چیئرمین سینیٹ نے کمیٹیوں کو رضامندی کے بغیر حکومتی عہدیداروں کو طلب کرنے سے روک دیا

اپ ڈیٹ 23 اگست 2021
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی—فائل فوٹو: اے پی پی
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی—فائل فوٹو: اے پی پی

ایسے میں کہ جب حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشینز (ای وی ایمز) کے استعمال اور انتخابی اصلاحات کا عمل تیز کرنے کے لیے کوشاں ہے وہیں سینیٹ سیکریٹریٹ سے جاری حالیہ سرکلرز نے انتخابات سے متعلق اہم بلز التوا کا شکار کردیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ انتخابی اصلاحات سے متعلق سینیٹ کمیٹی نے منگل کے روز بلایا گیا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا ہے۔

سینیٹ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے چیئرمین تاج حیدر نے ایک خط کے ذریعے سینیٹ سیکریٹری کو آگاہ کیا کہ ای وی ایمز پر بریفنگ کے لیے سیکریٹری وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور چیئرمین نادرا کو طلب کرنے کی ان کی درخواست سینیٹ سیکریٹریٹ نے مسترد کردی۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت کی یکطرفہ طور پر انتخابی اصلاحات نہ کرنے کی یقین دہانی

انہوں نے بتایا کہ اس کے باعث ان کے پاس 24 اگست کو بلائے گئے کمیٹی اجلاس کو ملتوی کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا۔

اس کے علاوہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جانب سے یک طرفہ طور پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کو کمیٹی سے خارج کرنے کا معاملہ بھی تاج حیدر کی جانب سے قائمہ کمیٹی کا اجلاس ملتوی کرنے کا باعث بنا۔

سینیٹ کمیٹی کے منگل کے روز ہونے والے اجلاس میں الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے بل پر غور کیا جانا تھا جو قومی اسمبلی سے منظور ہوچکا ہے۔

اجلاس کے ایجنڈے میں آئی ووٹنگ اور ای وی ایمز پر چیئرمین نادرا اور سیکریٹری وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی بریفنگ بھی شامل تھی۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف نے انتخابات میں الیکڑانک ووٹنگ مشین کے استعمال کی تجویز مسترد کردی

تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ سینیٹ سیکریٹریٹ نے تاج حیدر کو بتایا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی ہدایت پر 26 جولائی کو جاری ہونے والے سرکلر کے تحت کمیٹی سربراہان کو دیگر وزارتوں سے حکومتی عہدیداران کوطلب کرنے سے روک دیا ہے اس لیے وہ سیکریٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور چیئرمین نادرا کو طلب نہیں کرسکتے۔

26 جولائی کو جاری ہونے والے اس سرکلر میں کہا گیا کہ 'چیئرمین سینیٹ تمام کمیٹیوں کو ہدایت کرتے ہیں کہ برائے مہربانی کمیٹی کے لیے مقررہ وزارتوں کے علاوہ دیگر حکومتی محکموں سے عہدیداران کو طلب کرنے کی درخواست نہ کریں'۔

سرکلر میں مزید کہا گیا کہ کسی دوسری وزارت سے متعلق معاملہ ہونے کی صورت میں وہ معاملہ اور اس پر رپورٹ متعلقہ کمیٹی کو ارسال کی جائے۔

ایک دوسرا متنازع سرکلر جس نے قانون سازی کو تاخیر کا شکار بنا دیا ہے وہ سینیٹ کمیٹیوں میں رکنیت کی تبدیلی ہے جو 9 اگست کو جاری کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نام نہاد انتخابی اصلاحات آئین اور قانون سے متصادم ہیں، شاہد خاقان عباسی

اس ضمن میں سینیٹ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے متحرک رکن سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کو اس کمیٹی سے نکال کر ان کا نام کمیٹی برائے خارجہ میں شامل کردیا گیا۔

اس کے علاوہ جن کمیٹی اراکین کی رکنیت تبدیل کی گئی ان میں پیپلز پارٹی کی پلوشہ خان اور بلوچستان عوامی پارٹی کے پرنس احمد عمر احمدزئی شامل ہیں۔

اس ضمن میں جب تاج حیدر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ سینیٹ چیئرمین کی جانب سے غیر قانونی نوٹیفکیشن واپس لیے جانے تک کمیٹی کا اجلاس نہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کمیٹی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور نادرا سے بریفنگ نہیں لے سکتی جو انتخابی اصلاحات اور ای وی ایمز کے اہم اسٹیک ہولڈرز ہیں جو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا کوئی فائدہ نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں