کراچی: 6 سالہ بچی کا ریپ کرنے والا 70 سالہ ملزم گرفتار

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2021
واقعہ کراچی کے علاقے کورنگی میں پیش آیا—فائل/فوٹو: ڈان
واقعہ کراچی کے علاقے کورنگی میں پیش آیا—فائل/فوٹو: ڈان

پولیس نے کراچی کے علاقے کورنگی میں مبینہ طور پر 6 سالہ بچی کو ریپ کانشانہ بنانے والے70 سالہ شہری کو گرفتار کرلیا۔

پولیس کے مطابق ' کورنگی ڈھائی نمبر کے سیکٹر 34 ٹو میں 70 سالہ ملزم نے 6 سالہ بچی کا ریپ کیا تھا'۔

مزید پڑھیں: کراچی: 6 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل کے مجرم کو سزائے موت

ملزم کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ متاثرہ بچی کو طبی معائنے کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جناح ہسپتال) منتقل کردیا گیا۔

پولیس افسر مظہر شاہ کا کہنا تھا کہ اہل خانہ کے بیان کے مطابق بچی گھرآئے مہمانوں کو جوس لینے کے لیے قریبی دکان گئی تھی اورجب آدھے گھنٹے بعد گھر واپس آئی تو وہ 'گھبرائی' ہوئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ بچی نے بتایا کہ پڑوسی انہیں اپنے گھر لے گیا اور ان کے منہ پر ہاتھ رکھ کر مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ 70 سالہ ملزم یہاں اکیلے رہتا ہے اور ان کے گھر والے پنجاب کے شہر فیصل آباد میں رہائش پذیر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس واقعے کی مزید تفتیش بھی کر رہی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں کراچی کے علاقے پی آئی بی کالونی میں 5 سالہ بچی لاپتا ہو گئی تھی اور دو دن بعد اس کی لاش محلے کی کچرا کنڈی سے ملی تھی۔

بچی کے اغوا، زیادتی اور قتل سے اہل علاقہ مشتعل ہوگئے اور انہوں نے اگلی صبح اس کی تدفین کے بعد یونیورسٹی روڈ پر احتجاج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: 5 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل، متعدد مشتبہ افراد گرفتار

چند دن قبل عدالت میں سماعت کے موقع پر تفتیشی افسر انسپکٹر قربان حسین عباسی نے بتایا تھا کہ ایک مقامی درزی محمد جاوید نے کپڑے کے ٹکڑوں کی نشاندہی کی اور انکشاف کیا کہ اس نے اپنے ایک درزی کو مذکورہ کپڑے کے ٹکڑے دیے تھے۔

تفتیشی افسر نے کہا تھا کہ مزید تفتیش سے پتا چلا کہ درزی ماضی میں بھی جرم کر چکا ہے اور وہ متاثرہ بچی کا پڑوسی بھی ہے، انہوں نے بتایا کہ ملزم کی اہلیہ اسے 6 سے 7 سال قبل چھوڑ کر چلی گئی تھی، تفتیش کے دوران ملزم نے انکشاف کیا تھا کہ اس نے دو دیگر افراد کے ساتھ مل کر بچی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہو گئی تھی۔

ملزمان کے خلاف پی آئی بی پولیس اسٹیشن میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 (عمداً قتل)، 376 (عصمت دری کی سزا)، 201(ثبوت مٹانے کا جرم یا مجرموں کے حوالے سے غلط معلومات دینے) اور دفعہ 34 (یکساں ارادے) کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کے تحت درج کیا گیا ہے۔

کراچی کی ماڈل کورٹ نے دسمبر میں ایک فیصلہ دیا تھاجس کے تحت 2006 میں 6 سالہ بچی کا اغوا کے بعد قتل کرنے والے ملزم کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی تھی۔

مجرم محمد ارشاد نے 6 سالہ بچی کو گلستان جوہر سے اغوا کیا تھا اور انہیں ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا۔

جج نے مجرم ارشاد کو تین مرتبہ سزائے موت سنائی اور فیصلے پر عمل درآمد کے لیے جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں