خورشید شاہ کا دو سال تک این آئی سی وی ڈی میں قیام، عدالت کی افسران کو تنبیہ

اپ ڈیٹ 01 جولائ 2021
این آئی سی وی ڈی میں طویل مدت گزارنے پر عدالت نے خورشید شاہ کی بیماری سے متعلق رپورٹ طلب کرلی
این آئی سی وی ڈی میں طویل مدت گزارنے پر عدالت نے خورشید شاہ کی بیماری سے متعلق رپورٹ طلب کرلی

سندھ ہائی کورٹ کی سکھر بینچ نے متعلقہ افسران کو تنبیہ کی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے رہنما خورشید شاہ کی تقریباً دو سال تک کراچی میں قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) میں رکھنے سے متعلق وضاحت دینے میں ناکامی کی صورت میں ان کے خلاف توہین عدالت کے مقدمات دائر ہوسکتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سکھر بینچ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما طاہر حسین شاہ کی دائر کردہ درخواست پر سماعت ہوئی، جہاں عدالت نے غیر اطمینان بخش جواب دینے اور این آئی سی وی ڈی کو سب جیل قرار دینے پر چیف سیکریٹری، سابق آئی جی جیل حیات منگن اور این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر سید ندیم قمر پر برہمی کا اظہار کیا اور انہیں تنبیہ کی کہ اگر افسران عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام ہوئے تو ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: علی وزیر، خورشید شاہ کے پروڈکشن آرڈرز جاری

عدالت نے افسران کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 8 جولائی تک ملتوی کردی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کرپشن کیسز میں احتساب عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے والے خورشید شاہ کو لگ بھگ دو سال سے این آئی سی وی ڈی میں کیوں ٹھہرایا گیا ہے اور ہسپتال میں انہیں غیر معمولی عنایت کیوں کی جارہی ہے۔

عدالت نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ ایسے ملزمان جنہیں رعایت دی جارہی ہے ان کے بارے میں عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے لاعلمی کے مظاہرے پر عدالت نے آئندہ سماعت پر بیماری کی تشخیص اور ملزمان کو دو سال یا زیادہ عرصے تک ہسپتال میں رکھنے سے متعلق قابل عمل جواز فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

سماعت کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں درخواست گزار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما طاہر شاہ کا کہنا تھا کہ جب خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں خطاب کیا تو ان کا خدشہ درست ثابت ہوا، اس دوران وہ صحت مند نظر آئے اور ایسا ظاہر نہیں ہوا کہ وہ کسی ذہنی یا جسمانی بیماری میں مبتلا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی کو ڈاکٹروں کی جانب سے رعایت دی جارہی ہے، وہ سب جیل میں آزادی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور تمام تر سہولیات سے مزین ہیں، جو کہ ایک ریزوٹ میں تبدیل ہوچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خورشید شاہ نے سپریم کورٹ سے درخواست ضمانت واپس لے لی

رہنما پی ٹی آئی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جہاں وہ بغیر کسی مسئلے کے اپنے حلقے کے معاملات دیکھ رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ایک قیدی جن کو جیل میں ہونا چاہیے وہ غریبوں کے لیے بنائے گئے ہسپتال میں ایک آرام دہ اور پر تعیش زندگی گزار رہا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل شہاب الدین نے مطالبہ کیا کہ فوج کے ڈاکٹروں سے خورشید شاہ کا معائنہ کروایا جائے اور ان کی صحت کی جانچ کی جائے کیونکہ شرجیل میمن جیسے بااثر قیدی جو کراچی کے نجی ہسپتالوں میں زیر علاج تھے، شواہد میں ہیر پھیر کی اہلیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھجے ڈر ہے کہ خورشید شاہ بھی من گھڑت اور جھوٹی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کر سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں