قومی اسمبلی نے 2 آرڈیننسز کی مدت میں 120 روز کی توسیع کردی

اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2021
کورم پورا نہ ہونے نے بھی ان بلز کی منظوری رکاوٹ ڈالنے میں اپوزیشن کی مدد کی—تصویر: قومی اسمبلی ٹوئٹر
کورم پورا نہ ہونے نے بھی ان بلز کی منظوری رکاوٹ ڈالنے میں اپوزیشن کی مدد کی—تصویر: قومی اسمبلی ٹوئٹر

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے 2 صدارتی آرڈیننسز کی مدت میں مزید 120 روز کی توسیع کردی جبکہ 15 بلز کو بحث اور منظوری کے لیے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے لیے بھجوادیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو بھجوائے گئے بل قومی اسمبلی سے منظور کیے گئے تھے لیکن مقررہ 90 روز کے اندر سینیٹ سے منظور نہیں ہوئے۔

ان بلز میں امیگریشن (ترمیمی) بل 2021، مسلم عائلی قوانین (ترمیمی) بل (سیکشن 4 میں ترمیم)، مسلم عائلی قوانین (ترمیمی) بل (سیکشن 7 میں ترمیم)، نیشنل کالج آف آرٹس انسٹی ٹیوٹ بل 2021، نیشنل کالج آف آرٹس انسٹی ٹیوٹ بل 2021، پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز (ترمیمی) بل 2021، کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنیز (ترمیمی) بل 2021، مالیاتی ادارے محفوظ لین دین (ترمیمی) بل 2021، کمپنیز (ترمیمی) بل 2021، ایس بی پی بینکنگ سروسز کارپوریشن (ترمیمی) بل 2021، زرعی، تجارتی اور صنعتی مقاصد کے لیے قرض (ترمیمی) بل 2021، میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی (ترمیمی) بل2021، پورٹ قاسم اتھارٹی (ترمیمی) بل 2021، نیشنل شپنگ کارپوریشن (ترمیمی) بل 2021، اور پورٹ قاسم اتھارٹی (ترمیمی) بل 2021 شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی نے ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کو 120 روز کی توسیع دے دی

اس کے علاوہ ایوان میں 3 آرڈیننسز بھی پیش کیے گئے جن میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی (ترمیمی) آرڈیننس 2021، ٹیکس قانون (تیسری ترمیم) آرڈیننس2021 اور پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز (ترمیم) آرٹیننس 2021 شامل ہیں۔

اجلاس میں تلاوت قرآن پاک اور رکن قومی اسمبلی کی والدہ کے لیے فاتحہ خوانی کے فوراً بعد کورم کی نشاندہی کردی گئی۔

کورم کی گھنٹیاں بجتی رہیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا اور ایوان کے سربراہ کو کارروائی ملتوی کرنی پڑی۔

کورم پورا نہ ہونے نے بھی ان بلز کی منظوری رکاوٹ ڈالنے میں اپوزیشن کی مدد کی۔

مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی) بل 2021 پیش کرنے کی اجازت مانگی، اس دوران ان کی اور اپوزیشن اراکین کی بحث کے دوران کورم کی نشاندہی ہونے پر اجلاس جمعہ کی صبح 11 بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی: احتجاج کے دوران نیب آرڈیننس میں مزید 120 روز کی توسیع

پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے کہا کہ عالمی وبا کے دوران قواعد پر عمل کیے بغیر اربوں روپے کی خریداری کے بارے میں بہت کچھ سنا گیا اور اس بات پر زور دیا کہ مستقبل میں اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

شازیہ مری اصرار کرتی رہیں کہ ایوان کو بل کی نمایاں خصوصیات سے آگاہ کیا جائے جبکہ بابر اعوان نے کہا کہ بل کا مقصد عالمی وبا کے دوران ہنگامی خریداری کی اجازت دینا تھا اور نشاندہی کی کہ بل پر کمیٹی میں پہلے ہی بحث ہوچکی ہے۔

ایوان بل کی منظوری کے عمل میں تھا جب مسلم لیگ (ن) کے قانون ساز راؤ اجمل خان نے کورم پورا نہ ہونے کیا نشاندہی کی اور اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں