وزیراعظم عمران خان نے گوادر میں جاری احتجاج کا نوٹس لے لیا

اپ ڈیٹ 13 دسمبر 2021
وزیراعظم نے کہا کہ وہ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو سے بھی بات کریں گے—تصویر: عمران خان فیس بک
وزیراعظم نے کہا کہ وہ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو سے بھی بات کریں گے—تصویر: عمران خان فیس بک

صوبہ بلوچستان کے شہر گوادر کے عوام کی جانب سے گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے جاری احتجاج کے بعد وزیراعظم عمران خان نے ماہی گیروں کے ’جائز مطالبات‘ کا نوٹس لے لیا۔

خیال رہے کہ جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکریٹری مولانا ہدایت الرحمٰن کی قیادت میں ساحلی شہر کے لوگوں نے 28 روز قبل ’گوادر کو حق دو‘ تحریک کا آغاز کیا تھا۔

اس سلسلے میں ہونے والے احتجاجی دھرنوں میں خواتین اور بچوں سمیت عوام کی بڑی تعداد شریک ہے، جن کا مطالبہ ہے کہ پینے کا صاف پانی اور ‘ٹرالر مافیا’ کا خاتمہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:گوادر: مطالبات کی منظوری کیلئے ہزاروں افراد کی ریلی

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ ’ میں نے گوادر کے محنتی ماہی گیروں کے انتہائی جائز مطالبات کا نوٹس لیا ہے۔‘

وزیراعظم نے ٹرالرز کی جانب سے غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف سخت اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سلسلے میں وہ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو سے بھی بات کریں گے۔

دھرنے کے 16مطالبات پورے کردیے ہیں، وزیر داخلہ بلوچستان

وزیر داخلہ بلوچستان ضیا لانگو نے کہا کہ گوادر دھرنے کے 16 مطالبات حکومت نے پورے کر دیے ہیں جبکہ تین مطالبات وفاقی حکومت کے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ باڈر کنٹرول ایف سی کو ایک رات میں نہیں دے سکتے، کوئٹہ بین الاقوامی دہشت گردی کا شکار ہے اور اگر حکومت کنٹرول نہ کرتی توحالات اور برے ہوتے، فورسز کی قربانیوں سے حالات بہتر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کے احتجاج کے حوالے سے عدالتی احکامات پر عمل درآمد ہوگا لیکن حکومت کی رٹ چیلنج کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔

قبل ازیں ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے احتجاج کی قیادت کرنے والے مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا تھا کہ مجموعی طور پر 19 میں سے کم سے کم دو بنیادی مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا، جس میں ٹرالر مافیا کے خلاف کارروائی اور ایرانی سرحد پر درپیش مسائل کا حل شامل ہے۔

مزید پڑھیں:گوادر میں احتجاج کرنے والوں کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے، صوبائی مشیر داخلہ

اس سلسلے میں میر ظہور احمد بلیدی کی قیادت میں صوبائی وزرا نے مولانا ہدایت الرحمان اور مظاہرین کے دیگر رہنماؤں سے گوادر کے مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کیے تھے۔

چند روز قبل حکومت بلوچستان کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق مظاہرین کے مطالبات اور ان پر ہونے والی پیش رفت کی تفصیل درج ذیل ہے:

• غیرقانونی ٹرالرز پر پابندی: ڈجی جی فشریز کے مرکزی دفتر کو فوری طور پر کوئٹہ سے گوادر منتقل کردیا گیاہے تاکہ ماہی گیروں کے مسائل ہوں، فشریز اور دیگر اداروں کے اہلکاروں کا گشت بڑھادیا گیا ہے، جس کی مدد سے غیرقانونی ٹرالرز کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ٹرالنگ میں نمایاں کمی نظر آئی ہے۔

• ماہی گیروں کو آزادی کے ساتھ سمندر میں جانے دیا جائے: سمندر میں جانے کے لیے خصوصی ٹوکن سسٹم خاتمہ کردیا گیا ہے، اب ماہی گیر بغیر کسی اجازت کے سمندر میں آ جاسکتے ہیں۔

• گوادر، مکران کوسٹل ہائی وے اور دیگر شاہراؤں پر غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ: گوادر میں تمام غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گوادر میں احتجاج کرنے والوں کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے، صوبائی مشیر داخلہ

• گوادر میں موجود تمام شراب خانے بند: گوادر میں حکومتی احکامات پر تمام شراب خانے بند کردیے گئے ہیں۔

• ایران سرحد سے تجارت میں ایف سی اور کوسٹ گارڈ کی مداخلت بندکی جائے: کنٹانی کو مکمل طور پر ضلعی انتظامیہ کے حوالے کردیا گیا ہے، ہر قسم کی مداخلت ختم کردی گئی ہے اور وفاقی حکومت کے تعاون سے پاک-ایران سرحد پر مند کے مقام پر مارکیٹ کے قیام کاآغاز ہوگیا ہے۔ اور جلد ہی گبد اور مکران ڈویژن کے دیگر علاقوں میں مارکیٹوں کے قیام کا آغاز ہوجائے گا اور تجارت کے حوالے سے مکمل آزادی ہوگی اور اس منصوبے کی تکمیل کے لیے وفاقی حکومت نے 60 کروڑ روپے مختص کردیے ہیں۔

• گوادر میں یونیورسٹی کا قیام: گوادر یونیورسٹی میں وائس چانسلر کی تعیناتی کردگئی ہے اور جلد ہی کلاسز کا باقاعدہ آغاز کردیا جائے گا۔

• محکمہ تعلیم کا غیر تدریسی عملے کی خالی اسامیوں پر تعیناتی کی جائے: گوادر کے تعلیمی اداروں میں غیرتدریسی عملے کی تعیناتی کے لیے عمل مکمل ہوگیا ہے اور معاملہ اعلیٰ حکام کو بھیج دیا گیا ہے، جس پر جلد ہی احکامات جاری ہوں گے۔

• جعلی ادویات کی روک تھام: گوادر کے تمام میڈیکل اسٹورز کی انسپکشن کردی گئی ہے۔

• گوادر کو آفت زدہ قرار دے کر یوٹیلٹی بلز کے بقایا جات معاف اور خصوصی سبسڈی: پاور ڈویژن وفاقی حکومت کے ماتحت ہے، اس مطالبے کے حل کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کیسکو حکام کو خط لکھ دیا ہے اور وفاقی حکومت اس معاملے پر جلد پالیسی وضع کرے گی۔

• کوسٹ گارڈ کی طرف سے پکڑی گئیں گاڑیاں اور کشتیاں واپس کی جائیں: کوسٹ گارڈ کے پاس صرف وہ گاڑیاں ہیں، جن پر ایف آئی آرا درج ہوئی تھیں اور ان کے کیسز عدالتوں میں زیرالتوا ہیں، اس پر قانونی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

• گوادر کے تمام علاقوں کو پینے کے لیے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائے جائے: گوادر شہر اور دیگر علاقوں میں صاف پانی کی فراہمی شروع ہوچکی ہے، جیوانی میں صاف پانی کا منصوبہ جلد پایہ تکیمل کو پہنچے گا۔

مزید پڑھیں: گوادر میں 17 ویں روز بھی دھرنا جاری، پینے کے صاف پانی سمیت دیگر مطالبات

• گوادر پورٹ اور سی پیک منصوبوں میں ملازمتوں پر مقامی افراد کو ترجیض دی جائے: گوادر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ڈی سی آفس میں خصوصی ڈیسک قائم کردی گئی ہے جبکہ بے روزگار مقامی افراد کی زیادہ سے زیادہ ملازمتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

• دربیلہ متاثرین کے ساتھ معاہدے پر ضلعی انتظامیہ عمل کرے: دربیلہ کے تمام متاثرین کو معاوضہ ادا کردیا گیا ہے، جبکہ ان کی متبادل زمین کی فراہمی کے لیے الگ جگہ کا تعین کیا جارہا ہے۔

• ایکسپریس وے متاثرین کو فوری معاوضہ ادا کیا جائے: ایکسپریس وے متاثرین کو ایک کروڑ 45 لاکھ روپے کی ادائیگی کردی گئی ہے جبکہ رہ جانے والے متاثرین کے ناموں کا اندراج یقینی بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔

• حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمٰن اور دیگر شرکا پر درج مقدمات واپس اور فورتھ شیڈول سے نام خارج کردیا جائے: مولانا ہدایت الرحمٰن اور دیگر کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کے لیے معاملہ صوبائی کابینہ کو بھیج دیا جائے گا۔

• سمندری طوفان کے متاثرین اور ٹرالرز کے ہاتھوں ماہی گیروں کے جال وغیرہ کے نقصانات کا فوری ازالہ کیا جائے: ماہی گیروں کے نقصانات کا سروے کردیا گیا ہے، معاوضوں کی ادائیگی یقینی بناے کے لیے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

• جی ڈی اے کے ڈی جی، ڈپٹی کمشنر گوادر اور اسسٹنٹ کمشنر پسنی کو فی الفور تبدیل کیا جائے: تمام افسران کا تبادلہ کردیا گیا ہے اور ان کی جگہ صوبے کے قابل ترین افسران کو ان عہدوں پر تعینات کردیا گیا ہے۔

• وفاقی او صوبائی محکموں میں معذور افراد کے کوٹے پر عمل درآمد کیا جائے: تمام صوبائی محکموں کو معذور افراد سمیت دیگر کوٹہ سسٹم پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔

• اشیائے خورنوش اور تیل کی ترسیل کے لیے کلکی پوائنٹ کھول دیا جائے: اشیائے خورونوش اور تیل کی فراہمی کے لیے کنٹانی پوائنٹ مکمل طور پر کھول دیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں