'کشمیریوں کیلئے امید': اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں حق خود ارادیت پر قرارداد منظور

17 دسمبر 2021
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے رواں ماہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے رواں ماہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے رواں ماہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے رواں ماہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) نے مقبوضہ علاقوں میں بسنے والے ‘ تمام لوگوں کے حق خود ارادیت کی عالمی سطح پر احساس’ کے عنوان سے پاکستان کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی، جس میں بھارت کے زیر تسلط جموں اور کشمیر سمیت مقبوضہ خطوں میں رہنے والے عوام شامل ہیں۔

دفترخارجہ سے جاری بیان کے مطابق متفقہ طور پر منظور کی گئی قرار داد بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں بسنے والے لوگوں کے لیے ان کے حق خود ارادیت اور جبر اور تسلط کے خلاف جدوجہد کے لیے امید ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ کا اقوام متحدہ کو خط، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیرقانونی اقدامات سے آگاہ کیا

دفترخارجہ نے بتایا کہ قرارداد 72 ممالک کے اشتراک سے پیش کی گئی تھی اور اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک نے حمایت کی، جس کی وجہ ادارے کا حق خود ارادیت کو عالمی چارٹر ہے جو بیرونی قبضے اور مداخلت پر بھی نافذ ہوتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ جنرل اسمبلی کی اس تصدیق سے نوآبادیاتی اور بیرونی قبضے کے زیر اثر افراد کی آزادی کی تحریکوں کو قانونی حیثیت مل جائے گی اور یہ قرارداد ایک امید ہے کہ ان لوگوں کی قسمت کا فیصلہ اقوام متحدہ کے چارٹر، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون میں دیے گئے انصاف کے اصولوں کے ساتھ ہوگا۔

خیال رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں تنازع اور کشیدگی میں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے 2014 میں حکومت میں آنے اور 2019 میں بھاری اکثریت سے دوبارہ کامیابی کے بعد تیزی آئی ہے۔

نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے پاکستان اور کشمیری حریت پسندوں کے خلاف مؤقف مزید سخت کردیا ہے اور اس کے ساتھ بھارت کے اندر سخت گیر ہندووں کی جانب سے مسلمان سمیت دیگر اقلیتوں پر تشدد اور حملوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کشمیر تنازع پر اقوام متحدہ کے غیرتبدیل شدہ موقف کا خیرمقدم کرتے ہیں، دفتر خارجہ

بھارتی حکومت کے اقدامات پر کشمیریوں اور وہاں کی سیاسی قیادت کی تشویش مزید بڑھ گئی ہے۔

نریندر مودی کی حکومت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور بعد میں شہریت کے قوانین بھی ردو بدل کردیا ہے، جس کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے جبکہ سیاسی قیادت اور کارکنوں کو مسلسل حراست میں رکھا ہوا ہے۔

خیال رہے کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے رواں ماہ کے اوائل میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی بدترین صورت حال سے آگاہ کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر کے نام خط میں انہوں نے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خراب صورت حال کی نشان دہی کی تھی۔

وزیرخارجہ نے بتایا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی بدترین صورت حال عالمی امن کے لیے بدستور ایک خطرہ ہے اور بھارت کا غیرذمہ دارانہ رویہ اور جعلی کارروائیوں کی ریکارڈ خطے کی سلامتی کے لیے خطرات کا باعث ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں مزید تقسیم کے حوالے سے پاکستان کا اقوام متحدہ کے رہنماؤں کو خط

انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والی حالیہ ماورائے قانون قتل کی کارروائیوں، گرفتاریوں اور جبری حراست کی جانب بھی توجہ دلائی تھی۔

شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے انسانی حقوق کے نامور کارکن خرم پرویز کی بلاجواز گرفتاری سے بھی آگاہ کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ انسانی حقوق کے اصولوں، عالمی اقدار اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Anwer Dec 17, 2021 08:59pm
یہ متفقہ قرارداد ایک حماقت اور مختلف اقوام کے مجموعے سے بنی پاکستانی ریاست کے خلاف ایک سازش ہے یہ دور نہ صرف سقوط ڈھاکہ کی گولڈن ملامتی جوبلی ہے مگر حکمرانوں کی مناسبت بھی1971 کے حکمرانوں سے بہت زیادہ ہے کشمیر کی بات تو کسی اور کے ہاتھ میں ہے کیا ہم بلوچستان ، KPK ، GB یا سندھ کے لوگوں کو حق خودارادیت دے سکتے ہیں ؟