لانگ مارچ کا اعلان: پنجاب میں ’ٹی ایل پی‘ کے سیکڑوں کارکنان زیر حراست

اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2021
تنظیم کے خلاف کریک ڈاؤن صوبہ بھر میں کیا جارہا ہے — فوٹو: اے ایف پی
تنظیم کے خلاف کریک ڈاؤن صوبہ بھر میں کیا جارہا ہے — فوٹو: اے ایف پی

کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے نماز جمعہ کے بعد اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کے اعلان کے بعد پنجاب میں پولیس نے مبینہ طور پر تنظیم کے ایک ہزار سے زائد رہنماؤں اور کارکنان کو حراست میں لے لیا۔

تنظیم کے خلاف کریک ڈاؤن صوبہ بھر میں کیا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس پیشرفت سے باخبر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ صوبے کے تمام 36 اضلاع میں کی گئی کارروائیوں کے دوران حراست میں لیے جانے والوں میں کالعدم تنظیم کے درجنوں فورتھ شیڈول میں موجود عہدیدار و کارکن بھی شامل ہیں جبکہ لاہور سے کم از کم 40 رہنماؤں و کارکنان کو حراست میں لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے دیگر اضلاع و شہروں میں صورتحال اتنی باعث تشویش نہیں ہے جتنی لاہور میں ہے جہاں ملتان روڈ پر مسجد رحم اللعالمین کے باہر ٹی ایل پی کے تقریباً کارکنان و دوسرے درجے کی قیادت احتجاج کر رہی ہے۔

شہر میں صورتحال اس وقت کشیدہ ہوئی جب جمعرات کو مشتعل کارکنان کے گروپ نے احتجاج کے مقام کے قریب واقع ملتان روڈ اورنج لائن ٹرین اسٹیشن میں توڑ پھوڑ کی اور سی سی ٹی وی کیمروں اور انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کا اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان

انہوں نے سرکاری تعلیمی ادارے کی بس بھی چھین لی اور دو پولیس کانسٹیبلز پر تشدد کیا۔

تاہم دھرنے کے مقام کے قریب موجود پولیس کی نفری تمام معاملے سے دور رہی کیونکہ انہیں انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس کی جانب سے محاذ آرائی سے بچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

یہ رپورٹس بھی ہیں کہ ٹی ایل پی کے کارکنان نے شہر کے چند علاقوں میں کنٹینرز اور دیگر گاڑیوں سے سڑکیں بلاک کردیں اور ان کی رکاوٹیں ہٹانے کا مطالبہ کرنے والے مسافروں سے بحث و تکرار ہوئی۔

عہدیدار نے کہا کہ صورتحال کے تناظر میں لاہور پولیس نے ٹی ایل پی کارکنان کے خلاف پانچ مقدمات درج کیے ہیں جبکہ حکومت نے تنظیم کے مضبوط علاقوں سمن آباد، شیراکوٹ، نواں کوٹ، گلشن راوی، سبزازار اور اقبال ٹاؤن میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز بھی معطل کردی ہیں۔

اسلام آباد میں لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہوئے ٹی ایل پی کے رہنما پیر اجمل قادری کا کہنا تھا کہ نماز جمعہ کے بعد ’پرامن‘ جلوس کا آغاز ہوگا۔

انہوں نے احتجاج کے مقام پر ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر کوئی رکاوٹ پیدا کی گئی تو پارٹی کے پاس سرکاری کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پلان بی بھی ہے‘۔

گروپ نے مارچ کو اپنے اسیر رہنما سعد حسین رضوی کی رہائی سے الگ کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کا مقصد ’حضور ﷺ کا احترام کرنا ہے‘۔

مزید پڑھیں: لاہور: سعد رضوی کی رہائی کیلئے ’ٹی ایل پی‘ کے کارکنوں کا دھرنا، پولیس ہائی الرٹ

دوسری جانب عہدیدار نے کہا کہ جمعرات کو رات گئے پولیس کے اعلیٰ عہدیداران کا اجلاس ہوا جس میں لانگ مارچ سے نمٹنے کی حکمت عملی بنائی گئی۔

سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ ملتان روڈ اور شہر کے دیگر مقامات پر پولیس نفری دوگنی کردی گئی ہے۔

صوبے بھر میں کریک ڈاؤن سے متعلق انہوں نے کہا کہ زیادہ تر ٹی ایل پی کارکنان کو فیصل آباد، راولپنڈی اور ملتان سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لاہور پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔

سی سی پی او نے ہدایات جاری کی ہیں زیر حراست افراد سے امن عامہ کو نقصان پہنچانے کے لیے ضمانتی بانڈز لیے جائیں۔

انہوں نے افسران کو کارکنان اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے فورتھ شیڈول کے تحت حراست میں لیے جانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی بھی ہدایت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں