ڈاکٹر عبدالقدیر کی آخری خواہش کے مطابق ’ایم ڈی کیٹ ’ کے خلاف درخواست دائر

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2021
سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ محمد وقاص ملک نے شریک پٹیشنز کی حیثیت سے درخواست دائر کی — فائل فوٹو: اے ایف پی
سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ محمد وقاص ملک نے شریک پٹیشنز کی حیثیت سے درخواست دائر کی — فائل فوٹو: اے ایف پی

نامور جوہری سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آخری خواہش کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے ناقص داخلہ ٹیسٹس کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ محمد وقاص ملک نے شریک پٹیشنز کی حیثیت سے دائر کی گئی درخواست جسٹس بابر ستار کو سماعت کے لیے ارسال کردی۔

درخواست میں ہائی کورٹ سے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کے نتائج مسترد کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

ڈان کے پاس دستیاب درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار (ڈاکٹر عبدالقدیر خان) کو، جو کبھی ’پاکستان کے ایٹمی جوہری پروگرام کے بانی‘ کے نام سے جانے جاتے تھے، ریاست کے ہاتھوں نظر اندازی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا وفات سے قبل ’ایم ڈی کیٹ‘ کو چیلنج کرنے کا ارادہ تھا

درخواست گزار نے عہدیداران کے مادیت پسندانہ انداز اور پاکستان کے مستقبل کے ساتھ ناروا سلوک سے مایوس محسوس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے لاپرواہی سے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کو تحلیل کیا اور پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) قائم کیا تھا جس کے نتیجہ بدانتظامی کی صورت میں نکلا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ غریب طلبہ کو لاحاصل ٹیسٹ (ایم ڈی سی اے ٹی) میں شرکت کرنے پر مجبور کیا گیا اور ہر بار انہیں 6 ہزار روپے سے زائد فیس ادا کرنی پڑی۔

درخواست میں کہا گیا کہ اس سے قبل 2018 میں سرکاری جامعات اور کالجز حاصل کردہ مجموعی نمبروں کی بنیاد پر طلبہ کو منتخب کرتی تھیں۔

مزید کہا گیا کہ جامعات اور کالجز کو مجموعی نمبروں تک نشستوں/طلبہ کی تعداد منتخب کرنے کی اجازت تھی اور میرٹ لسٹ تیار کرکے شائع کی جاتی تھی اور نجی ادارے بھی انہی رولز پر عمل پیرا تھے۔

درخواست میں وزارت قومی صحت سروسز، وفاق کے ذریعے وزارت داخلہ، پی ایم سی، وزارت قانون اور دیگر محکموں کو فریق بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عبدالقدیر خان سرکاری اعزاز کے ساتھ ایچ 8 قبرستان میں سپردِ خاک

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پی ایم سی کنڈکٹ آف ایگزامنیشن ریگولیشنز 2021 کو بنیادی حقوق کے برعکس ہونے کی وجہ سے منسوخ کیا جاسکتا ہے اور فریقین کو ہدایت دینے کی درخواست کی گئی ہے کہ وہ نوجوان طلبا کو پرتشدد پالیسیوں کی نذر نہ کریں۔

ایڈووکیٹ وقاص ملک نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے درخواست پر دستخط کر دیے تھے اور جس دن ان کا انتقال ہوا اس روز یہ درخواست دائر کی جانی تھی۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ یہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آخری خواہش تھی اس لیے میں نے وہی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا اور بطور شریک درخواست گزار اپنا نام ظاہر کیا۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے ڈان کو بتایا کہ ایسوسی ایشن، پی ایم سی آرڈیننس کی منظوری کے بعد سے اپنی آواز بلند کر رہی ہے لیکن کسی نے بھی ہماری آواز سننے کی زحمت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم اس بات کو سراہتے ہیں کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پی ایم سی کی فاش غلطی کے خلاف آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا’۔

ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ اب تک ایک ہی ایم ڈی کیٹ کے 3 نتائج امیدواروں کے حوالے کیے جا چکے ہیں لیکن طلبا ان میں سے کسی سے مطمئن نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان 85 برس کی عمر میں انتقال کرگئے

انہوں نے کہا کہ ہم فیصلہ سازوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے پر غور کریں اور اس مسئلے کو حل کریں۔

ڈاکٹر سجاد نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں اس طرح کے ٹیسٹ ایک ہی دن لیے جاتے ہیں لیکن پی ایم سی نے ایک ماہ میں امتحان لینے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’اس امتحان میں لگ بھگ 2 لاکھ طلبا شریک ہوئے جبکہ بھارت میں ایک روز میں منعقد ہونے والے امتحان میں 18 لاکھ طلبا شرکت کرتے ہیں‘۔

ڈاکٹر سجاد نے کہا کہ یہ ایک اور غلطی ہے کہ پی ایم سی نے پائلٹ پروجیکٹ اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر آن لائن امتحانی نظام متعارف کرایا جس کی وجہ سے اب انہیں خامیوں کے بارے میں معلوم ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عبدالقدیر کے انتقال پر صدر، وزیراعظم و دیگر رہنماؤں کا اظہار تعزیت

خیال رہے کہ اپنی وفات سے تقریباً 11 گھنٹے قبل جوہری سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ڈان کو بتایا تھا کہ وہ میڈیکل اور ڈینٹل کالج کے ناقص داخلہ ٹیسٹس کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

ان کے الفاظ تھے کہ ’میں ناقص ایم ڈی کیٹ (میڈیکل طلبا کے داخلہ ٹیسٹ) کے خلاف پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے والا ہوں، کیوں کہ اس نے لاکھوں طلبا کا مستقبل تباہ کردیا ہے‘۔

انہوں نے یہ بات پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کی جانب سے جاری کردہ نتائج کے معاملے پر ہفتہ (9 اکتوبر) کی شام ڈان سے بات کرتے ہوئے کہی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں