حکومت سندھ نے لاک ڈاؤن پر وفاق کو اعتماد میں نہیں لیا، گورنر سندھ

31 جولائ 2021
گورنر سندھ عمران اسماعیل پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں— فوٹو: اے پی پی
گورنر سندھ عمران اسماعیل پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں— فوٹو: اے پی پی

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے لاک ڈاؤن کے حوالے سے وفاقی حکومت کو اعتماد میں نہیں لیا اور وفاقی حکومت سے انڈسٹریز کی بندش اور کرفیو جیسے لاک ڈاؤن پر کبھی بھی بات نہیں ہوئی۔

حکومت سندھ نے صوبے خصوصاً شہر قائد میں وائرس کی قسم ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے سبب 9 روزہ لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا تھا لیکن وفاقی حکومت نے مکمل لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کی مخالفت کرتے ہوئے صوبائی انٹظامیہ سے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا کی ڈیلٹا قسم کا پھیلاؤ، سندھ میں 8 اگست تک لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ

گورنرہاؤس میں اراکین سندھ اسمبلی خرم شیر زمان اور شہزاد قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران اسماعیل نے حکومت سندھ کی جانب سے صوبے میں لاک ڈاؤن کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کرفیوجیسا لاک ڈاﺅن کرکے وفاق کو سرپرائز دیا ہے اس میں وفاق سے کسی بھی قسم کا کوئی مشورہ نہیں کیا گیا اور گزشتہ رات سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن کے بعد یہ ضروری تھا کہ اصل حقائق سامنے لائے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے پاکستان کی پالیسی کا پوری دنیا نے اعتراف کیا اور بہترین پالیسی پر ہانگ کانگ اور نیوزی لینڈ کے بعد پاکستان تیسری پوزیشن پر ہے حالانکہ ان دونوں ممالک کی آبادی ڈیڑھ سے دو کروڑ نفوس پر مشتمل ہے جبکہ پاکستان 22 کروڑ آبادی والا ملک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں لگائے گئے لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان، ڈبل سواری پر پابندی ختم

عمران اسماعیل نے کہا کہ اس کامیاب پالیسی میں وزیراعظم عمران خان، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر او ر دیگر اداروں کا بڑا کردار رہا ہے کیونکہ وزیراعظم کا وژن ہے کہ ملک کی اکثر آبادی غریب اور متوسط طبقے پر مشتمل ہونے کی وجہ سے پاکستان کسی لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے لاک ڈاؤن کے فیصلے سے وہ انڈسٹریز بھی متاثر ہورہی ہیں جنہوں نے اپنے ورکرز کی ویکسینیشن کرا لی ہے اور ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے کے بجائے صوبائی حکومت نے کرفیو جیسا لاک ڈاﺅن لگا دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاق، سندھ حکومت کی مدد کرنے کو تیار ہے، وفاق مدد اور تعاون کررہا ہے اور کرتا رہے گا جبکہ اس ضمن میں وفاقی حکومت نے 100 فیصد ویکسین صوبوں کو فراہم کیں۔

گورنر سندھ نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو فون کر کے درخواست کی ہے کہ وہ ان صنعتوں کے حوالے سے اپنے فیصلے پر غور کریں جنہوں نے ویکسنیشن کرا لی ہے، ہمیں پہلے اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے اور پھر کوئی دوسرا قدم اٹھانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: صوبائی حکومتیں انفرادی فیصلے نہیں کرسکتیں، صنعتوں کو کھولنا ہوگا، فواد چوہدری

انہوں نے حکومت سندھ کو صدر، وزیراعظم اور گورنرہاﺅس کی جانب سے مدد کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے میں ناکامی کی ذمہ داری وزیراعلیٰ اور ان کی ٹیم پر عائد ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبہ اکیلے فیصلہ نہیں کرسکتا بلکہ تمام صوبے گائیڈ لائن کے تحت ہی چلیں گے، ایسے فیصلے نہ کریں جو آئین و قانون سے متصادم ہوں لہٰذا ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے۔

عمران اسماعیل نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کے لیے پہلے حکمت عملی بنائی اور اسے کنٹرول کیا، بندش کے علاوہ ہر معاملے میں صوبائی حکومت کا ساتھ دیں گے، میرا مشورہ ہے کہ اس لاک ڈاﺅن سے اجتناب کریں اور اس کا دوبارہ جائزہ بھی لیں۔

ایک سوال کے جواب میں گورنرسندھ نے دعویٰ کیا کہ حکومت سندھ کی وفاقی حکومت سے انڈسٹریز کی بندش اور مکمل لاک ڈاﺅن پر بات نہیں ہوئی جبکہ کرفیو جیسے لاک ڈاﺅن پر تو کبھی بھی بات نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی ایئر پورٹ پر ڈیلٹا سے متاثرہ مسافروں کو چیک کرنے میں ناکامی شہر میں صحت کے بحران کی وجہ قرار

ان کا کہنا تھا کہ اگر صوبائی حکومت کی لاک ڈاؤن کے حوالے سے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر سے بات ہوئی ہے تو وہ عوام کو دکھائیں اور جو رابطے کا فقدان ہے اسے دور کریں۔

انہوں نے کہا کہ وفاق مکمل لاک ڈاﺅن کے حق میں نہیں ہے، اسمارٹ لاک ڈاﺅن کرلیں تو ہم سب آپ کا ساتھ دیں گے۔

اس موقع پر انہوں نے ایکسپو سینٹر میں قائم ویکسینیشن سینٹر میں عوام کے ہجوم کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ایکسپو میں ہزاروں افراد بغیر ماسک پہنے کھڑے ہیں لہٰذا وہاں ایس او پیز پر عمل کرانے کے لیے کسی کو ہونا چاہیے، جب ایس او پیز پر پابندی ملک بھر میں ہوسکتی ہے تو پھر صوبہ سندھ اور شہر میں کیوں نہیں ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ کورونا وائرس ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرانے سے بڑھتا ہے اور اس ضمن میں کوئی توجہ نہیں دی گئی، صوبے کا چیف ایگزیکٹو وزیراعلیٰ ہوتا ہے اور ان ہی کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔

مزید پڑھیں: مکمل لاک ڈاؤن نہیں کررہے، مخصوص شعبے بند رہیں گے، وزیر اعلیٰ سندھ

عمران اسماعیل نے کہا کہ میڈیا کے توسط سے بتا رہا ہوں کہ اس بندش کے حوالے سے وفاق کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، اس وقت پاکستان کی معیشت مضبوط ہو رہی ہے لہٰذا اسے کمزور کرنے کے بجائے مزید مستحکم کریں۔

ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ اس طرح کا لاک ڈاﺅن پاکستان میں کہیں نہیں دیکھا یہ کرفیو جیسا لاک ڈاﺅن ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں