چین سے 200 سے زائد موبائل آکسیجن کنسنٹریٹرز موصول

اپ ڈیٹ 01 جولائ 2021
این ڈی ایم اے کے چیئرمین نے عوام اور حکومت پاکستان کی جانب سے آکسیجن کنسنٹریٹرز عطیہ کرنے پر چین کی عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کیا — فوٹو: بشکریہ این ڈی ایم اے ٹوئٹر
این ڈی ایم اے کے چیئرمین نے عوام اور حکومت پاکستان کی جانب سے آکسیجن کنسنٹریٹرز عطیہ کرنے پر چین کی عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کیا — فوٹو: بشکریہ این ڈی ایم اے ٹوئٹر

اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کے دوران کووڈ 19 کے کیسز میں اضافے کے خدشے کے اظہار کے ساتھ ہی چین نے 200 موبائل آکسیجن کنسنٹریٹرز پاکستان کے حوالے کر دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آکسیجن کنسنٹریٹرز پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے ایک تقریب کے دوران نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز کے حوالے کیے۔

تقریب میں چینی سفارت خانے، وزارت قومی صحت سروسز، وزارت خارجہ اور این ڈی ایم اے کے عہدیداران نے شرکت کی۔

اس موقع پر این ڈی ایم اے کے چیئرمین نے عوام اور حکومت پاکستان کی جانب سے آکسیجن کنسنٹریٹرز عطیہ کرنے پر چین کے عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان 'ویکسین نیشنلزم' کے معاملے پر چین کے ساتھ ہے، شاہ محمود قریشی

نونگ رونگ نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ پاک ۔ چین تعلقات مضبوط تر ہوتے جارہے ہیں۔

آکسیجن کنسنٹریٹر ایک ایسا آلہ ہے جو ہوا سے نائٹروجن کو ہٹا کر آکسیجن علیحدہ کرتا ہے۔

دریں اثنا این سی او سی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ روز کورونا وائرس سے 27 اموات اور 979 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

کووڈ 19 کے فعال کیسز کی تعداد، جو اپریل میں 90 ہزار سے زیادہ تھی، 30 جون کو یہ تعداد 31 ہزار 606 ہوگئی۔

تقریباً 2 ہزار 132 مریض ہسپتالوں میں داخل ہیں اور ان میں سے 249 افراد حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے وینٹی لیٹر پر ہیں۔

بلوچستان اور گلگت بلتستان میں وینٹی لیٹر پر کوئی مریض نہیں ہے۔

ایک متعلقہ پیش رفت میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے ایک اور وینٹی لیٹر رجسٹر کرلیا جو پاکستان میں بنایا گیا ہے۔

ڈریپ ایکٹ 2012 کے تحت اتھارٹی نے نیشنل انجینئرنگ اینڈ سائنٹفک کمیشن آف پاکستان کو 'پاک وینٹ ون' نامی وینٹی لیٹر تیار کرنے کی اجازت دی، جو تقریباً 10 سال تک قابل استعمال ہوسکتا ہے۔

رجسٹریشن پانچ سال کے لیے موزوں ہوگی حتیٰ کہ حکومت اسے پہلے معطل کرنے کا فیصلہ نہ کرلے۔

اپریل میں پاکستان جوہری توانائی کمیشن (پی اے ای سی) نے ملک کا سب سے پہلا مقامی طور پر تیار شدہ انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) وینٹی لیٹر ’آئی ۔ لائیو‘ تیار کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں استعمال کیلئے منظور کی جانے والی چینی ویکسین کیسے کام کرتی ہے؟

پی اے ای سی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وینٹی لیٹر کو پی اے ای سی کے سائنسدانوں اور انجینئرز نے تیار کیا ہے جو تمام ضروری معیارات اور ریگولیٹری ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا تھا۔

اس میں مزید کہا گیا تھا کہ اسلام آباد کے پی اے ای سی ہسپتال کے ڈاکٹروں نے بھی وینٹی لیٹر بنانے کے عمل میں اِن پٹ فراہم کیا تھا۔

موڈرنا ویکسین کی منظوری

جہاں امریکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ کوویکس سہولت کے تحت پاکستان کو موڈرنا ویکسین کی 25 لاکھ خوراکیں فراہم کرے گا، وہیں ڈریپ نے اس ویکسین کے ہنگامی استعمال کے لیے منظوری دے دی ہے۔

وزارت قومی صحت نے ویکسین کے استعمال کے لیے گائیڈ لائنز جاری کردی ہیں۔

وزارت کے ترجمان ساجد شاہ نے ڈان کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے ویکسین کے ہنگامی استعمال کے لیے تمام تقاضے پورے کر لیے گئے ہیں اور عملے اور عوام کے لیے ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

گائیڈ لائنز کے مطابق موڈرنا ویکسین کو مؤثر رکھنے کے لیے خصوصی ہینڈلنگ اور کولڈ چین مینٹیننس کی ضرورت ہے۔

محفوظ ٹرانسپورٹیشن، اسٹوریج، دیکھ بھال اور ویکسین کے فضلے کے بہتر انتظام کو یقینی بنانا چاہیے۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ویکسین کی فروزن شیشیاں استعمال سے پہلے منفی 25 ڈگری سے منفی 15 ڈگری تک درجہ حرارت میں رکھنی چاہیے اور اصل پیکیجنگ میں روشنی سے محفوظ رکھنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: چین سے ویکسین کی 10 لاکھ خوراکیں درآمد کی جائیں گی، اسد عمر

اسے خشک برف پر یا منفی 40 ڈگری سے کم میں نہیں رکھنا چاہیے۔

استعمال کے لیے فروزن ویکسین تیار کرنے کے بعد اسے 2 ڈگری سے 8 ڈگری کے درمیان فرج میں 30 رکھا جاسکتا ہے یا 8 سے 25 ڈگری تک 24 گھنٹوں تک رکھا جاسکتا ہے، ویکسین کو دوبارہ فریز نہیں کیا جاسکتا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ یہ ویکسین 18 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو دی جانی چاہیے اور حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین سمیت مختلف امراض میں مبتلا افراد کو بھی دی جاسکتی ہے۔

حالیہ عرصے میں جن لوگوں میں کووڈ 19 کے معمولی علامات سامنے آئی ہوں ان کی آئسولیشن کی مدت مکمل ہونے کے بعد انہیں بھی یہ ویکسین دی جاسکتی ہے۔

طبیعت مستحکم ہونے کے بعد کورونا کے سنگین علامات والے بھی یہ ویکسین وصول کر سکتے ہیں۔

اعضا کی پیوند کاری کے تین ماہ بعد مریض کو یہ ویکسین لگائی جاسکتی ہے۔

کیمو تھراپی حاصل کرنے والے مریض تھراپی کے 28 روز بعد ویکسین وصول کر سکتے ہیں۔

یہ بھی آگاہ کیا گیا کہ الرجی کے شدید ردعمل کا سامنا کرنے والے افراد کو یہ ویکسین نہیں لگانی چاہیے۔

ویکسین کے منفی اثرات درد، جسم پر لال نشانات، انجیکشن کی جگہ پر سوجن، بخار، جوڑوں میں درد اور سر درد ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں