ویکسینیشن کے ذریعے کورونا وائرس کی شدت سے بچا جاسکتا ہے، ماہرین

23 جولائ 2021
امریکہ میں کورونا پھیلنے لگا، ویکسینیشن کے باوجود مثبت ٹیسٹ کی تشخیص— فوٹو: اے پی
امریکہ میں کورونا پھیلنے لگا، ویکسینیشن کے باوجود مثبت ٹیسٹ کی تشخیص— فوٹو: اے پی

کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے دنیا بھر میں مختلف ویکسینز کا استعمال کیا جارہا ہے تاہم ابھی ایسی کوئی ویکسین تیار نہیں ہوئی جو 100 فیصد تک بیماری سے تحفظ فراہم کرسکے۔

یہی وجہ ہے کہ ویکسینیشن کے باوجود بھی اتھلیٹس، قانون دان و دیگر میں کووڈ کیسز کے بارے سننے سے حالات خوفناک لگتے ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسینیز وہی کام کررہی ہیں جس طرح انہوں نے سوچا تھا یعنی اس سے بیماری اور اموات کی شرح میں ڈرامائی کمی آئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں کورونا وائرس کے باعث ہسپتالوں میں داخل اور انتقال کر جانے والوں میں لگ بھگ سب وہی افراد شامل ہیں جن کی ویکسینیشن نہیں ہوئی، برطانیہ اور اسرائیل سے حاصل کردہ حقیقی دنیا کے اعدادوشمار سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ ویکسینیشن سے بیماری کے بدترین اثرات سے تحفظ ملتا ہے، بریک تھرو کیسز (یعنی ویکسنیشن کے بعد بیمار ہونے والے افراد کے لیے استعمال ہونے اصطلاح) کی شرح مجموعی کیسز میں بہت کم ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر جو بائیڈن کی کورونا وائرس کی نئی ڈیلٹا قسم سے متعلق تنبیہ

امریکی کے اہم ترین وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاوچی کہتے ہیں کہ 'جب آپ بریک تھرو کیسز کے بارے میں سنتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ویکسین ناکارہ ہورہی ہے'۔

رواں ہفتے تشویش میں مبتلا امریکی سینیٹ کے پینل کو ڈاکٹر انتھونی فاوچی نے بتایا کہ ویکسینز کام کررہی ہیں وہ بھی اس وقت جب کورونا کی بہت زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا ویکسین نہ لگوانے والے افراد کے درمیان تیزی سے پھیل رہی ہے۔

طبی حکام نے خبردار کیا کہ اگرچہ کووڈ ویکسینز بہت زیادہ مؤثر ہیں، یعنی تحقیقی رپورٹس کے مطابق فائزر اور موڈرنا سے علامات والی بیماری سے 95 فیصد تک تحفظ ملتا ہے، مگر وہ مکمل تحفظ فراہم نہیں کرتیں بلکہ کوئی بھی ویکسین 100 فیصد مؤثر نہیں۔

مگر ڈیلٹا قسم کے پھیلنے سے قبل بریک تھرو کیسز عوامی توجہ کا مرکز نہیں تھے لیکن اب خطرات بڑھنے کے پیش نظر عوامی پریشانی میں اضافہ ہوا ہے، شہ سرخیوں سے ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد سوچتے ہیں کہ وہ اب تک ویکسین استعمال نہ کرنے والے اجنبیوں سے ملاقاتوں پر معمول کی زندگی میں توازن برقرار رکھ سکتے ہیں، بالخصوص اگر ان کے خاندان میں خطرے سے دوچار افراد ہوں جیسا کہ بچے جو فی الحال ویکسین نہیں لگوا سکتے۔

کھیلوں میں دلچسپی رکھنے والے افراد نیویارک یانکیس سے سمر اولمپکس تک روزانہ کورونا وائرس سے متاثر ایتھلیٹیس سے متعلق رپورٹس دیکھ رہے ہیں، امریکی جمناسٹک ٹیم کی رکن کارا ایکر ویکسین لگواچکی تھی لیکن ان میں ٹوکیو میں جاری ٹریننگ کیمپ کے دوران کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ڈیلٹا سے صورتحال تشویشناک، ہسپتالوں میں گنجائش کم پڑنے لگی

ویمن نیشنل باسکٹ بال کی کھلاڑی کیٹی لو سموئیل سن کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد انہیں تھری-آن–تھری باسکٹ بال مقابلے سے باہر کردیا گیا جبکہ ان کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہیں۔

بریک تھرو کورونا کیسز کی رپورٹس نے امریکی دارالحکومت میں موجود سیاست دانوں کو ہلا دیا ہے کیونکہ کانگریس کے اراکین، اور فلوریڈا کے ری پبلکن رکن ورن بچنن، ٹیکساس کے کچھ قانون دانوں سمیت ہاؤس کے کم از کم دو افراد میں ویکسینیشن کے بعد کووڈ کی تصدیق ہوئی ہے۔

وائٹ ہاوس کے پریس سیکریٹری جین ساکی نے بدھ کو بتایا کہ وائٹ ہاؤس کیمپس میں روزانہ 2 ہزار افراد آتے ہیں تو کچھ بریک تھرو کیسز سے بچنا ممکن نہیں، مگر انتظامیہ کی جانب سے اس وقت تفصیلات جاری کی جائیں گی جب عملے کے ایسے کسی بیمار فرد کا صدر، نائب صدر یا ان کے گھروالوں سے قریبی رابطہ ہوا ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں