افغانستان بھر میں آج سے انسداد پولیو مہم کا آغاز

اپ ڈیٹ 08 نومبر 2021
4 روزہ مہم پیر سے شروع ہورہی ہے اور پورے ملک میں جاری رہے گی —تصویر: اے پی
4 روزہ مہم پیر سے شروع ہورہی ہے اور پورے ملک میں جاری رہے گی —تصویر: اے پی

اسلام آباد: طالبان کے ماتحت وزارت صحت نے افغانستان میں 4 روزہ ملک گیر انسداد پولیو مہم کے آغاز کا اعلان کردیا جس کے دوران 5 سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق 4 روزہ مہم پیر (آج) سے شروع ہورہی ہے اور پورے ملک میں جاری رہے گی۔

افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے سے قبل تین برسوں سے طالبان نے اپنے زیر اثر علاقوں میں اقوامِ متحدہ کی ویکسی نیشن ٹیموں کو گھر، گھر جاکر پولیو کے قطرے پلانے سے منع کیا ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: طالبان پولیو ویکسین کی گھر گھر مہم چلانے پر متفق

انہیں خدشہ تھا کہ پولیو ٹیموں کے اراکین سابقہ حکومت یا مغرب کے لیے جاسوسی کر سکتے ہیں۔

پابندی اور جاری لڑائی کے سبب گزشہ 3 برسوں میں 33 لاکھ بچے پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہے۔

طالبان کے عبوری وزیر صحت ڈاکٹر قلندر عباد کا کہنا تھا کہ ’بلاشبہ پولیو ایسی بیماری ہے جو علاج نہ ہونے پر بچوں کو ہلاک یا مستقل طور پر معذور کر سکتی ہے، اس لیے اس کا واحد حل ویکسی نیشن ہی ہے‘۔

افغانستان اور پاکستان دنیا کے وہ دو ممالک ہیں جہاں پولیو اب بھی موجود ہے اور یہ بیماری بچوں کو جزوی مفلوج کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: پولیو وائرس کو روکنے کے لیے پاکستان، افغانستان کا تعاون بڑھانے پر اتفاق

سال 2020 کے بعد سے افغانستان باقاعدگی سے ٹیکہ لگانے کی مہم چلا رہا ہے جس میں کارکنان گھر گھر جاکر بچوں کو ویکسین دیتے ہیں، ان ورکرز میں زیادہ تر کارکنان خواتین ہیں کیونکہ وہ ماؤں اور بچوں تک بہتر رسائی حاصل کر سکتی ہیں۔

افغانستان کی تخمینہ شدہ ہدف آبادی 5 سال سے کم عمر کے ایک کروڑ بچوں پر مشتمل ہے جن میں 33 لاکھ سے زیادہ وہ بچے بھی شامل ہیں جن تک 2018 کے بعد سے رسائی نہیں ہوسکی۔

انسداد پولیو ڈپارٹمنٹ میں وزارت صحت کے عہدیدار نیک ولی شاہ مومن نے کہا کہ قومی ویکسی نیشن مہم میں 5 سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے پلانا ایک بہت بڑا کام ہے، وزارت کے لیے تنہا اس کام کو کامیابی سے مکمل کرنا ممکن نہیں، اس لیے ہمیں تمام متعلقہ محکموں کے تعاون کی ضرورت ہے۔

طالبان کی جانب سے اس مہم کی توثیق کا مقصد بظاہر عالمی برادری کو یہ دکھانا لگتا ہے کہ وہ بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: فائرنگ کے مختلف واقعات میں 5 پولیو رضاکار جاں بحق

طویل عرصے سے باغی قوت اپنی نئی حکومت کو دنیا بھر میں تسلیم کرانے اور تباہ حال معیشت کو بچانے کے لیے بین الاقوامی امداد کے دروازے دوبارہ کھولنے کی کوشش کر رہی ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے گزشتہ ماہ ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ وہ طالبان قیادت کی جانب سے ملک بھر میں گھر، گھر جاکر پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کی حمایت کرنے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں