جوکھیو قتل کیس: درخواست گزار نے جام کریم سے متعلق بیان ‘دباؤ’ میں دیا، لواحقین

اپ ڈیٹ 19 نومبر 2021
پولیس نے جام اویس کے بڑے بھائی جام عبدالکریم کو مقدمے میں نامزد کیا تھا—فوٹو:بشکریہ قومی اسمبلی ویب سائٹ
پولیس نے جام اویس کے بڑے بھائی جام عبدالکریم کو مقدمے میں نامزد کیا تھا—فوٹو:بشکریہ قومی اسمبلی ویب سائٹ

کراچی کے علاقے ملیر میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس کے فارم ہاؤس میں قتل ہونے والے ناظم جوکھیو کی اہلیہ اور والدہ نے درخواست گزار اور مقتول کے بھائی افضل جوکھیو کے کے ملزمان کے حوالے سے بیان سے خود کو الگ کرتےہوئے کہا ہے کہ یہ بیان دباؤ کے تحت دیا گیا ہے۔

کراچی کی مقامی عدالت میں ناظم جوکھیو قتل کیس کی سماعت کے دوران اس وقت ڈرامائی موڑ آیا جب مقتول کے بھائی درخواست گزار افضل جوکھیو نے جج کے سامنے اپنے بیان میں کہا کہ رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم کا اس قتل سے تعلق نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل کیس: پیپلزپارٹی کے ایک اور رکن اسمبلی مقدمےمیں نامزد

بعد ازاں مقتول کی بیوہ شیرین جوکھیو اور والدہ نے اس بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا اور کہا کہ افضل نے اس طرح کا بیان ‘دباؤ اور خوف یا بلیک میل کیے جانے’ پر دیا ہے۔

کراچی کے مضافاتی گاؤں سالار جوکھیو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مقتول کی بیوہ نے کہا کہ دباؤ تھا اور افضل جوکھیو نے ہوسکتا ہے اس طرح کا بیان خوف یا بلیک میل کیے جانے پر دیا ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہ سن کر مجھے افسوس ہوا اور ان کے بھائی افضل نے جام کریم کو معاف کرکے اچھا کام نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وہی جام کریم ہے جنہوں نے میرے شوہر ناظم جوکھیو کو ہمارے گاؤں سے بلایا تھا اور افضل نے 2 نومبر کو خود بتایا تھا کہ جام کریم نے ناظم کو ملیر میں جام ہاؤس کے ایک کمرے میں بند کردیا ہے۔

مقتول کی اہلیہ نے کہا کہ جام کریم میرے شوہر کےقتل میں ملوث ہے اور حکام پر زور دیا کہ ان کے شوہر کو انصاف فراہم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ میں بھی خوف محسوس کر رہی ہوں اور خطرات کے زیر ہوں تاہم انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ اگر افضل جوکھیو نے کیس کی پیروی نہیں کی تو وہ خود مقدمہ لڑیں گی۔

بلاول بھٹو زرداری کہاں ہیں، والدہ مقتول

مقتول ناظم جوکھیو کی والدہ نے میڈیا کو بتایا کہ ‘میں کسی کو معاف نہیں کروں گی’۔

غمزدہ ماں نے بتایا کہ مجھے نہیں معلوم کہ میرے بیٹے نے جام کریم کے ساتھ کوئی کمپرومائز کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل کیس کی تفتیش کے لیے پولیس کی نئی ٹیم تشکیل

انہوں نے مطالبہ کیا کہ میرے بیٹے کے قاتلوں کو پھانسی دی جائے، تمام گاؤں والے، میڈیا اور پورا پاکستان میرے ساتھ ہے اور انصاف کے لیے لڑوں گی اور وکیل نے بھی ساتھ دینے کا کہا ہے۔

مقتول ناظم جوکھیو کی والدہ نے غصے میں کہا کہ پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کہاں ہیں، بلاول بھٹو نے مقتول وزیر اعظم بینظیر بھٹو کو بھی انصاف نہیں دلایا۔

بلاول بھٹو کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ ‘بلاول آپ پیسہ استعمال کر رہے ہیں اور بڑے جاگیرداروں کے ساتھ ہیں’۔

انہوں نے رکن قومی اسمبلی جام کریم کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔

رضاکارانہ طور پر کیس لڑنے والے وکیل شاہ محمد شیخ کا کہنا تھا کہ جج کے سامنے درخواست گزار افضل جوکھیو کے بیان کے بعد وہ کیس کی مزید پیروی نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے وکلا کے ساتھ کوئی مشاورت نہیں کی اور اس طرح کا بیان جمع کروانے سے پہلے انہیں اعتماد میں نہیں لیا۔

یہ بھی پڑھیں: جوکھیو قتل کیس: پی پی پی رکن اسمبلی 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

قانونی ماہرین کا کہنا تھا کہ افضل جوکھیو کا بیان سیکشن 144 کےتحت ریکارڈ کیا گیا جو مقدمے میں جام کریم کے حوالے سے بات کرتا ہے لیکن ملزم کو انہوں نے کیس سےالگ کردیا۔

ناظم جوکھیو کا قتل

کراچی کے علاقے ملیر میں 3 اکتوبر کو پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کے فارم ہاؤس سے ایک شخص کی لاش ملی تھی، جسے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

میمن گوٹھ کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) خالد عباسی نے بتایا تھا کہ ناظم سجاول جوکھیو کی تشدد زدہ لاش جام ہاؤس نامی فارم ہاؤس سے بدھ کی دوپہر ڈھائی بجے ملی جو ملیر کے جام گوٹھ میں پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس کا فارم ہاؤس ہے۔

ایس ایچ او نے مزید کہا تھا کہ پولیس نے مقدمے میں ملوث ہونے کے شبہے میں دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: رکن اسمبلی کے فارم ہاؤس میں مبینہ قتل، لواحقین کا دوسرے روز بھی احتجاج

مقتول کے بھائی اور کراچی کے علاقے گھگر پھاٹک کے سابق کونسلر افضل جوکھیو نے پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم پر اپنے بھائی کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔

ان سمیت دیگر رشتے داروں نے یہ الزام ایک ویڈیو کی بنیاد پر لگایا تھا جو ان کے بقول ناظم نے ریکارڈ کی تھی، مذکورہ ویڈیو میں ناظم نے بتایا تھا کہ انہوں نے نے ٹھٹہ کے جنگشاہی قصبے کے قریب اپنے گاؤں میں تلور کا شکار کرنے والے کچھ بااثر افراد کے مہمانوں کی ویڈیو بنائی تھی جس پر انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔

مذکورہ ویڈیو میں مقتول نے بتایا تھا کہ اس نے تلورکا شکار کرنے والے چند افراد کی ویڈیو اپنے موبائل فون پر بنائی تھی جس کی وجہ سے اس کا فون چھین لیا گیا اور مارا پیٹا بھی گیا تھا، انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ ان کا فون واپس کر دیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے پولیس کی ہیلپ لائن پر کال کی تھی۔

تاہم فون کرنے کے باوجود بھی جب پولیس مدد کے لیے نہیں پہنچی اور شکار کرنے والے واپس چلے گئے تو وہ تشدد کی شکایت درج کرانے کے لیے مقامی تھانے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: جوکھیو قتل کیس: گورنر سندھ کا ’وفاقی جے آئی ٹی‘ تشکیل دینے کا عندیہ

مقتول نے ویڈیو میں بتایا تھا کہ انہیں دھمکی آمیز فون آئے اور کہا گیا کہ وہ ویڈیو ڈیلیٹ کردیں یا پھر سنگین نتائج کے لیے تیار رہیں، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا اگر انہیں کسی قسم کا نقصان پہنچا تو اس کے ذمے دار وہ لوگ ہوں گے جن افراد کے گھر ’شکاری مہمان‘ ٹھہرے تھے۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بدترین تشدد کی تصدیق

مقتول ناظم جوکھیو کا پوسٹ مارٹم ڈاکٹر محمد اریب نے کیا تھا جس میں انکشاف ہوا کہ سر سمیت پورے جسم پر بے شمار زخم تھے۔

بدترین تشدد کے باعث مقتول کو اندرونی طور پر خون کا رساؤ شروع ہوگیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق لاش پر سخت اور نوکیلی چیزوں سے تشدد کیے جانے کے نشانات تھے جبکہ نازک عضو پر بھی بری طرح مارنے کے نشان تھے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پورے چہرے پر سرخ اور جامنی رنگ کے متعدد زخم تھے جب کہ آنکھیں گہرے زخموں کے ساتھ سوجی ہوئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں