افغانستان: ’ڈرون حملے‘ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رہنما محفوظ

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2021
حملے کے ذمہ داران کا تعین تاحال نہیں کیا جاسکا ہے— فائل فوٹو: ٹوئٹر
حملے کے ذمہ داران کا تعین تاحال نہیں کیا جاسکا ہے— فائل فوٹو: ٹوئٹر

مشرقی افغانستان میں واقع ایک سیف ہاؤس پر ہونے والے مشتبہ ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رہنما محفوظ رہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یہ حملہ جمعرات کی شام حکومت اور کالعدم تنظیم کے درمیان جنگ بندی ختم ہونے کے ایک ہفتے بعد ہوا کیوں کہ گروپ نے اسلام آباد پر اپنے جنگجوؤں کو مارنے کا الزام عائد کیا تھا۔

افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ پاکستان کی سرحد سے متصل افغان مشرقی صوبے کنڑ کے گاؤں چوگام میں کمپاؤنڈ پر ڈرون حملہ ہوا جس میں مولوی فقیر محمد کو ہدف بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: افغانستان: کالعدم ٹی ٹی پی کا کمانڈر دھماکے میں ہلاک

ذرائع کا کہنا تھا کہ ’مولوی فقیر محمد حملے کے وقت جائے وقوع پر موجود نہیں تھے، واقعے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 2 جنگجو زخمی ہوئے‘۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سے غیر محفوظ سرحد پار کر کے افغانستان آنے والے ٹی ٹی پی جنگجو اس کمپاؤنڈ کو بطور بیس استعمال کر رہے تھے۔

خیال رہے کہ مولوی فقیر محمد کو امریکی حمایت یافتہ سابقہ حکومت نے گرفتار کیا تھا اور انہوں نے کئی سال افغانستان کی بدنام زمانہ بگرام جیل میں گزارے لیکن اگست کے وسط میں طالبان کے ملک پر برق رفتار قبضے بعد انہیں رہا کردیا گیا تھا۔

تاہم یہ اب تک واضح نہیں ہوسکا کہ جمعرات کو ہوئے اس حملے کا ذمہ دار کون تھا۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا رپورٹس مسترد، کالعدم ٹی ٹی پی کے اراکین کو رہا نہیں کیا گیا، ذرائع

افغان طالبان کے ترجمان بلال کریمی نے کابل سے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ حملہ زمین سے فائر ہونے والے دھماکہ خیز مواد سے کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی 14 سال قبل سامنے آئی تھی جس پر مختلف پاکستانی حکومتوں کی جانب سے 70 ہزار افراد کے قتل کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ جمعرات کو تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں کیے گئے حملے کی ساتویں برسی تھی جس میں 150 طالبعلم شہید ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں