طالبان کا افغان صوبے پنج شیر پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2021
ہم نے بات چیت سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے مسترد کردیا اور پھر ہمیں افواج بھیجنا پڑا، ترجمان طالبان - فائل فوٹو:اے ایف پی
ہم نے بات چیت سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے مسترد کردیا اور پھر ہمیں افواج بھیجنا پڑا، ترجمان طالبان - فائل فوٹو:اے ایف پی

طالبان نے کہا ہے کہ انہوں نے کابل کے شمال میں صوبہ پنج شیر کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے جو ملک میں طالبان مخالف قوتوں کا آخری ٹھکانہ تھا اور وہ واحد صوبہ ہے جس پر طالبان نے گزشتہ ماہ پورے افغانستان میں اپنے حملوں کے دوران قبضہ نہیں کیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق علاقے کے عینی شاہدین نے اپنی حفاظت کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہزاروں طالبان جنگجوؤں نے راتوں رات پنج شیر کے 8 اضلاع پر قبضہ کر لیا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ پنج شیر اب طالبان جنگجوؤں کے کنٹرول میں ہے۔

اپنے بیان میں ذبیح اللہ مجاہد نے پنج شیر کے مقامیوں کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ وہ محفوظ رہیں گے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: پنج شیر میں طالبان اور باغیوں کے مابین لڑائی جاری، کابل ایئرپورٹ جزوی فعال

ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا کہ 'ہم پنج شیر کے لوگوں کو مکمل اعتماد دیتے ہیں کہ وہ کسی امتیازی سلوک کا شکار نہیں ہوں گے کہ سب ہمارے بھائی ہیں اور ہم ایک ملک اور ایک مشترکہ مقصد کی خدمت کریں گے'۔

بعدازاں کابل میں ایک پریس کانفرنس میں پاکستانی صحافی عارف حیات کے پنج شیر پر کنٹرول حاصل کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان طالبان نے کہا کہ پنج شیر پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے، دشمن کے آخری ٹھکانے تک پہنچ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے بات چیت کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کی پوری کوشش کی تاہم انہوں نے مذاکرات کو مسترد کردیا اور پھر ہمیں اپنی افواج کو لڑنے کے لیے بھیجنا پڑا'۔

ذبیح اللہ مجاہد نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مزید لڑائی کی ضرورت نہیں ہے، پنج شیر کے تمام لوگ ہمارے بھائی ہیں اور وہ ہمارے ملک کا حصہ ہیں'۔

طالبان مخالف قوتوں کی قیادت سابق نائب صدر امر اللہ صالح اور طالبان مخالف جنگجو احمد شاہ مسعود کے بیٹے کر رہے تھے۔

ماہرین نے شکوہ کیا کہ علاقے کے جغرافیائی فوائد کے باوجود پنج شیر، جو آخری ہولڈ آؤٹ صوبہ تھا، میں طالبان کے خلاف مزاحمت کامیاب ہو سکتی تھی۔

بلند و بالا ہندوکش پہاڑوں میں واقع پنج شیر وادی کا ایک ہی تنگ دروازہ ہے، مقامی جنگجوؤں نے 1980 کی دہائی میں وہاں سوویت یونین کو روکا تھا اور ایک دہائی بعد احمد مسعود کی قیادت میں طالبان کو بھی روکا تھا۔

احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود نے اتوار کو ایک بیان جاری کیا تھا جس میں حالیہ دنوں میں ہونے والی لڑائی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وادی پنج شیر میں طالبان اور باغیوں کا لڑائی میں بھاری نقصانات کا دعویٰ

نوجوان برطانوی تعلیم یافتہ احمد مسعود نے کہا کہ ان کی افواج ہتھیار ڈالنے کے لیے تیار ہیں لیکن صرف اس صورت میں جب طالبان اپنا حملہ ختم کرنے پر راضی ہوں۔

بعد ازاں اتوار کے آخر میں درجنوں گاڑیاں طالبان جنگجوؤں سے بھری وادی پنج شیر میں گھومتی ہوئی دیکھی گئیں۔

افغانستان کے سابق نائب صدر امر اللہ صالح کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا جنہوں نے 15 اگست کو صدر اشرف غنی کے ملک چھوڑنے کے بعد خود کو قائم مقام صدر قرار دیا تھا بعد ازاں طالبان ایوان صدر میں داخل ہوگئے تھے۔

طالبان کے پنج شیر میں داخل ہونے کے بعد امر اللہ صالح اور نوجوان احمد مسعود کا ٹھکانہ فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکا ہے۔

طالبان نے اتوار کو پنج شیر پر حملے کو تیز کرنے سے متعلق ٹوئٹ کیا تھا کہ ان کی افواج نے صوبے کے 8 اضلاع میں سے سب سے بڑے ضلع روخا پر قبضہ کر لیا ہے۔

طالبان کے کئی وفود نے وہاں موجود جنگجوؤں کے ساتھ مذاکرات کی کوشش کی تاہم مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔

تنظیم کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے مطابق طالبان مخالف گروپ کے ترجمان فہیم دشتی اتوار کو لڑائی میں مارے گئے۔

فہیم دشتی اس گروپ کی آواز اور سابقہ حکومتوں کے دوران ایک نمایاں میڈیا شخصیت تھی۔

وہ عبداللہ عبداللہ کے بھتیجے بھی تھے جو سابق حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار تھے جو افغانستان کے مستقبل کے بارے میں طالبان کے ساتھ مذاکرات میں شامل تھے۔

پنج شیر کا محاصرہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، ایران

دوسری جانب تہران ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ طالبان کی جانب سے پنج شیر کا محاصرہ بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے تہران کے مؤقف کو دہرایا کہ وادی پنج شیر کے ارد گرد کے مسائل کا صرف سیاسی حل ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ایک باقاعدہ نیوز بریفنگ میں کہا کہ 'پنج شیر کا صرف سیاسی حل ہے اور پنج شیر کا محاصرہ کسی بھی طرح بین الاقوامی قانون اور انسانیت کے لحاظ سے قابل قبول نہیں ہے'۔

طالبان پر امریکیوں اور ان کے ترجمانوں کو یرغمال بنانے کا الزام

دریں اثنا شمالی صوبہ بلخ میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد ملک سے فرار ہونے والوں کو لینے کے لیے کم از کم چار طیارے پہنچ گئے۔

صوبائی دارالحکومت مزار شریف کے ہوائی اڈے پر ایک افغان عہدیدار نے بتایا کہ مسافر افغان ہیں جن میں سے اکثر کے پاس پاسپورٹ یا ویزا نہیں ہے اور اس طرح وہ ملک چھوڑنے سے قاصر ہیں۔

مزید پڑھیں: چین ہمارا اہم شراکت دار اور افغانستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہے، طالبان

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ایئرپورٹ سے باہر چلے گئے ہیں جب کہ صورتحال کو حل کیا جا رہا تھا۔

تاہم امریکی ایوان خارجہ کی کمیٹی میں ریپبلکن کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ اس گروپ میں امریکی بھی شامل ہیں اور وہ طیاروں میں بیٹھے ہوئے ہیں تاہم طالبان ان کو 'یرغمال بنا کر' اترنے نہیں دے رہے۔

ٹیکساس کے ری پبلکن مائیکل میک کول نے 'فاکس نیوز سنڈے' کو بتایا کہ امریکی شہریوں اور افغان ترجمانوں کو چھ طیاروں میں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ انہیں یہ معلومات کہاں سے ملی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں