خورشید شاہ نے سپریم کورٹ سے درخواست ضمانت واپس لے لی

اپ ڈیٹ 04 جون 2021
سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کو خورشید شاہ کی درخواست ضمانت پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی — فائل فوٹو / ڈان
سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کو خورشید شاہ کی درخواست ضمانت پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی — فائل فوٹو / ڈان

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما و قومی اسمبلی میں سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سپریم کورٹ میں دائر درخواست ضمانت واپس لے لی جس کی بنیاد پر عدالت نے کیس نمٹا دیا۔

سپریم کورٹ میں خورشید شاہ کی ضمانت کی درخواست پر سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

دوران سماعت عدالت نے نیب کی مسلسل تیسرے روز بھی سرزنش کی۔

جسٹس سردار طارق نے کہا کہ نیب کے مطابق تحقیقات جاری ہیں اور ضمنی ریفرنس آئے گا، کیا تفتیشی افسر کو معلوم ہے کہ ضمنی ریفرنس کا نتیجہ کیا ہوگا؟

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ کیس میں تفتیش مکمل ہوچکی ہے، ضمنی ریفرنس جلد دائر ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ نے خورشید شاہ اور ان کے بیٹے کی ضمانت مسترد کردی

جسٹس سردار طارق نے کہا کہ ضمنی ریفرنس کا مطلب ہے کہ فرد جرم دوبارہ عائد ہوگی تو ازسرنو ٹرائل بھی ہوگا، دو سال بعد ازسرنو ٹرائل کا مطلب ہے ہارڈشپ نقطے پر ضمانت پکی ہے، لگتا ہے نیب ملزمان کی ملی بھگت سے سب کچھ کرتا ہے جبکہ نیب کے ان اقدامات کا مقصد ملزمان کو فائدہ پہنچانا ہے۔

عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر کیس نمٹاتے ہوئے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ، خورشید شاہ کی درخواست ضمانت پر ایک ماہ میں فیصلہ کرے۔

خورشید شاہ کے بیٹے و رکن سندھ اسمبلی فرخ شاہ کی ضمانت کے معاملے پر وکیل فاروق ایچ نائیک کی عدم دستیابی کے باعث سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ اگر پیر تک فاروق نائیک کی طبیعت ٹھیک نہیں ہوتی ہے تو دوسرا وکیل کریں۔

مزید پڑھیں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: خورشید شاہ سمیت 18 ملزمان پر فرد جرم عائد

یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے قومی اسمبلی کے سابق قائد حزب اختلاف اور پی پی پی رہنما خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 18 ستمبر 2019 کو اسلام آباد میں گرفتار کیا تھا۔

نیب کی جانب سے خورشید شاہ، ان کے دو بیٹوں، دونوں بیگمات اور داماد صوبائی وزیر سید اویس قادر شاہ سمیت 18 افراد پر ایک ارب 30 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

نیب نے خورشید شاہ کو سکھر منتقل کیا اور ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جس کو بعد ازاں عدالتی ریمانڈ میں تبدیل کردیا گیا تھا لیکن دوران حراست طبیعت خرابی کے باعث خورشید شاہ کو ہسپتال بھی منتقل کیا گیا۔

سکھر کی احتساب عدالت نے 17 دسمبر کو خورشید شاہ کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت منظور کی تھی لیکن ان کی رہائی سے قبل ہی نیب نے احتساب عدالت کا فیصلہ سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

نیب نے 20 دسمبر کو سکھر کی احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس کی منظوری کی درخواست دی جس کو جج امیر علی مہیسر نے 24 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔

سکھر کی احتساب عدالت نے 24 دسمبر کو ریفرنس پر پہلی سماعت کی اور خورشید شاہ سمیت دیگر 18 ملزمان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے الزامات کا ثبوت پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

22 اپریل 2020 کو سندھ ہائی کورٹ کے سکھر بینچ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ اور ان کے بیٹے فرخ شاہ کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں