الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کے ذرائع عوام کے سامنے لائے، فواد چوہدری

12 دسمبر 2021
وفاقی وزیر اطلاعات فواد فواد چوہدری وزیر مملکت فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے ہیں— فوٹو: اے پی پی
وفاقی وزیر اطلاعات فواد فواد چوہدری وزیر مملکت فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے ہیں— فوٹو: اے پی پی

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ فنڈنگ کا نظام اوپن ہونے کے بعد ہی پاکستان میں جمہوریت کو فروغ ملے گا لہٰذا الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن) اور پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کی فنڈنگ کے ذرائع عوام کے سامنے لائے تاکہ لوگ موازنہ کر سکیں کہ کون صحیح اور کون غلط ہے۔

اتوار کو لاہور میں وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے گوادر میں ریلی کے عوامی مطالبات کا نوٹس لیا ہے اور وہ بلوچستان کے مسائل کا حل ترجیحی بنیادوں پر چاہتے ہیں، انہوں نے بلوچستان کے لیے 700 ارب روپے کا تاریخی پیکج دیا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے گوادر میں جاری احتجاج کا نوٹس لے لیا

ان کا کہنا تھا کہ ایران کی سرحد پر تجارتی صورتحال جیسے مسائل بھی درپیش ہیں، افغانستان کی صورتحال کے بعد ہم نے تمام سرحدوں پر سیکیورٹی سخت کی جس کی وجہ سے مقامی ضروریات کے حوالے سے بھی مسائل پیدا ہوئے، ہمیں ان مسائل کا احساس ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ گوادر میں زیادہ تر مقامی لوگوں کے مسائل ہیں، غیر قانونی فشنگ کے معاملے کا بھی سختی سے نوٹس لیا ہے اور ان معاملات کو ایک پالیسی کے تحت آگے لے کر چلیں گے۔

الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں لیکن فارن فنڈنگ کیسز میں پیشرفت اس طرح نہیں ہو رہی جس طرح ہونی چاہیے، الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ سیاسی پارٹیوں کے فنڈنگ کے معاملات اوپن ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کو اس وقت فروغ ملے گا جب سیاسی جماعتوں کا اپنا اسٹرکچر ہوگا اور ان کی فنڈنگ کا نظام اوپن ہوگا، بہت سی شدت پسند جماعتیں بھی الیکشن کمیشن کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں جن کی فنڈنگ کے ذرائع موجود ہی نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غیرملکی فنڈنگ کیس: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی، اسکروٹنی کمیٹی کو نوٹس جاری کردیے

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے آڈٹ اکاؤنٹس الیکشن کمیشن کے پاس موجود ہیں، انہیں عوام کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ(ن) کے نام پر ایف سیون تھری میں موجود گھر کی قیمت دو کروڑ 70 لاکھ روپے بتائی گئی ہے، ایف۔سیون تھری میں گھروں کی قیمت سے جو لوگ آگاہ ہیں انہیں پتہ ہے کہ اس قیمت میں فٹ پاتھ بھی نہ ملے، اس گھر کی قیمت کے حوالے سے بھی کوئی ثبوت نہیں موجود نہیں کہ یہ رقم کہاں سے آئی۔

ان کا کہنا تھا کہ 2013 میں ن لیگ کے اکائونٹ میں 14 کروڑ 50 لاکھ اور 8 کروڑ67 لاکھ کی رقوم آئیں، ان رقوم کا بھی نہیں پتہ کہ نواز شریف کو یہ کس نے بھیجیں۔

وفاقی وزیر مزید کہا کہ مسلم لیگ(ن) کے پاس اپنے کسی ڈونر کا ریکارڈ موجود نہیں ہے، ن لیگ کے پاس اسلام آباد میں 20۔ایچ تھری میں اپنے دفتر کے بارے میں بھی ریکارڈ موجود نہیں کہ اس دفتر کا کرایہ کون ادا کر رہا ہے، اس دفتر کے بارے میں مسلم لیگ(ن) نے الیکشن کمیشن کو بتایا ہے کہ یہ دفتر ان کا ہے لیکن کیسے چل رہا ہے اس کا کوئی پتہ نہیں۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن سے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی براہ راست سماعت کی درخواست

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کا 2013 سے 2015 تک کوئی آڈٹ ریکارڈ موجود نہیں، 2011 سے پونے دو کروڑ روپے کے قریب رقم ن لیگ کے اکاؤنٹ میں موجود ہے، یہ معلوم نہیں کہ یہ رقم کس نے جمع کرائی۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ نواز شریف نے 2013 میں 10 کروڑ روپے مسلم لیگ(ن) کو عطیہ کیے، اس رقم میں سے 4 کروڑ 50 لاکھ روپے مسلم لیگ(ن) نے نواز شریف کو واپس بھجوا دیے، بنیادی طور پر مسلم لیگ(ن) کے اکاؤنٹ کو کالا دھن سفید کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا 2009 سے 2012 تک فنڈنگ کا ریکارڈ ہی دستیاب نہیں، 2013 میں ایک سورس اکائونٹ اوپن کیا اور اس میں 42 کروڑ روپے جمع کروائے گئے لیکن الیکشن کمیشن کو نہیں بتایا گیا کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے اکائونٹ میں 2013، 2014 اور 2015 میں بالترتیب 25 لاکھ، 36 لاکھ اور 35 لاکھ کی رقوم آئیں جن کا کوئی ریکارڈ نہیں کہ کہاں سے آئی ہیں، 2013 کے الیکشن میں پیپلز پارٹی نے 23 کروڑ روپے کے اخراجات ظاہر کیے لیکن اس فنڈ کا سورس دستیاب نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کی پی ٹی آئی کو پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) کے اکاؤنٹس تک رسائی کی اجازت

انہوں نے کہا کہ پی پی پی اور پی پی پی پی کے معاملات بہت ہی دلچسپ ہیں، پی پی پی پی نے امریکا میں ایک کمپنی رجسٹر کرائی، اس کمپنی کے ذریعے اس وقت کے پاکستانی سفیر حسین حقانی نے پیپلز پارٹی کے لیے فنڈز جمع کرنا شروع کیے، اس کمپنی نے لاکھوں روپے کے فنڈز اکٹھے کیے لیکن اس کا کوئی سورس ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی اور جے یو آئی کی فنڈنگ کے بارے میں بھی اعتراضات موجود ہیں جبکہ ٹی ایل پی کی فنڈنگ کا تو کوئی پتہ ہی نہیں کہ کہاں سے آئی اور کہاں گئی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن) اور پی ٹی آئی کی فنڈنگ کے معاملات کے بعد دوسرے مرحلے میں دیگر جماعتوں کی فنڈنگ کے معاملات بھی اوپن کرے تاکہ لوگ موازنہ کر سکیں کہ کون صحیح اور کون غلط ہے۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مراد علی شاہ کی غیرت فریال تالپور کے پرس اٹھانے پر نہیں جاگتی، ہر بات پر دھمکی دینا وہ اپنا فرض سمجھتے ہیں، ان کا رویہ نامناسب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے جو نظام دیا ہے وہ واضح طور پر آرٹیکل 140۔اے کی خلاف ورزی ہے، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں اختیارات اور وسائل نچلی سطح پر منتقل ہوں گے، 18 ویں ترمیم کے بعد خیال تھا کہ این ایف سی ایوارڈ کے پیسے صوبوں کو جائیں گے اور صوبوں سے ضلعی ہیڈ کوارٹرز کو منتقل ہوں گے لیکن صوبوں نے کبھی وہ پیسے نہیں دیئے، شہباز شریف نے اقتدار میں آتے ہی بلدیاتی حکومتوں کا نظام ختم کر دیا۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کی بلدیاتی انتخابات کیلئے حکومت سندھ کو حتمی مہلت

انہوں نے کہا کہ اب پنجاب میں پہلی مرتبہ اضلاع میں میئر کے براہ راست الیکشن ہوں گے، میئر اپنی کابینہ نامزد کرے گا، اب این ایف سی کا پیسہ صوبوں میں آ کر اضلاع کے پاس جائے گا، یہ وہ نظام ہے جس کا وزیراعظم عمران خان نے وعدہ کیا تھا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن جس قسم کی الیکٹرانک ووٹنگ مشین چاہتا ہے اس کا ٹینڈر کر دے، دنیا میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین بنانے والے اپنی اپنی مشین لے آئیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مسلسل تیسرے ہفتہ مہنگائی میں کمی آ رہی ہے، خطے میں تیل کی قیمتیں سب سے سستی ہیں، بنگلہ دیش، سری لنکا اور خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں یہاں قیمتیں کم ہیں اور قوت خرید زیادہ ہے۔

سانحہ اے پی ایس کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے مجرموں کو گرفتار کر کے سزائیں دی جا چکی ہیں، سانحہ اے پی ایس میں ملوث مجرموں کوپھانسی دی جا چکی ہے جبکہ ملزم عتیق کی نظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔

ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے حوالے سے فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارا بہت آسان سی بات ہے کہ جو پاکستان کے آئین اور قانون کو مان کر اس کے سامنے اپنا سرنگوں کر کے چلے گا، ہم اس کے ساتھ چلیں گے، ورنہ ہم پہلے بھی لڑے ہیں، ابھی لڑ لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات: الیکشن کمیشن نے مالاکنڈ کو پہلے مرحلے سے نکال دیا

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو آصف زرداری نے بڑی محنت سے تباہ کیا ہے، پیپلز پارٹی کا الیکشن لڑنا تو دور کی بات ہے پنجاب میں ان کا ٹکٹ لینے کے لیے بھی کوئی تیار نہیں، راجا پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی پیپلز پارٹی کے ٹکٹ کے بغیر الیکشن لڑیں تو انہیں زیادہ ووٹ ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کیسوں سے نہیں بلکہ ووٹوں سے جاتی اور آتی ہے، مقامی حکومتوں کے انتخابات میں تمام پارٹیوں کو موقع ملے گا، جس مین جتنا دم ہے وہ آ کر دکھا دے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اس بات پر تمام متفق ہیں کہ پاکستان میں الیکشن کا نظام درست نہیں، جب ہم اصلاحات کا پیکیج لائے تو اپوزیشن اس پر بات کرنے کو تیار نہیں لیکن عمران خان انتخابی عمل کو شفاف اور منصفانہ بنانا چاہتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں