کوئٹہ کےعلاقے قندھاری بازار میں دھماکے سے ایک شخص جاں بحق اور 10 زخمی ہوگئے۔

ترجمان سول ہسپتال ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق جاں حق شخص اور زخمیوں کو کوئٹہ کے سول ہسپتال لایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: بلوچستان یونیورسٹی کے قریب دھماکا، پولیس اہلکار شہید

محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ترجمان نے بتایا کہ دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا اور دھماکے کے نتیجے میں جانی نقصان سمیت کئی گاڑیاں تباہ ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھا کرنا شروع کر دیے ہیں اور علاقے کو مکمل طور پر آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا.

وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس ہے اور ہدایت کی کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولت فراہم کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد عناصر اور امن کے دشمنوں کو ہر گز معاف نہیں کیا جاۓ گا، عوام کی جان ومال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے، جس کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔

وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ شہر میں حفاظتی اقدامات کو مزید مؤثر بنایا جائے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: سرینا ہوٹل کے قریب تنظیم چوک پر دھماکا، 2 پولیس اہلکار شہید

خیال رہے کہ کوئٹہ میں 18 اکتوبر کو سریاب روڈ پر بلوچستان یونیورسٹی کے قریب دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 17 زخمی ہو گئے تھے۔

ترجمان بلوچستان حکومت نے بتایا تھا کہ بلوچستان یونیورسٹی کے گیٹ پر ڈیوٹی پر مامور پولیس ٹرک کو موٹر سائیکل میں نصب دھماکا خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا۔

دھماکے کے بعد علاقے میں بھگدڑ مچ گئی تھی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

اس سے قبل 25 ستمبر کو بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے خوست میں فرنٹیئر کور کی گاڑی کے قریب بم دھماکے میں کم از کم 4 سیکیورٹی اہلکار شہید اور دو زخمی ہو گئے تھے۔

بلوچستاں کے علاقے حب میں 10 اکتوبر کو کار کے قریب دھماکے سے نجی ٹی وی کے رپورٹر شاہد زہری جاں بحق ہوگئے تھے۔

ستمبر کے اوائل میں بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے بلیدا میں مسلح ملزمان کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں ایف سی جنوبی کے 2 اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوگیا تھا۔

5 ستمبر کو کوئٹہ-مستونگ قومی شاہراہ پر سونا خان تھانے کی حدود میں فرنٹیئر کور کی چیک پوسٹ کے قریب خودکش حملے کے نتیجے میں 4 اہلکار شہید اور 21 زخمی ہوگئے تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ کے قمبرانی روڈ پر دھماکا، 5 افراد زخمی

26 اگست کو منگی ڈیم کے قریب لیویز کی گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرانے سے 3 جوان شہید اور 3 زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل اگست میں ہی ضلع زیارت میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں لیویز کے 3 اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

مذکورہ دھماکے کی ذمے داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں