فائزر وہ پہلی کمپنی ہے جس نے جرمنی کی بائیو این ٹیک کے ساتھ مل کر اولین کووڈ 19 ویکسین کو متعارف کرایا تھا جو بیماری کی روک تھام کے لیے 90 فیصد سے زیادہ مؤثر قرار دی گئی ہے۔

مگر اب تک کووڈ 19 کا کوئی مؤثر علاج دریافت نہیں ہوسکا بلکہ عموماً اس کی علامات کا علاج کیا جاتا ہے تاکہ مرض کی شدت بڑھ نہ سکے۔

مگر بدقسمتی سے یہ طریقہ کار ہمیشہ کامیاب نہیں ہوتا اور بیماری کی شدت بڑھنے پر موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ کووڈ 19 کی بیماری کے علاج کی تیاری پر دنیا بھر میں کام کیا جارہا ہے اور ان میں سے ایک دوا فائزر کی جانب سے بھی تیار کی جارہی ہے۔

اب فائزر نے کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے منہ کے ذریعے کھائے جانے والی اینٹی وائرل دوا کا ٹرائل کے درمیانی و آخری مرحلے کا آغاز کرنے کا اعلان کیا ہے۔

فائزر کی جانب سے یہ اعلان اس وقت جب امریکا ہی ایک اور کمپنی مرسک اینڈ کو اور سوئس کمپنی روشی ہولڈنگ اے جی کی جانب سے بھی کووڈ 19 کے علاج کے لیے پہلی اینٹی وائرل دوا کی تیاری کا کام تیز کردیا گیا ہے۔

فائزر نے بتایا کہ اس کی اینٹی وائرل دوا PF-07321332 کے اس ٹرائل میں 18 سال یا اس سے زائد عمر کے 2660 ایسے صحت مند افراد کو شامل کیا جائے گا جو کسی ایسے گھر میں رہ رہے ہوں گے جہاں کسی فرد میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی ہوگی۔

ٹرائل میں اس دوا کے ساتھ ریٹونویر کی کم خوراک بھی دی جائے گی، یہ ایچ آئی وی کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ایک عام دوا ہے۔

مرسک اور اس کی شراکت دار کمپنی ریج بیک بائیو تھراپیوٹیکس نے ستمبر 2021 کے آغاز میں بتایا تھا کہ وہ کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے اپنی تجرباتی دوا molnupiravir کے آخری مرحلے کے ٹرائل کے لیے رضاکاروں کی خدمات حاصل کررہی ہے۔

فائزر کی جانب سے حال ہی میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنی اینٹی وائرل دوا سے کووڈ 19 کے ایسے مریضوں کا علاج کا ٹرائل شروع کررہی ہے جن میں بیماری کی شدت معمولی ہے اور ہسپتال میں داخل نہیں۔

خیال رہے کہ فائزر کی جانب سے اس دوا کے ٹرائل کا پہلے مرحلے کا آغاز بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں چند ماہ پہلے ہوا تھا۔

یہ دوا وائرس کے ایک مخصوص انزائمے کو ہدف بنائے گا جو انسانی خلیات میں وائرس کی نقول بنانے کا کام کرتا ہے۔

اس موقع پر فائزر کے چیف سائنٹیفک آفیسر اور ورلڈ وائیڈ ریسرچ، ڈویلپمنٹ اینڈ میڈیکل شعبے کے صدر مائیکل ڈولسٹن نے ایک بیان میں بتایا کہ کووڈ 19 کی وبا پر قابو پانے کے لیے ویکسین کے ذریعے اس کی روک تھام اور وائرس کے شکار افراد کے لیے علاج دونوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سارس کوو 2 جس طرح اپنی شکل بدل رہا ہے اور عالمی سطح پر کووڈ کے اثرات مرتب ہورہے ہیں ، اس کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہوتا ہے کہ ابھی اور وبا کے بعد علاج تک رسائی بہت اہم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس تھراپی کے باعث مریضوں کو ہسپتال میں داخلے یا آئی سی یو میں زیرعلاج رہنے کی ضرورت نہیں ہوگی، اس کے ساتھ ساتھ فائزر کی جانب سے ہسپتال میں یرعلاج مریضوں کے لیے علاج کے لیے بھی نوول ٹریٹمنٹ انٹرا وینوس اینٹی وائرل پر بھی کام کیا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان دونوں سے ان مقامات پر مریضوں کا علاج ہوسکے گا جہاں کیسز موجود ہوں گے۔

پی ایف 07321332 براہ راست وائرل ذرات بننے کی روک تھام کرنے والی گولی ہے، اگر وائرس اپنی نقول بنا نہیں سکے گا تو بیماری کو پھیلنے سے روکا جاسکے گا اور نقصان نہیں ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں