مینار پاکستان واقعہ: ریمبو سمیت 8 دیگر ملزمان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اپ ڈیٹ 09 اکتوبر 2021
جوڈیشل مجسٹریٹ حسن سرفراز چیمہ نے ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پولیس کے حوالے کردیا۔ - فائل فوٹو:
جوڈیشل مجسٹریٹ حسن سرفراز چیمہ نے ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پولیس کے حوالے کردیا۔ - فائل فوٹو:

لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے ٹک ٹاکر عائشہ سے مینار پاکستان پر ہونے والی بدتمیزی کے کیس میں ملزم ریمبو سمیت دیگر کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ حسن سرفراز چیمہ نے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ 'یہ ہاٸی پروفائل معاملہ ہے جس کی بازگشت پوری دنیا میں سنی گٸی، عدالت تفتیش مکمل کرنے کے لیے جسمانی ریمانڈ دے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ' مختلف ویڈیوز اور دیگر چیزیں برآمد کرنی ہیں، ہم چاہتے ہیں کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو'۔

عدالت میں وکیل ملزمان نے دعویٰ کیا کہ 'ملزمان تو ہمیشہ ٹک ٹاکر کے ساتھ رہے، ویڈیوز موجود ہیں کہ ریمبو سمیت دیگر نے ٹک ٹاکرکی جان بچاٸی تھی'۔

مزید پڑھیں: مینار پاکستان واقعہ: شیریں مزاری کا نوجوانوں کو سبق سکھانے کیلئے پابندیاں لگانے کا مطالبہ

بعد ازاں عدالت نے ریمبو سمیت 8 ملزمان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز عائشہ نے اپنے ساتھی ریمبو کے خلاف بیان دیا تھا اور کہا تھا کہ 'ریمبو کے پاس ان کی نامناسب ویڈیوز ہیں'۔

منظر عام پر آنے والی ویڈیو اور تصاویر ایک سال پرانی ہے، ملزم


عدالت کے باہر ملزم ریمبو نے میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ 'منطر عام پر آنی والی ویڈیو اور تصاویر ایک سال پرانی ہے، لڑکی کی رضا مندی کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا'۔

انہوں نے بتایا کہ 'عائشہ نے مقدمے میں گرفتار فی ملزم سے 5 لاکھ لینے کا کہا تھا، میں نے عائشہ سے کہا کہ پیسوں کے پیچھے نہ بھاگو اپنے کیس کے پیچھے بھاگو'۔

انہوں نے کہا کہ 'عائشہ نے مجھے بلیک میل کیا اور کہا کہ اگر بات نہ مانی تو جیل بھجوا دوں گی اور پھر راتوں رات مجھ پر ایف آئی آر کروائی گئی'۔

مینار پاکستان پر بدسلوکی کا واقعہ

یاد رہے واقعہ 14 اگست کو اس وقت پیش آیا تھا جب خاتون اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مینار پاکستان کے قریب ویڈیو بنا رہی تھیں۔

خاتون کے مطابق انہیں لاہور گریٹر پارک میں سیکڑوں افراد نے ہراساں کیا، انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے ہجوم سے بچنے کی بہت کوشش کی اور حالات کو دیکھتے ہوئے سیکیورٹی گارڈ نے مینارِ پاکستان کے قریب واقع دروازہ کھول دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کو بتایا گیا تھا لیکن حملہ کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ تھی، لوگ مجھے دھکا دے رہے تھے اور انہوں نے اس دوران میرے کپڑے تک پھاڑ دیے، کئی لوگوں نے میری مدد کرنے کی کوشش کی لیکن ہجوم بہت بڑا تھا۔

خاتون نے مزید بتایا کہ اس دوران ان کی انگوٹھی اور کان کی بالیاں بھی زبردستی لے لی گئیں جبکہ ان کے ساتھی سے موبائل فون، شناختی کارڈ اور 15 ہزار روپے بھی چھین لیے۔

یہ بھی پڑھیں: ‏سپریم کورٹ کا مینار پاکستان واقعے پر نوٹس، رپورٹ عدالت میں جمع

واقعہ کا مقدمہ خاتون کی مدعیت میں 17 اگست کو لاہور کے لاری اڈہ تھانے میں درج کیا گیا۔

مذکورہ واقعے کا مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354 اے (عورت پر حملے یا مجرمانہ طریقے سے طاقت کا استعمال اور کپڑے پھاڑنا)، 382 (قتل کی تیاری کے ساتھ چوری کرنا، لوٹ کی نیت سے نقصان پہنچانا)، 147 (فسادات) اور 149 کے تحت درج کیا گیا ہے۔

واقعے پر وزیر اعظم عمران خان نے نوٹس بھی لیا تھا اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب سے رابطہ کیا تھا۔

وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی برائے سمندرپار پاکستانی زلفی بخاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ ‘وزیراعظم عمران ان نے لاہور میں خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ ہونے والے معاملے پر آئی جی پنجاب سے بات کی ہے’۔

بعدازاں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت واقعے پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا تھا جس کے بعد آئی جی پنجاب نے سینئر پولیس افسران کو واقعے میں غفلت برتنے اور تاخیر سے ردعمل دینے پر معطل کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں