افغانستان کی صورتحال: امریکی نائب وزیر خارجہ اہم دورے پر کل اسلام آباد پہنچیں گی

اپ ڈیٹ 06 اکتوبر 2021
وینڈی شرمین، امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن کے بعد محکمہ خارجہ کی سب سے سینئر عہدیدار ہیں — فائل فوٹو / رائٹرز
وینڈی شرمین، امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن کے بعد محکمہ خارجہ کی سب سے سینئر عہدیدار ہیں — فائل فوٹو / رائٹرز

امریکا کی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین افغانستان کے معاملے پر واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان بڑھتے ہوئے شگاف کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات کی غرض سے جمعرات کو اسلام آباد پہنچ رہی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ وینڈی شرمین دوطرفہ ملاقاتوں، سول سوسائٹی کی تقریبات اور انڈیا آئیڈیاز سمٹ میں شرکت کے لیے 6 اکتوبر کو نئی دہلی پہنچیں گی۔

وہ 7 اکتوبر کاروباری شخصیات اور سول سوسائٹی کے اراکین سے ملاقاتوں کے لیے ممبئی کا دورہ کریں گی۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'ڈپٹی سیکریٹری وینڈی شرمین، سینئر حکام سے ملاقاتوں کے لیے 7 سے 8 اکتوبر تک اسلام آباد کا سفر کرنے کے بعد اپنا دورہ مکمل کریں گی'۔

واشنگٹن میں موجود دیگر سفارتی ذرائع نے کہا کہ یہ ایک اہم اور بائیڈن انتظامیہ کے آنے کے بعد کسی بھی اعلیٰ امریکی عہدیدار کا پہلا دورہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی نائب وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان سے قبل دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

وینڈی شرمین، امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن کے بعد محکمہ خارجہ کی سب سے سینئر عہدیدار ہیں۔

اسلام آباد کی جانب سے اس دورے کو اہم سمجھے جانے کے سوال پر سینئر سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ 'یہ دورہ افغانستان اور پورے خطے میں پیشرفت دونوں کے تناظر میں بہت نازک وقت میں ہو رہا ہے'۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ 'بائیڈن انتظامیہ ایک ساتھ بھارت اور پاکستان کے دوروں میں تذبذب کا شکار نہیں نظر آتی، جیسا کہ ماضی میں ہوتا تھا'۔

پاکستان میں امریکی سفیر اسد مجید خان نے ڈان کو بتایا کہ 'یہ ایک اہم دورہ ہے اور ہم وینڈی شرمین سے ملاقاتوں کی طرف دیکھ رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم مل کر باہمی دلچسپی اور تشویش کے شعبوں میں اپنے دوطرفہ تعاون کو مضبوط اور وسعت دینے کے طریقے تلاش کریں گے'۔

ذرائع نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ، پاکستان سے بات چیت میں چار اہم نکات پر توجہ مرکوز کر رہی ہے جن میں افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کیا جانا، افغانستان پر بین الاقوامی پابندیاں، افغانستان تک رسائی اور انسداد دہشت گردی تعاون شامل ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی سینیٹرز کا سقوطِ کابل میں پاکستان کے کردار کا جائزہ لینے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے قبل پاکستان، طالبان کی حکومت کو تسلیم نہ کرے، اس کے بجائے وہ چاہتا ہے کہ پاکستان، شمولیتی حکومت، انسانی حقوق، بچیوں کی تعلیم اور خواتین کو کام کی اجازت دینے سمیت متنازع معاملات پر طالبان کے مؤقف میں نرمی لانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے۔

امریکیوں کا خیال ہے کہ ان معاملات پر مؤقف میں تبدیلی سے طالبان کی ساکھ پر مثبت اثر پڑے گا اور اقوام متحدہ میں انہیں تسلیم کیے جانے کی راہ ہموار ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تک پاکستان اور دیگر ممالک کو طالبان کو تسلیم کرنے میں تاخیر کرنی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں