لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب پولیس میں خوجہ سراؤں کو بھرتی نہ کرنے کے خلاف دائر درخواست پر صوبائی حکومت، چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب سے جواب طلب کر لیا۔

جسٹس شجاعت علی خان نے دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ درخواست پر سماعت یکم نومبر کو ہوگی اور وکلا صفائی اگلی سماعت میں اپنا جواب جمع کرائیں۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت نے خواجہ سرا قیدیوں کیلئے الگ بیرکس کی تفصیلات طلب کرلیں

تحریری حکم میں کہا گیا کہ درخواست میں عوامی نوعیت کااہم معاملہ اٹھایا گیا ہے، لہٰذا اگلی سماعت سے قبل پنجاب حکومت، چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب اپنا جواب جمع کرائیں۔

عدالت نے کہا کہ سرکاری وکیل فریقین کے جواب جمع کرانے کے عمل کو یقینی بنائیں۔

لاہور ہائی کورٹ نے معاملے کی اہمیت کے پیش نظر دو سینئر وکلا مظہر الہٰی ایڈووکیٹ، افضل علی ساہی ایڈووکیٹ اور گورنمنٹ کالج (جی سی) یونیورسٹی کے شعبے اسلامیات کے چیئرمین ڈاکٹر نعیم کو عدالتی معاون مقرر کیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست

درخواست گزار خواجہ سرا عاشی جان نے خواجہ سراؤں کو برابر حقوق کے آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 اور روزگار کے حوالے سے آرٹیکل 27 کے تحت پنجاب پولیس میں بھرتیوں کے معاملے پر لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ خواجہ سراؤں کو پولیس میں بھرتی نہ کرنا امتیازی سلوک ہے، عدالت سینٹرل پولیس آفس کو ہدایت کرے کہ وہ اپنی پوزیشن واضح کرے کہ گزشتہ 10 برسوں میں کسی خواجہ سرا کو بھرتی کیوں نہیں کیا گیا۔

درخواست گزار نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ آئی جی پولیس کو قانون کے مطابق خواجہ سراؤں کی بھرتی کے احکامات جاری کرے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں ملک کے پہلے مخنث تحفظ و بحالی سینٹر کا قیام

درخواست میں کہا گیا کہ خواجہ سراؤں کو محکمہ پولیس میں بھرتی نہ کرکے متعلقہ حکام نے آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض انجام نہیں دیے ہیں۔

عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ اس حوالے سے آئین اور متعلقہ قانون پر عمل درآمد یقینی بنانے کے کے احکامات جاری کرے۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ صوبائی پولیس سربراہ کو ہدایت کرے کہ وہ محکمہ پولیس میں خواجہ سراؤں کی بھرتی کا مسئلہ حل کرے۔

تبصرے (0) بند ہیں