فخر امام کا ’قومی زراعت کمیشن’ قائم کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 12 ستمبر 2021
انہوں نے کہا کہ 1991 سے 2012 تک ملک میں تحقیق اور ترقی پر اخراجات انتہائی محدود رہے—فوٹو: پی آئی ڈی
انہوں نے کہا کہ 1991 سے 2012 تک ملک میں تحقیق اور ترقی پر اخراجات انتہائی محدود رہے—فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام نے اعلان کیا ہے کہ زرعی تعلیم اور تحقیق کے فروغ کے لیے قومی زراعت کمیشن قائم کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد (یو اے ایف) میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے فخر امام نے کہا کہ کوئی بھی قوم انسانی وسائل میں سرمایہ کاری کے بغیر ترقی حاصل نہیں کر سکتی اور پاکستان کو دوسری قوموں کے تجربات سے سیکھنے کی ضرورت ہوگی جنہوں نے زراعت کے شعبے میں ترقی کی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں زراعت پسماندہ کیوں؟

انہوں نے کہا کہ 1991 سے 2012 تک ملک میں تحقیق اور ترقی پر اخراجات انتہائی محدود رہے جس کی وجہ سے گندم، چاول، گنے، کپاس اور مکئی جیسی بڑی فصلوں کی فی ایکٹر پیداوار متاثر ہوئی۔

دیگر ممالک کی مثال دیتے ہوئے فخر امام نے کہا کہ پاکستان 5 دہائی پہلے چین اور جنوبی کوریا سے آگے تھا لیکن اب بہت پیچھے رہ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ دونوں ممالک نے تعلیم میں سرمایہ کاری کی اور دیگر ممالک کے تجربات سے سیکھا۔

فخر امام نے زراعت اور ریورس انجینئرنگ کے نصاب میں اصلاحات پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ زراعت کا شعبہ گزشتہ 25 برس سے نظر انداز کیا جارہا ہے جو تشویشناک بات ہے، زراعت ایک طاقتور شعبہ ہے جو 43 فیصد افرادی قوت کو ملازمت دے رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 25 سالوں سے زراعت کے شعبے کو نظرانداز کیا گیا، فخر امام

فخر امام نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ممالک تیزی سے ترقی کر رہے ہیں جبکہ ہم جدید زراعت کے طریقوں میں بہت پیچھے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نہ صرف پیداواری لاگت کو کم کرنے میں معاون ہوگا بلکہ فصل کو منافع بخش بنائے گا، اس سے کسان اور ملک دونوں خوشحالی کی جانب بڑھ سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ، ویلیو ایڈیشن، چھوٹے کسانوں کو بااختیار بنانا، زراعت اور دیہی ترقی میں ٹھوس تحقیق ملک کی بہتری کے ساتھ فوڈ سیکیورٹی کے لیے بھی ضروری ہیں۔

فخر امام نے انکشاف کیا کہ حکومت نے فی ایکڑ پیداوار بڑھانے، خوراک کی حفاظت اور زراعت کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے پانچ بڑی فصلوں کے لیے جامع الگ الگ پالیسیاں تیار کی ہیں۔

مزید پڑھیں: فیصلہ کیا ہے زرعی شعبے کی سربراہی میں خود کروں گا، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ رواں سال فی ایکڑ گندم کی پیداوار میں بہتری آئی ہے جو گزشتہ 10 برس سے جمود کا شکار تھی، بہتری کے نتیجے میں گندم کی مجموعی پیداوار میں 22 لاکھ ٹن کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پنجاب میں کپاس کی پیداوار گزشتہ برس کے مقابلے میں 8.5 فیصد کے اضافے سے 45 لاکھ گانٹھوں کے قریب تھی، رواں برس کپاس کی مجموعی پیداوار 84 لاکھ 60 ہزار گانٹھوں تک پہنچنے کا امکان ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں