چینی کمپنی کی ایک خوراک والی ویکسین بچوں کے لیے محفوظ قرار

26 ستمبر 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

چینی کمپنی کین سائنو کی ایک خوراک والی کووڈ 19 ویکسین کو کم مقدار میں بچوں کو دینا محفوظ اور بیماری سے بچاؤ کے لیے مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتا ہے۔

یہ بات چین میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

اس تحقیق میں 6 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کو بالغ افراد کے مقابلے میں ویکسین کی کم خوراک کا استعمال کرایا گیا تھا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ بہت کم بچوں میں ویکسینیشن کے بعد بخار اور سردرد کی علامات ظاہر ہوئیں جن کی شدت لیول 2 تھی۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ویکسین کی خوراک کی کم مقدار سے بھی بچوں میں بالغ افراد سے زیادہ تعداد میں اینٹی باڈیز بن گئیں۔

اس تحقیق میں 150 بچوں اور 300 بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

نتائج سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ویکسین کی کم مقدار والی ایک خوراک سے ہی بچوں میں ویکسینیشن کے 56 دن بعد بالغ افراد کے مقابللے میں زیادہ طاقتور اینٹی باڈی ردعمل پیدا ہوا۔

مگر فی الحال یہ واضح نہیں کہ ویکسین سے بچوں کو کووڈ 19 کے خلاف کس حد تک تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

کین سائنو کو ابھی تک چین میں بچوں کے لیے استعمال کرنے کی منظوری نہیں دی گئی بلکہ سائنو ویک اور سائنو فارم کو 3 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو استعمال کرانے کی اجازت دی گئی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کین سائنو کا بوسٹر ڈوز مختلف عمر کے گروپس بالخصوص معمر افراد میں اینٹی باڈی ردعمل کو بہتر کرتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اینٹی باڈی سے ہٹ کر مدافعتی نظام کے ایک اور اہم حصے خلیاتی ردعمل میں دوسری خوراک کے استعمال کے 56 دن بعد کوئی بہتری نہیں آتی اور اس حوالے سے زیادہ طویل وقفے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

اس سے قبل ستمبر 2021 میں سائنو فارم ویکسین کے 3 سے 17 سال کی عمر کے گروپ کے ٹرائلز کے نتائج بھی جاری ہوئے تھے۔

طبی جریدے دی لانسیٹ انفیکشیز ڈیزیز میں ٹرائلز کے نتائج شائع ہوئے جس کے مطابق یہ ویکسین 3 سے 17 سال کی عمر کے رضاکاروں میں محفوظ ثابت ہوئی۔

ٹرائلز میں دریافت کیا گیا کہ 2 خوراکوں والی یہ ویکسین بچوں میں ٹھوس مدافعتی ردعمل اور بالغ افراد جتنی وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز بنتی ہیں۔

کمپنی اور چائنا سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کی اس تحقیق میں شامل محققین کا کہنا تھا کہ تیسرے مرحلے کے ٹرائلز کا ڈیٹا متحدہ عرب امارات سے اکٹھا کیا جائے گا جہاں 3 سال کے بچوں ویکسینیشن پروگرام کا حصہ بنایا جارہا ہے۔

اس سے قبل جولائی میں سائنو ویک نے بچوں میں کلینکل ٹرائلز کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے نتائج جاری کیے تھے جبکہ تیسرے مرحلے کا ترائل ستمبر 2021 میں ہی جنوبی افریقہ میں شروع ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں