ڈس انفارمیشن کے خلاف پاکستان کی قرارداد اقوام متحدہ میں منظور

24 دسمبر 2021
پاکستان کی قرارداد میں دیگر ممالک کا بھی اشتراک ہے—فائل/فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی قرارداد میں دیگر ممالک کا بھی اشتراک ہے—فائل/فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بنیادی آزادی اور انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے کاؤنٹرنگ ڈس انفارمیشن پر پاکستان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

ترجمان دفترخارجہ کی جانب سےجاری بیان میں کہا گیا کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پاکستان کے تعاون سے ‘انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کے تحفظ اور فروغ کے لیے ڈس انفارمیشن کا انسداد’ کے عنوان سے پیش کی گئی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی۔

یہ بھی پڑھیں: 'کشمیریوں کیلئے امید': اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں حق خود ارادیت پر قرارداد منظور

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے دنیا بھر میں ڈس انفارمیشن کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے اس کے خلاف قدم اٹھایا۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ یہ فینومینا سوشل میڈیا میں شدید تر ہوگیا ہے، تفریق کو ہوا دینے، نفرت انگیز تقاریر، اشتعال دلانے، منافرت پھیلانے، زینوفوبیا، اسلاموفوبیا اور اس طرح عدم برداشت کو پھیلا رہا ہے۔

قرارداد رکن ممالک کے ساتھ وسیع بنیاد پر مؤثر مشاورت کے بعد سامنے آئی اور رکن ممالک کی بڑی تعداد کا اشتراک تھا۔

دفترخارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ متفقہ قرارداد اقوام متحدہ میں ریاستوں اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے ڈس انفارمیشن کے انسداد کے لیے مؤثر مہم شروع کرنے اور شفافیت کو فورغ دینے کے لیے معاون ہوگی۔

ترجمان دفترخارجہ کےبیان میں بتایا گیا ہے کہ قرارداد آن لائن پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا کے ذریعے انسانی حقوق اور بنیادی آزادی پر تیزی سے پھیلنے والی ڈس انفارمیشن کے منفی اثرات کو نمایاں کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ کا اقوام متحدہ کو خط، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیرقانونی اقدامات سے آگاہ کیا

بیان میں کہا گیا کہ تشویش کی نشان دہی کی گئی ہے کہ انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز (آئی سی ٹیز) غیرمعمولی دائرہ اختیار اور رفتار سے جعلی اور من گھڑت جعلی خبریں بنانے، سیاسی، نظریاتی، یا کمرشل مقاصد کے لیے راستہ فراہم کرچکی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ آن لائن پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا کمپنیوں سمیت کاروباری تنظیموں کو کہا گیا ہے وہ ان کے پلیٹ فارمز ڈس انفارمیشن پھیلانے کے لیے استعمال نہیں کریں جو امتیاز، نفرت پھیلانے، کشیدگی اور عدم برداشت کا باعث بن جاتی ہیں۔

قرارداد میں مذکورہ اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ ڈس انفارمیشن کے انسداد کے لیے واضح اور غیرجانب دار مواد اور اشتہاری پالیسیاں اپنائیں جو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے مطابق ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کے مطابق قرارداد رکن ممالک کو ڈس انفارمیشن کے سلسلے کو روکنےکی ذمہ داری سے بھی آگاہ کر رہی ہے کیونکہ اس سے ممالک کے درمیان امن اور تعاون میں خلل آتا ہے، خاص کر جو مہم براہ راست ریاستوں اور اقوام کے خلاف ہوتی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی کاؤشوں کا خیرمقدم کیا جاتا ہے جو ڈس انفارمیشن روکنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو بڑھا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان مخالف غلط معلومات میں بھارتی حکومت کے کردار پر یورپی پارلیمنٹ میں گفتگو

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے کردار کو سراہتےہوئے کہا گیا کہ ان کی جانب سے عالمی قواعد و ضوابط کا مطالبہ جو عوامی آگاہی میں اس کے اعتبار کو وسعت دے رہا ہے۔

دفترخارجہ نے کہا کہ جھوٹے اور پراپیگنڈ سے متاثر ہونے کی حیثیت میں پاکستان ڈس انفارمیشن کے وائرس کو روکنے کے لیے بدستور پرعزم ہے۔

ترجمان نے بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کی نگرانی سمیت بین الاقوامی تعاون کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اس کو جاری رکھا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں