الیکشن کمیشن کی بلدیاتی انتخابات کیلئے حکومت سندھ کو حتمی مہلت

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2021
سندھ حکومت الیکشن کمیشن کوحلقہ بندیوں کا منصوبہ جاری کرے — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
سندھ حکومت الیکشن کمیشن کوحلقہ بندیوں کا منصوبہ جاری کرے — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے صوبے میں کو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے حکومت سندھ کو 2 ہفتے کی حتمی ڈیڈلائن دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی پی کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’یکم دسمبر 2021 سے کمیشن، سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 اور اس سے متعلق بنائے گئے قواعد کے تحت متبادل طور پر صوبے میں حد بندی شروع کرے گا‘۔

علاوہ ازیں کمیشن نے ہدایت کی ہے کہ حکومت حلقہ بندیوں کا منصوبہ یا شیڈول تیار کرے اور اس پر ای سی پی سے منظوری حاصل کرے۔

مزید پڑھیں: سندھ بلدیاتی انتخابات کیس: الیکشن کمیشن 7 ستمبر سے روز سماعت کرے گا

حکم نامے میں الیکشن کمیشن نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں بلدیاتی حکومت کی مدت 30 اگست 2020 کو ختم ہوچکی ہے اور قانونی و آئینی ذمہ داری کے تحت کمیشن، سابق حکومت کی مدت ختم ہونے کے 120 روز میں انتخابات منعقد کرتا ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ بلدیاتی حکومت کی مدت ختم ہونے کے بعد کمیشن، صوبائی حکومت سے اصرار کر رہا ہے کہ وہ حلقہ بندی کے لیے اعداد و شمار فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل معاملے سے متعلق سندھ حکومت کو مختلف خطوط لکھنے کے علاوہ نمائندوں سے ملاقات بھی کی گئی ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ ’کمیشن کے تمام تر اقدامات کے باوجود بھی صوبائی حکومت کی جانب سے تعاون نہیں کیا جارہا اور مختلف مؤقف ظاہر کرتے ہیں کہ حکومت، بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سنجیدہ نہیں ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: بلدیاتی انتخابات میں تاخیر: الیکشن کمیشن نے سندھ کے اعلیٰ حکام کو طلب کر لیا

ای سی پی نے تجزیہ کیا کہ مزید تاخیر سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ساتھ الیکشن ایکٹ 2017 کے آرٹیکل 140 اے،اور 219 ڈی کی خلاف ورزی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 7، 32 اور 140 اے (1) کے تحت ہر صوبہ پابند ہے کہ صوبے میں بلدیاتی حکومتی نظام قائم کرتے ہوئے سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات منتخب نمائندگان کے سُپرد کیے جائیں۔

آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ چیف الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کرے اور ای سی پی الیکشن کا انعقاد کرے۔

بلدیاتی حکومت سمیت الیکشن کمیشن کسی بھی صوبائی یا وفاقی ایگزیکٹو حکام کے تحت کام نہیں کر سکتا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی حکومت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے گریزاں

کمیشن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے متعدد فیصلے کیے گئے جس میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داریوں کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔

ادھر بلوچستان ہائی کورٹ بار بالمقابل ایف او پی اور راجا رب نواز مقدمات میں سپریم نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبوں کو بلدیاتی انتخابات کے لیے قانون سازی کرنے کے اختیارات ہیں، لیکن اگر کوئی قانون سازی نہیں کی جاتی یا ناقص قانون سازی کی جاتی ہے تو الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریوں سے بری الذمہ نہیں ہے۔

علاوہ ازیں ذیلی قانون سازی کی وجہ سے آئینی دفعات پر عمل درآمد نہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں