اسرائیل نے بیت المقدس میں قونصل خانہ کھولنے کے امریکی منصوبے کی مخالفت کردی

اپ ڈیٹ 02 ستمبر 2021
انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ اس معاملے کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ مختلف انداز سے دیکھتی ہے — فائل فوٹو: اے پی
انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ اس معاملے کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ مختلف انداز سے دیکھتی ہے — فائل فوٹو: اے پی

اسرائیل کا کہنا ہے کہ امریکا کا بیت المقدس (یروشلم) میں قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کا منصوبہ 'بُرا خیال' ہے اور اس سے وزیر اعظم نفتالی بینٹ کی نئی حکومت عدم استحکام کا شکار ہوسکتی ہے۔

بیت المقدس روایتی طور پر فلسطینیوں کے لیے سفارتی رسائی کا مرکز رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے تل ابیب سے امریکی سفارتخانہ منتقل کرکے اور قونصل خانے کو اس مشن میں شامل کرکے اسرائیل کے اس دعوے کی حمایت کا اشارہ دیا تھا کہ یروشلم اس کا دارالحکومت ہے۔

یہ عمل ان اقدامات میں سے ایک تھا جنہوں نے فلسطینیوں کو ناراض کیا تھا جو مشرقی بیت المقدس کو مستقبل میں اپنا دارالحکومت بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یروشلم میں امریکی قونصل خانہ بند، فلسطینی مشن کا درجہ کم کردیا گیا

امریکی صدر جو بائیڈن نے فلسطینیوں کے ساتھ تعلقات بحال کرنے، دو ریاستی حل اور قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کے لیے اقدام اٹھانے کا عہد کیا ہے، یہ قونصل خانہ 2019 سے بند ہے اور فلسطینی معاملات سفارتخانے میں نمٹائے جاتے ہیں۔

اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لاپِد نے نیوز کانفرنس کے دوران قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ 'ہم سمجھتے ہیں کہ یہ برا خیال ہے، بیت المقدس صرف اور صرف اسرائیل کا خود مختار دارالحکومت ہے اس لیے ہم نہیں سمجھتے کہ یہ اچھا خیال ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم جانتے ہیں کہ اس معاملے کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ مختلف انداز سے دیکھتی ہے لیکن چونکہ یہ اسرائیل میں ہو رہا ہے اس لیے ہمیں یقین ہے کہ وہ ہماری بات کو غور سے سنیں گے'۔

فلسطینی لبریشن تنظیم کے سینئر عہدیدار وصل ابو یوسف کا کہنا تھا کہ قونصل خانہ کھولنے کے حوالے سے اسرائیل کا انکار متوقع تھا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کا مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ 'وہ کشیدہ حالات کو برقرار رکھنے کے لیے ہر سیاسی حل کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں'۔

امریکی سفارتخانے سے معاملے کے حوالے سے اب تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا، اسرائیل پورے بیت المقدس کو اس کا غیر منقسم دارالحکومت سمجھتا ہے لیکن اس حیثیت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا جاتا۔

اسرائیل نے 1967 میں مشرق وسطیٰ کی جنگ کے دوران شہر کے مشرقی علاقے، غزہ اور مغربی پٹی پر قبضہ کر لیا تھا۔

قوم پرست نفتالی بینٹ فلسطینیوں کو ریاست کا درجہ دینے کی مخالفت کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں