برطانوی عدالت کا حاکم دبئی کو سابق اہلیہ کو 55 کروڑ سے زائد پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم

22 دسمبر 2021
شیخ محمد بن راشد المکتوم اور شہزادی حیا — فائل فوٹو / اے پی
شیخ محمد بن راشد المکتوم اور شہزادی حیا — فائل فوٹو / اے پی

لندن ہائی کورٹ نے دبئی کے حاکم شیخ محمد بن راشد المکتوم کو حکم دیا ہے کہ وہ بچوں کے حوالگی کے معاملے میں اپنی سابقہ اہلیہ کو 55 کروڑ 40 لاکھ پاؤنڈ (73 کروڑ 30 لاکھ ڈالر) ادا کریں جو کہ ایک ریکارڈ رقم ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جج فلپ مور کے مطابق شہزادی حیا بنت الحسین اور ان کے دو بچوں 14 سالہ جلیلا اور 9 سالہ زید کو دی جانے والی یہ رقم ان کے تحفظ کے لیے ہے کیونکہ انہیں خود اپنے والد سے بھی خطرہ ہے۔

جج کا کہنا تھا کہ ’تحفظ کے علاوہ وہ کوئی انعام نہیں مانگ رہیں‘، وہ شادی ٹوٹنے کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا ازالہ چاہتی ہیں۔

یہ رقم مختلف مدت میں ادا کی جائے گی جس میں برطانیہ میں واقع شہزادی حیا کے بنگلوں کی دیکھ بھال، قرضوں کی ادائیگی، ان کے اور ان کے بچوں کی حفاظت اور ان کے بچوں کی تعلیم بھی شامل ہے۔

تصفیے کی تفصیلات کے مطابق رقم کا بڑا حصہ سیکیورٹی پر خرچ ہوگا۔

عدالتی حکم میں کہا گیا کہ یہ بچوں کو ان کے اپنے والد کی جانب سے اغوا ہونے سے محفوظ رکھنے کے لیے ہے، اس رقم سے بلٹ پروف گاڑیاں بھی خریدی جائیں گی جنہیں چند سال بعد تبدیل کیا جائے گا۔

لندن کے کچھ وکلا کے مطابق کسی برطانوی فیملی کورٹ کی جانب سے اب تک تصفیے میں اس کثیر رقم کا حکم نہیں دیا گیا۔

ابتدائی طور پر شہزادی حیا نے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا دعویٰ کیا تھا۔

سماعت کے دوران شہزادی حیا کا عدالت میں کہنا تھا کہ یکمشت ادائیگی کے ذریعے ان پر اور ان کے بچوں پر سے شیخ کا دباؤ یکسر ختم ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میں آزاد رہنا چاہتی ہوں اور چاہتی ہوں کہ میرے بچے بھی آزاد رہیں‘۔

مزید پڑھیں: دبئی کے حکمران کی اہلیہ خطیر رقم لے کر بچوں سمیت فرار، رپورٹ

شہزادی حیا کے وکیل نکولس کس ورتھ کے مطابق گزشتہ ڈھائی سال کے دوران قانونی فیس 7 کروڑ پاؤنڈ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ شیخ محمد کی جانب سے خرچ کی گئی رقم کا کوئی اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔

شہزادی حیا کے وکیل کا عدالت میں کہنا تھا کہ دبئی میں شہزادی اور ان کے بچوں کو بے حساب دولت تک رسائی تھی اور ان کے گھر کا سالانہ خرچ 8 کروڑ 30 لاکھ پاؤنڈ تھا، اس کے علاوہ ان کے زیر استعمال ایک درجن سے زائد پر تعیش گھر، 40 کروڑ پاؤنڈ کی کشتی اور نجی جہاز بھی تھے۔

جج فلپ مور کا کہنا تھا وہ شہزادی حیا کے مالی دعووں کو من و عن تسلیم نہیں کریں گے لیکن وہ اس مقدمے کو ایک غیر معمولی مقدمے کے طور پر دیکھیں گے جس کی وجہ فریقین کی جانب سے دبئی میں گزاری جانے والی شاہانہ زندگی ہے۔

عدالت نے شیخ محمد کو حکم دیا کہ وہ شہزادی حیا اور ان کے بچوں کے لیے سالانہ بنیاد پر 9 ہفتے کی چھٹیوں کے لیے 50 لاکھ پاؤنڈ ادا کریں گے جبکہ شہزادی کے گمشدہ لباس کے لیے 10 لاکھ پاؤنڈ ادا کریں گے۔

شہزادی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’اگر اس مقدمے کے تناظر میں دیکھا جائے تو شہزادی دولت مند نہیں ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: دبئی کے حکمران نے سابق اہلیہ کا فون ہیک کرایا، برطانوی جج

حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جس دوران شہزادی حیا حتمی فیصلے کا انتظار کر رہی تھیں، اس دوران انہیں گزر بسر کے لیے ایک کروڑ 56 لاکھ پاؤنڈ کے اثاثے بھی فروخت کرنے پڑے جن میں ایک کروڑ پاؤنڈ کے گھوڑے اور 21 لاکھ پاؤنڈ کے زیور شامل تھے۔

شیخ محمد کے وکیل نے شہزادی حیا کے دعووں کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے دعوے ان کی اس خواہش کے بالکل برعکس ہیں کہ ان کے بچے معمول کی زندگی گزاریں۔

واضح رہے کہ شہزادی حیا اپنی بیٹی اور بیٹے کے ہمراہ پہلے جرمنی منتقل ہوئی تھیں اور بعد ازاں برطانیہ پہنچی تھیں، وہ 3 کروڑ پاؤنڈ کی خطیر رقم کے ساتھ دبئی سے منتقل ہوئی تھیں۔

شہزادی حیا کے برطانیہ منتقل ہونے کے بعد شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اپنے 2 بچوں کی واپسی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا لیکن شہزادی نے عدالت کی جانب سے بچوں کا سرپرست منتخب کرنے اور شوہر کو دھمکیوں سے روکنے کا حکم دینے کی اپیل کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں