اسرائیل کے نئے وزیر خارجہ کا ایران سے متعلق خدشات کا اظہار

اپ ڈیٹ 28 جون 2021
اسرائیلی وزیر خارجہ یار لیپڈ - فائل فوٹو:اے ایف پی
اسرائیلی وزیر خارجہ یار لیپڈ - فائل فوٹو:اے ایف پی

روم: اسرائیل کے نئے وزیر خارجہ نے ایران کے ساتھ امریکی سفارت کاری پر تشویش کا اظہار کردیا لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہودی ریاست کے قریبی اتحادی کے ساتھ نئی حکومت کی پہلی اعلیٰ سطح کی بات چیت میں تصادم آمیز لہجے نہ اپنانے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ یار لیپڈ، یورپ کے دورے پر موجود امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن سے ملاقات کے لیے روم پہنچے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور امریکا دونوں کی نئی انتظامیہ کو ایک نئی شروعات کا موقع ملا ہے تاہم انہوں نے ایران کے جوہری معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے سے متعلق صدر جو بائیڈن پر دباؤ کے بارے میں اپنی خدشات واضح کیے۔

انہوں نے اطالوی دارالحکومت کے ایک ہوٹل میں انٹونی بلنکن سے بات چیت کے دوران کہا کہ 'اسرائیل کو ایران کے جوہری معاہدے کے بارے میں چند سنجیدہ تحفظات ہیں'۔

مزید پڑھیں: ایرانی وزیرخارجہ نے اسرائیل سے اظہار یک جہتی پر آسٹریا کا دورہ منسوخ کردیا

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں یقین ہے کہ ان اختلافات پر بات کرنے کا طریقہ براہ راست اور پیشہ ورانہ گفتگو ہے، پریس کانفرنسز نہیں'۔

یار لیپڈ نے اسرائیل کے سابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا نام نہیں لیا تاہم وہ ان کے بارے میں واضح اشارہ کر رہے تھے جنہوں نے 2015 میں سابق امریکی صدر براک اوباما کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ایران کے معاہدے پر امریکی ریپبلکن پارٹی کے مذاکرات کی سر عام مخالف کی تھی۔

یار لیپڈ نے کہا کہ 'گزشتہ چند سالوں میں غلطیاں ہوئی تھیں، امریکا میں اسرائیل کے لیے مضبوط دو طرفہ حمایت ختم ہوگئی تھی، ہم ان غلطیوں کو ایک ساتھ حل کریں گے'۔

واضح رہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جانب سے ختم کیے گئے اس معاہدے میں دوبارہ شمولیت کی اُمید پر امریکا، ویانا میں یورپی اتحادیوں کی سربراہی میں ایران کے ساتھ بالواسطہ بات چیت کر رہا ہے۔

جو بائیڈن اور انٹونی بلنکن کا مؤقف ہے کہ 'یہ معاہدہ کام کررہا تھا کیوں کہ ایران نے اپنے حساس جوہری پروگرام کو پیچھے دھکیل دیا تھا تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے سے دستبرداری اختیار کرلی اور 2018 میں سخت پابندیاں عائد کردی تھیں'۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا ایران کے معاملے پر امریکا کے ساتھ تعاون کا عزم

خیال رہے کہ اسرائیل، تہران کو اپنا دشمن سمجھتا ہے جو حماس اور حزب اللہ جیسی تنظیموں کی حمایت کرتا ہے۔

انٹونی بلنکن نے یار لیپڈ کے ان ریمارکس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ امریکا، اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کی سربراہی میں نئی حکومت کے ساتھ 'قریب سے کام کرنے' کا پابند ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'جیسے قریب ترین دوستوں میں بھی اختلافات ہوجاتے ہیں ویسے ہی ہمارے درمیان بھی کبھی کبھار اختلافات ہوجاتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے ایک ہی مقاصد ہیں، بعض اوقات ہم حکمت عملی پر اختلاف کرتے ہیں'۔

انٹونی بلنکن نے کہا کہ وہ یار لپپڈ سے غزہ کی پٹی میں تعمیر نو کی امداد کی ضرورت کے بارے میں بات کریں گے جو پہلے ہی غریب ہے اور گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ ایک تنازع میں تباہ ہوگیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں