کوئٹہ کے قمبرانی روڈ پر دھماکا، 5 افراد زخمی

اپ ڈیٹ 24 مئ 2021
انون نافذ کرنے والے اداروں نے دھماکے کی نوعیت جاننے کے لیے تفتیش کا آغاز کردیا—تصویر: ڈان نیوز
انون نافذ کرنے والے اداروں نے دھماکے کی نوعیت جاننے کے لیے تفتیش کا آغاز کردیا—تصویر: ڈان نیوز

صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے قمبرانی روڈ پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ایک بچے اور سیکیورٹی اہلکار سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سریاب روڈ نے بتایا کہ دھماکا خیز مواد سڑک کے کنارے نصب تھا جس کے پھٹنے سے ایک سیکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوا۔

دھماکے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ریسکیو ٹیمز جائے وقوع پر پہنچ گئیں اور دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کے لیے سول ہسپتال منتقل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ: سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں دھماکا، 4 افراد جاں بحق

دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دھماکے کی نوعیت جاننے کے لیے تفتیش کا آغاز کردیا۔

ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے ایک بیان میں بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں 5 افراد زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا جبکہ پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

انہوں نے قمبرانی روڈ بشیر چوک کے قریب ہونے والے بم دھماکا کی مذمت کی اور زخمیوں کی صحتیابی کے لیے دعا کی۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو علاج معالجے کی بہتر سہولت فراہم کرنے کے لیے ہسپتالوں کو ہدایات جاری کردی گئیں ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کی دھماکے کی مذمت

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نےکوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔

ایک بیان میں وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ عوام کے جان ومال کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے، کسی کو بھی صوبے کا امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: ڈی سی آفس کے قریب بم دھماکا، 2 افراد جاں بحق

انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے فول پروف سیکیورٹی کے مؤثر اقدامات کیے جائیں ساتھ ہی زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات کی فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔

خیال رہے کہ صوبہ بلوچستان کئی برسوں سے بدامنی کا شکار ہے اور یہاں اکثر سیکیورٹی فورسز پر حملے، دھماکے سمیت تخریب کاری کے مختلف واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔

چند روز قبل ہی ضلع چمن میں یومِ یکجہتی فلسطین کے موقع پر نکالی گئی ایک ریلی پر ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق اور 14 زخمی ہوگئے تھے۔

28 اپریل کو ضلع قلعہ عبداللہ میں ریموٹ کنٹرول دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور اہلکاروں سمیت 4 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ 21 تاریخ کو کوئٹہ کے سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں ہوئے بم دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوگئے تھے۔

جس کے بارے میں وزیر داخلہ شیخ رشید نے دعویٰ کیا تھا کہ ہوٹل پارکنگ میں ہونے والا دھماکا خود کش تھا جس کے لیے 60 سے 80 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔

قبل ازیں رواں برس فروری میں کوئٹہ میں ڈی سی آفس کے قریب انسکومب روڑ پر بم دھماکے سے 2 افراد جاں بحق اور 5 شہری زخمی ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں