وادی پنج شیر میں طالبان اور باغیوں کا لڑائی میں بھاری نقصانات کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 02 ستمبر 2021
وادی پنج شیر میں دونوں فریق مذاکرات کی ناکامی کا الزام ایک دوسرےپر عائد کرتےہیں—فوٹو: اے ایف پی
وادی پنج شیر میں دونوں فریق مذاکرات کی ناکامی کا الزام ایک دوسرےپر عائد کرتےہیں—فوٹو: اے ایف پی

افغانستان کی وادی پنج شیر میں طالبان اور احمد مسعود کی حامی فورسز کے درمیان قبضے کے لیے لڑائی جاری ہے اور دونوں جانب سے ایک دوسرے کا بھاری جانی نقصان کرنے کے دعوے کیے جارہے ہیں۔

خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ہمارے جنگجوؤں نے پنج شیر میں داخل ہو کر متعدد علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: پنج شیر میں مزاحمتی فورسز کے ساتھ جھڑپ، '8 طالبان جنگجو مارے گئے'

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے مقامی سطح پر تعینات مسلح گروپ سے مذاکرات کے بعد کارروائی شروع کی تھی اور اس گروپ کو بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے’۔

دوسری جانب باغی گروپ افغان قومی مزاحمتی تحریک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تمام دروں اور داخلی راستوں پر ان کا قبضہ ہے اور وادی کے داخلی علاقے ضلع شوتل میں قبضے کی کوششوں کو ناکام بنایا گیا ہے۔

قریبی صوبے پروان کے علاقے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘دشمن جبل السراج سے شوتل میں داخلے کی متعدد کوششیں کرتا رہا ہے لیکن ہر دفعہ ناکام ہوا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان قومی مزاحمتی فورسز نے رواں ہفتے کے آغاز میں جب سے لڑائی شروع ہوئی ہے دو مقامات پر طالبان کے جنگجوؤں کی ایک بڑی تعداد کو نشانہ بنایا ہے۔

ترجمان نے طالبان کے نقصانات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ‘دوسرے فریق پر یہ واضح ہوگیا ہے کہ وہ جنگ کے ذریعے مسئلے کو حل نہیں کرسکتے ہیں’۔

دونوں اطراف سے جانی نقصان کے مختلف اعداد وشمار پیش کیے جارہے ہیں لیکن کوئی ثبوت نہیں دیا جارہا ہے اور نہ ہی کسی طرف کے جنگجوؤں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: طالبان کی معاشی بحران کے درمیان نئی افغان حکومت سامنے لانے کی تیاری

طالبان کا کہنا تھا کہ پنچ شیر وادی کا چار اطراف سے گھیراؤ کرلیا گیا ہے اور باغیوں کی کامیابی ناممکن ہے جبکہ باغیوں نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا ہے۔

یاد رہے کہ 15 اگست کو طالبان کی جانب سے کابل میں قبضے کے بعد ملک میں موجود طالبان مخالف جنگجو پنچ شیر وادی میں جمع ہوگئے تھے اور لڑائی جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

سوویت یونین کے خلاف لڑنے والے مجاہدین کے سابق کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کی قیادت میں وہ صوبے کا انتظام چلا رہے ہیں جہاں بیرونی طاقتوں کو حملہ کرکے قبضہ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

افغانستان میں جامع حکومت بنانے کے لیے کوششوں کے دوران پنچ شیر میں بھی لڑائی سے بچنے کے لیے مذاکرات کا آغاز کیا گیا تھا لیکن دونوں فریقین ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتےہوئے پرامن حل نکالنے میں ناکام ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں