احساس راشن پروگرام میں شمولیت سے انکار پر وزیراعظم حکومت سندھ پر برہم

18 دسمبر 2021
سندھ کی عدم شمولیت کی وجہ سے یہاں کے عوام اس پروگرام سے مستفید نہیں ہوسکیں گے—تصویر: پی آئی ڈی
سندھ کی عدم شمولیت کی وجہ سے یہاں کے عوام اس پروگرام سے مستفید نہیں ہوسکیں گے—تصویر: پی آئی ڈی

وزیراعظم عمران خان نے 31 دسمبر سے شروع ہونے والے 106 ارب روپے احساس راشن پروگرام میں حصہ نہ لینے پر حکومت سندھ کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس وجہ سے صوبے کے عوام اس پروگرام سے مستفید نہیں ہوسکیں گے جو مہنگائی کے شکار ملک میں 2 کروڑ گھرانوں کو رعایت فراہم کرنے کے شروع کیا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بتایا کہ پنجاب، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پہلے ہی اس پروگرام میں حصہ لے رہے تھے جبکہ بلوچستان نے بھی اس میں شمولیت پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ای سی سی نے احساس راشن پروگرام کیلئے 106 ارب روپے کی سبسڈی منظور کرلی

خیال رہے کہ پروگرام کے 65 فیصد اخراجات صوبے برداشت کریں گے اور 35 فیصد رقم وفاق فراہم کرے گا، پروگرام کے تحت 2 کروڑ خاندانوں کو آٹے، دالوں اور تیل/ گھی کی خریداری پر ایک ہزار روپے کی رعایت فراہم کی جائے گی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم نے سماجی فلاح کے پروگرام میں حصہ نہ لینے پر حکومت سندھ کے رویے پر برہمی کا اظہار کیا ہے جس کی وجہ سے صوبے کے عوام محروم رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں گرین لائن بس منصوبے کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم نے حکومت سندھ سے کہا تھا کہ سیاسی اختلافات کو دفنا کر پروگرام میں شرکت کریں لیکن صوبائی حکومت اسے مسترد کرنے کے درپے ہے۔

مزید پڑھیں: احساس راشن پروگرام کی رجسٹریشن 8 نومبر سے شروع

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ملک کے دیگر حصوں کے لوگ احساس پروگرام سے مستفید ہوں گے سندھ کے عوام اس سے محروم رہیں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پہلے بلوچستان اس پروگرام میں شامل ہونے سے گریزاں تھا لیکن اب وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے وفاق کو یقین دلایا ہے کہ ان کی حکومت اس میں حصہ لے گی۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت سندھ کے ترجمان سعید غنی نے کہا کہ صوبائی حکومت، وفاق کے شروع کیے گئے پروگرام میں 17 ارب روپے کیوں ڈالے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ راشن سبسڈی کی محنت والی مشق کے بجائے حکومت کو چاہیے کہ احساس پروگرام سے مستفید ہونے والےگھرانوں کو اضافی ایک ہزار روپے دے دیے جائیں، ہمارے پاس پروگرام میں حصہ ڈالنے کے لیے اضافی پیسہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں؛ دو صوبوں کے عوام کا احساس راشن سبسڈی پروگرام سے مستفید نہ ہونے کا خدشہ

اس ضمن میں جب وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کا مؤقف غیر منطقی ہے کیوں کہ صوبے کے پاس لوگوں کو ریلیف پہنچانے کا نظام ہوتا تو وہ اسے خود اس طرح کا پروگرام شروع کرنا چاہیے تھا، اس صورت میں وفاقی پروگرام میں شمولیت سے انکار کا جواز ہوتا۔

سعید غنی کی ایک پزار روپے اضافی کی ادائیگی کی تجویز پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ زیادہ تر لوگوں کا اشیائے خور و نوش پر سبسڈی کا مطالبہ تھا اس لیے مہنگی اشیائے خور و نوش میں کچھ رعایت فراہم کرنے کے لیے یہ پروگرام شروع کیا گیا۔

قبل ازیں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے ملک کی تاریخ میں سماجی تحفظ اور تخفیف غربت کا سب سے بڑا پروگرام شروع کیا ہے۔

اجلاس میں موجودہ عوامی فلاح، سماجی تحفظ و تخفیفِ غربت اور بنیادی صحت کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔

ہیلتھ انشورنس کارڈ کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیا پاکستان صحت کارڈ دنیا کا منفرد ہیلتھ انشورنس پروگرام ہے جس کی پوری دنیا میں مثال نہیں ملتی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں