چینی کمپنی سائنو ویک نے دنیا بھر میں سب سے زیادہ کووڈ 19 ویکسین کی خوراکیں فراہم کی ہیں اور وہ کورونا کی نئی قسم اومیکرون کے لیے برق رفتاری سے ویکسین کے اپ ڈیٹ ورژن کو پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔

کمپنی نے بتایا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ بڑے پیمانے پر ویکسین کا نیا ورژن تیار کرنے کے لیے پراعتماد ہے، مگر ایسا اسی وقت ہوگا جب ریگولیٹری منظوری حاصل ہوجائے گی اور ایسے شواہد سامنے آئیں گے جن سے ثابت ہو کہ ویکسین کو اپ ڈیٹ کرنا ضروری ہے۔

کمپنی نے مزید بتایا کہ ٹیکنالوجی اور پروڈکشن اوریجنل وائرس والی ہی ہوگی جبکہ اس نئی قسم کو آئسولیٹ کرنے پر فوری بنیادوں پر ویکسین کو تیار کیا جاسکتا ہے، جس کی پروڈکشن کوئی مسئلہ نہیں۔

مگر چینی کمپنی نے واضح کیا کہ متعلقہ تحقیق مکمل ہونے کی ضرورت ہوگی اور نئی ویکسینز کو ریگولیٹری ضروریات کے تحت منظوری کی ضرورت ہوگی، ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ اس نئی قسم کے لیے ایک بالکل نئی ویکسین کی تیاری اور پروڈکشن کی ضرورت ہے یا نہیں۔

سائنو ویک نے بتایا کہ وہ تحقیقی رپورٹس کی مانیٹرنگ باریک بینی سے کررہی ہے اور اومیکرون قسم سے متعلق نمونوں کو گلوبل پارٹنر نیٹ ورک کے ذریعے اکٹھا کررہی ہے تاکہ تعین کیا جاسکے کہ ایک نئی ویکسین کی ضرورت ہے یا نہیں۔

کمپنی کے مطابق اگر ضرورت پڑی تو ہم برق رفتاری سے طلب پوری کرنے کے لیے نئی ویکسینز کی تیاری اور پیش کرنے کے قابل ہیں۔

سائنو ویک نے اس سے قبل گیما اور ڈیلٹا اقسام کے لیے بھی ویکسینز کو تیار کیا تھا مگر اوریجنل ویکسین کے ڈیزائن کو تبدیل نہیں کیا گیا جو ان اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہوئیں۔

کووڈ ویکسینز تیار کرنے والی دیگر کمپنیوں کی جانب سے بھی اومیکرون کے خلاف ردعمل پر غور کیا جارہا ہے۔

فائزر اور بائیو این ٹیک نے اعلان کیا ہے کہ انہیں 2 ہفتے کے اندر معلوم ہوجائے گا کہ اس نئی قسم کے خلاف ویکسین کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں۔

کمپنی نے بتایا کہ فائزر اور بائیو این ٹیک 6 ہفتوں کے اندر ایم آر این اے ویکسین کو اپ ڈیٹ اور 100 دنوں میں ابتدائی خوراکیں مارکیٹ میں فراہم کرسکتی ہیں۔

تاہم ایسا اسی وقت ہوگا جب یہ ثابت ہوجائے کہ اومیکرون موجودہ ویکسین کے اثرات سے بچنے والی قسم ہے۔

موڈرنا نے 26 نومبر کو کہا تھا کہ اس نے اومیکرون کے لیے ایک بوسٹر ڈوز کی آزمائش کی منصوبہ بندی کی ہے۔

یہ آزمائش اس وقت کی جائے جب یہ ثابت ہوگا کہ موجود ویکسین اومیکرون کے خلاف غیرمؤثر ہے۔

کمپنی کے چیف میڈیکل آفیسر پال برٹن نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ ضرورت پڑنے پر اومیکرون کے خلاف ری ڈیزائن ویکسین کو 2022 کے شروع میں متعارف کرایا جاسکتا ہے۔

ایسٹرا زینیکا نے بھی بتایا ہے کہ اس کی جانب سے بوٹسوانا اور eSwatini میں تحقیق شروع کردی گئی ہے، تاکہ ویکسین پر اس نئی قسم کے اثرات کی جانچ پڑتال کی جاسکے۔

یہ وہ خطے ہیں جہاں اومیکرون کو دریافت کیا گیا تھا۔

انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے ماہر ڈاکٹر Samiran Panda کے مطابق ایم آر این اے ویکسینز میں کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین کو ہدف بنایا جاتا ہے تو ہوسکتا ہے کہ شاید ان میں تبدیلی ضرورت ہو، مگر بھارت میں تیار ہونے والی ویکسینز کو یہ مسئلہ درپیش نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں