پاکستان، ایران کا بارڈر سیکیورٹی، علاقائی امن پر تبادلہ خیال

اپ ڈیٹ 06 اکتوبر 2021
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں فریقین نے تمام شعبوں میں تعلقات کا جائزہ لینے ساتھ ساتھ خطے کے حالات پر بھی تبادلہ خیال کیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں فریقین نے تمام شعبوں میں تعلقات کا جائزہ لینے ساتھ ساتھ خطے کے حالات پر بھی تبادلہ خیال کیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان اور ایران کے درمیان ہونے والی بات چیت میں سرحدی سلامتی اور علاقائی امن و استحکام کے امور سرفہرست رہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ سیاسی مشاورت (بی پی ایس) کا 11واں سیشن دفتر خارجہ میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں ایرانی نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور ڈاکٹر علی بغیری کانی نے ایران اور سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے پاکستانی وفد کی نمائندگی کی۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں فریقین نے سیاست، معیشت، تجارت، روابط، سلامتی، توانائی، تعلیم اور لوگوں کے تبادلے سمیت تمام شعبوں میں تعلقات کا جائزہ لینے ساتھ ساتھ خطے کے حالات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ایران کا اقتصادی تعاون کو فروغ دینے پر زور

ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے 'اِرنا' کے مطابق ڈاکٹر علی بغیری کانی کا کہنا تھا کہ علاقائی امن، استحکام و سلامتی اجلاس کے کلیدی نکات تھے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں پڑوسی ممالک سرحدی سیکیورٹی کے حوالے سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

پاک ۔ ایران سرحد پر پیش آنے والے حالیہ واقعات پر ان کا کہنا تھا کہ یہ 'معمولی مسائل' ہیں اور ان پر بھی اجلاس میں گفتگو ہوئی۔

یاد رہے کہ 28 ستمبر کو دہشت گردوں کی جانب سے ایرانی سرزمین سے پاکستانی سرحدی پوسٹ پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک بارڈر گارڈ نے جام شہادت نوش کیا تھا، جس کے بعد پاکستان نے ایرانی انتظامیہ کو احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

علی بغیری کانی کا کہنا تھا کہ متعدد معاملات پر پاکستان اور ایران کے خیالات یکساں ہیں اور مشاورت، تعاون اور مشترکہ معاونت سے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں حائل رکاوٹیں بھی ختم ہوجائیں گی۔

مزید پڑھیں: پاک،ایران تعلقات میں مزید پختگی چاہتے ہیں،ایرانی صدر کا عمران خان کو فون

سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حال میں ہونے والی اعلیٰ سطح کی گفتگو نے باہمی دلچسپی کے امور پر اتفاق رائے کو بڑھایا ہے۔

انہوں نے تجارتی اور معاشی تعلقات کے فروغ کے لیے قریبی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کا۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں زور دیا گیا کہ مشترکہ اقتصادی کمیشن، مشترکہ تجارتی کمیٹی سمیت مختلف اداروں کا باقاعدہ اجلاس موجودہ چیلنجز پر قابو پانے میں معاون ثابت ہوگا۔

ڈاکٹر علی بغیری کانی نے شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کی۔

وزیر خارجہ سے گفتگو کے دوران علی بغیری کانی نے دوطرفہ تعاون کے فروغ اور خطے کے مشترکہ مقاصد کے لیے مل کر آگے بڑھنے کے ایران کے عزم کا اعادہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں