کرنٹ لگنے سے اموات: گوجرانوالہ الیکٹرک کمپنی پر 2 کروڑ 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد

اپ ڈیٹ 25 دسمبر 2021
کمیٹی نے متعلقہ علاقوں کا دورہ کر کے تحقیقات کیں—فائل فوٹو: رائٹرز
کمیٹی نے متعلقہ علاقوں کا دورہ کر کے تحقیقات کیں—فائل فوٹو: رائٹرز

نیشنل الیکٹر پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی (گیپکو) پر غفلت برتنے پر 2کروڑ 10 لاکھ روپے کا جرمانہ کردیا جس کے نتیجے میں جولائی 2019 سے مئی2021 کے درمیان مہلک حادثات ہوئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریگولیٹر کا کہنا تھا کہ اسے اس عرصے کے دوران کرنٹ لگنے کے مختلف واقعات میں 13 اموات کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔

نیپرا نے 2 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے متعلقہ علاقوں کا دورہ کر کے تحقیقات کیں اور حقائق کا پتا لگانے کے ساتھ قوانین، قواعد و ضوابط کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی۔

یہ بھی پڑھیں: کرنٹ لگنے سے موت کا کیس: کے-الیکٹرک کے سی ای او، دیگر 3 عہدیدار بری

کمیٹی کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ گیپکو کی غفلت سے 13 اموات ہوئیں، اس میں ایک گیپکو ملازم اور 7 دیگر افراد کی موت بھی شامل ہے۔

چنانچہ ریگولیٹر نے 2 ستمبر 2021 کو نیپرا ایکٹ 1997 کی دفعہ 27 بی کے تحت گیپکو کو اظہار وجوہ کا نوٹس ارسال کیا تھا اور بعد میں 13 اکتوبر کو گیپکو انتظامیہ کو سنوائی کا موقع بھی فراہم کیا تھا۔

ریکارڈ پر دستیاب شواہد، گیپکو کے بیان اور متعلق قوانین، قواعد و ضوابط کی بنیاد پر نیپرا نے فیصلہ سنایا کہ گیپکو قانون کے مطابق حفاظتی معیارات پورے کرنے کی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہا۔

ریگولیٹر نے کہا کہ گیپکو نے کرنٹ لگنے کے سبب جاں بحق ہونے والے ملازم کے اہلِ خانہ کو 40 لاکھ روپے ادا کیے تھے لیکن 7 دیگر افراد کے لواحقین کو کوئی معاوضہ نہیں دیا۔

مزید پڑھیں: کرنٹ لگنے سے اموات: نیپرا نے فیسکو پر 2 کروڑ 26 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا

چنانچہ نیپرا نے گیپکو کو ہدایت کی کہ مرنے والے عام افراد کے لواحقین کو متوفی ملازم کے ورثا کو دی گئی رقم کے برابر یعنی 40 لاکھ روپے معاوضہ ادا کیا جائے اور ادائیگی کے دستاویزی ثبوت بھی فراہم کیے جائیں۔

اس کے علاوہ نیپرا نے گیپکو ہر مرنے والے شخص کے ایک قریبی عزیز کو ملازمت فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔

ایک علیحدہ بیان میں نیپرا نے کہا کہ رواں سال ستمبر میں منظور شدہ انڈیکیٹیو جنریشن کیپیسیٹی ایکسپینشن پلان کو 'گندے اور درآمدی' ایندھن پر انحصار سے 'صاف اور مقامی' وسائل کی جانب ایک اہم پالیسی تبدیلی تصور کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں