ٹیکس اصلاحات کی بدولت پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے نئے دور کا آغاز

23 نومبر 2021
پاکستانی تاجر نے ٹیکسوں میں بڑے پیمانے پر کٹوتیوں بالآخر دو الیکٹرک کاروں کا آرڈر دے دیا— فوٹو: زن ہوا
پاکستانی تاجر نے ٹیکسوں میں بڑے پیمانے پر کٹوتیوں بالآخر دو الیکٹرک کاروں کا آرڈر دے دیا— فوٹو: زن ہوا

پاکستانی تاجر نوابزادہ کلام اللہ خان برسوں سے اپنے خاندان کی پیٹرول سے چلنے والی کاروں کو الیکٹرک گاڑیوں سے تبدیل کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔

لیکن یہ رواں سال جولائی تک ممکن نہ تھا جب ٹیکسوں میں بڑے پیمانے پر کٹوتیوں کا اطلاق کیا گیا جس کے بعد پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ نوجوان نے بالآخر دو الیکٹرک کاروں کا آرڈر دے دیا۔

مزید پڑھیں: نئی آٹو پالیسی میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ پر توجہ مرکوز

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق کلام اللہ خان نے کہا کہ بڑے شہروں میں بڑھتی ہوئی آلودگی کے پیش نظر کسی نہ کسی کو ان سستی، ماحول دوست گاڑیوں کو اپنانے کی پہل کرنی ہوگی اور ہم نے یہ پہل کر لی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی نئی گاڑیوں کی پرانی گاڑیوں کے مقابلے میں روزانہ چلانے کے لیے لاگت تقریباً پانچ گنا کم آتی ہیں جس سے تبدیلی کی ترغیب ملتی ہے۔

پاکستان اور ہندوستان کے بڑے شہر فضائی آلودگی کی خطرناک سطح سے نبرد آزما ہیں اور لاہور کو اس ہفتے دنیا کا سب سے آلودہ شہر قرار دیا گیا ہے۔

نقل و حمل کے لیے فوسل ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کے بھاری استعمال اور فصلوں کو جلانے کے سبب پیدا ہونے والے دھوئیں کی وجہ سے ہر سال یہ مسئلہ سنگین شکل اختیار کر جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی پہلی الیکٹرک کار کمپنی نے 4 گاڑیاں متعارف کرادیں

ملک میں گرین پالیسی شروع کرنے کے تقریباً دو سال بعد پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی رفتار تیز تر ہوتی جا رہی ہے جس کے تحت 2030 تک ملک بھر میں 30 فیصد الیکٹرک کار اور ٹرک اور 2040 تک 90 فیصد تک تبدیلی کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

الیکٹرک گاڑیوں کی درآمدات اور پاکستان میں کاروں کی تعمیر کے لیے پرزہ جات اور آلات کی درآمد دونوں کے لیے ٹیکس میں بھاری چھوٹ نے اس تبدیلی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

صنعت کے اعداد و شمار کے مطابق اس پالیسی نے گاڑیاں مزید سستی بنانے میں مدد کی ہے جہاں وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کاربن کے اخراج اور شہری آلودگی کو کم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

حکومت کے انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کے جنرل منیجر عاصم ایاز نے کہا کہ مقامی طور پر تیار کی جانے والی الیکٹرک کاروں پر جنرل سیلز ٹیکس 17فیصد سے کم ہو کر تقریباً صفر ہو گیا ہے۔

اسی وقت، درآمد شدہ الیکٹرک کاروں کے پرزہ جات جیسے بیٹریاں، کنٹرولرز اور انورٹرز پر کسٹم ڈیوٹی کم ہو کر ایک فیصد ہو گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ایپل کی پہلی الیکٹرک گاڑی 2024 میں متعارف ہونے کا امکان

عاصم ایاز نے تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن کو بتایا کہ مکمل طور پر تیار شدہ الیکٹرک کاروں کی درآمد پر ڈیوٹی بھی ایک سال کے لیے 25 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کردی گئی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکس میں ریلیف پاکستان کی نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی کو لاگو کرنے کی جانب ایک بڑا قدم ہے جسے اصل میں کابینہ نے نومبر 2019 میں منظور کیا تھا۔

اس کا مقصد 2025 تک پانچ لاکھ الیکٹرک موٹر سائیکلوں اور رکشوں اور ایک لاکھ الیکٹرک کاروں، وین اور چھوٹے ٹرکوں کو نقل و حمل کے نظام میں شامل کرنا ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا کہ یقینی طور پر ٹیکس کی چھوٹ الیکٹرک گاڑیوں کی قیمت کو مسابقتی بناتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ گاہک کے لیے الیکٹرک گاڑی لینا انتہائی پرکشش ہو گا، اگر 2030 تک فروخت ہونے والی تقریباً ایک تہائی نئی کاریں بجلی پر چلیں گی تو پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اخراج اور آلودگی میں بڑی حد تک کمی ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سستی ترین الیکٹرک کار گھر بیٹھے خریدنا چاہیں گے؟

اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے 2019 کے مطالعے کے مطابق پنجاب میں فضائی آلودگی کے کل اخراج کی 40 فیصد سے زائد وجہ ٹرانسپورٹ ہے جس کے بعد صنعت اور زراعت آلودگی کی اصل وجہ ہیں۔

پاکستان الیکٹرک وہیکلز اینڈ پارٹس مینوفیکچررز اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری شوکت قریشی نے کہا کہ نئی ٹیکس کٹوتیوں کا مطلب درآمد شدہ چھوٹی الیکٹرک گاڑیوں پر 5لاکھ روپے تک کی بچت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن کے بہت سے اراکین نے پہلی بار آرڈر دینے کے لیے مراعات کا استعمال کیا ہے۔

حکومت کی جانب سے استثنیٰ کے اعلان کے بعد سے مقامی درآمد کنندگان نے کتنی الیکٹرک کاروں کو ملک میں لانے کا آرڈر دیا ہے اس بارے میں کوئی قابل اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔

لیکن الیکٹرک گاڑیاں درآمد اور تیار کرنے والی کار کمپنی ضیا الیکٹرو موٹیو کے چیف آپریٹنگ آفیسر کی حیثیت سے شوکت قریشی نے کہا کہ انہوں نے چین سے 100 چھوٹی الیکٹرک کاریں منگوائی ہیں اور اس کے بعد ہر ماہ مزید 100 درآمد کرنے کا ارادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس میں کٹوتیوں سے لاگت کی رکاوٹ کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے اور اس سے گاڑیوں کی صنعت میں تقریباً 20ہزار نئی ملازمتیں پیدا کرنے میں مدد مل سکتی ہے کیونکہ پاکستانی کار کمپنیاں الیکٹرک کاریں تیار کرنا شروع کر سکتی ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی اور ترقی کے ماہر علی توقیر شیخ نے کہا کہ حکومت کو نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ وہ دفاتر، گھروں اور پارکنگ لاٹس کے قریب مزید چارجنگ اسٹیشنز لگائیں۔

توقیر شیخ نے کہا کہ موٹر سائیکلیں اور رکشا استعمال کرنے والے غریب لوگ فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے سڑکوں پر زیادہ الیکٹرک گاڑیاں رکھنے کے مستحق ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں