ٹھٹہ: قبر سے لڑکی کی لاش نکال کر ریپ کرنے والا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک

اپ ڈیٹ 15 اگست 2021
14 سالہ لڑکی کی موت قدرتی طور پر ہوئی تھی—فائل فوٹو: شٹراسٹاک
14 سالہ لڑکی کی موت قدرتی طور پر ہوئی تھی—فائل فوٹو: شٹراسٹاک

سندھ کے ضلع ٹھٹہ کے ایک گاؤں میں قبر سے 14 سالہ لڑکی کی لاش نکال کر اس کا ریپ کرنے والا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔

ایک بیان میں پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ لاش کی بے حرمتی کے بعد پولیس فوری طور پر جائے واردات پہنچی اور تفصیلات اکٹھی کیں۔

بیان میں کہا گیا کہ غلام اللہ ٹاؤن کے نزدیک ایک قبرستان میں 14 سالہ لڑکی کی لاش 13 اگست کی رات 11 بجے دفن کی گئی تھی جو اگلے روز گنوں کے کھیتوں سے ملی۔

بعدازاں لاش کو طبی معائنے کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈبلیو ایم او نے میت کا ریپ ہونے کی تصدیق کی۔

پولیس حکام کا مزید کہنا تھا کہ متاثرہ والدین کی شکایت پر پولیس اسٹیشن ساکروں میں واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا تھا جس میں رفیق چانڈیو کو نامزد کیا گیا تھا۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ 15 اگست کی رات ڈیڑھ بجے ملزم گھارو تھانے کی حدود میں ایک پولیس مقابلے کے دوران مارا گیا۔

قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سندھ کے ضلع ٹھٹہ کے گاؤں مولوی اشرف چانڈیو میں نامعلوم افراد نے ایک نوجوان لڑکی کی دفن کی گئی تازہ میت نکال کر اس کا ریپ کردیا۔

لڑکی کے والدین اور رشتہ داروں نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ ایک مقامی بدمعاش، جو گاؤں کے وڈیرے کا بیٹا ہے، اس گھناؤنے جرم میں ملوث ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 14 سالہ لڑکی کی موت قدرتی طور پر ہوئی تھی جسے ایک رات قبل گاؤں کے قبرستان میں دفنانے کے بعد وہ واپس آگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: دادو: 3 سالہ بچی ریپ کے بعد زندگی اور موت کی کشمکش میں

تاہم اگلے روز صبح جب والدین مقامی روایات کے مطابق قبرستان پہنچے تو دیکھا کہ قبر کھدی ہوئی تھی اور اس میں لاش غائب تھی۔

بعدازاں لاش قریبی جنگل میں ایک کھائی سے ملی جس پر ریپ کے نشانات تھے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ والدین نے اس معاملے کی اطلاع پولیس کو دی لیکن انہوں نے کوئی توجہ نہیں دی اور اس گھناؤنے جرم کو معمولی سمجھا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ والدین لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ٹھٹہ کے سول ہسپتال لے کر آئے جہاں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے لاش کے ریپ کی تصدیق کی۔

دوسری جانب سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ مذکورہ گاؤں پہنچے تھے اور متاثرہ والدین سے ہمدردی کی۔

مزید پڑھیں:کراچی: 6 سالہ بچی کا ریپ کرنے والا 70 سالہ ملزم گرفتار

جس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجرمانہ غفلت برتنے پر وزیراعلیٰ سندھ کے حلقے کے رہائشی ایس ایچ او غلام حسین کچھڑ کو بھی مقدمے میں نامزد کیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ ریاست کے اندر ریاست بن گیا ہے جہاں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے وڈیرے اپنے علاقوں میں خود حکمرانی کرتے ہیں۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت سے حکمرانی کا حق چھن گیا ہے۔

یہ رپورٹ شائع ہونے تک واقعے کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں