محکمہ ریونیو کو سابق چیئرمین پی ٹی وی، وزرا سے19 کروڑ روپے وصول کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 25 دسمبر 2021
عدالت نے حکم دیا تھا کہ  19 کروڑ 78 لاکھ روپے کی آدھی رقم عطاالحق قاسمی سسےوصول کی جائے— فائل فوٹو: پروپاکستانی
عدالت نے حکم دیا تھا کہ 19 کروڑ 78 لاکھ روپے کی آدھی رقم عطاالحق قاسمی سسےوصول کی جائے— فائل فوٹو: پروپاکستانی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے محکمہ ریونیو کو سابق وزرا پرویز رشید، اسحٰق ڈار، وزیر اعظم کے سابق سیکریٹری فواد حسین فواد اور عطاالحق قاسمی سے سابق چیئرمین پی ٹی وی کی تعیناتی کے سلسلے میں 19 کروڑ 70 لاکھ روپے وصول کرنے کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے نومبر 2018 میں بطور چئیرمین اور ڈائریکٹر پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) عطاالحق قاسمی کی تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

مذکورہ فیصلے میں نہ صرف عطاالحق قاسمی کی تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیا گیا بلکہ سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، اور وزیر اعظم کے سابق سیکریٹری فواد حسین فواد بھی تقرر کے سلسلے میں مجرم قرار پائے تھے۔

عدالت نے یہ حکم بھی دیا تھا کہ ان افراد سے 19 کروڑ 78 لاکھ روپے وصول کیے جائیں۔

مزید پڑھیں:’سابق پی ٹی وی چیئرمین کو 27 کروڑ روپے کیوں دیے گئے‘، چیف جسٹس

عدالت نے حکم دیا تھا کہ مذکورہ رقم 19 کروڑ 78 لاکھ روپے میں سے نصف رقم یا 9 کروڑ 89 لاکھ روپے عطاالحق قاسمی سےوصول کی جائے۔

قانون کو نظر انداز کرنے پر سابق وزرا 20 فیصد یعنی (تقریباً ایک کروڑ 97 لاکھ روپے ) ادا کریں گے جبکہ فواد حسین فواد تقرر کی سمری کے عمل کی ناکامی پر 10 فیصد یا 98 لاکھ روپے ادا کریں گے۔

عطاالحق قاسمی کے وکیل کاشف علی ملک نے پی ٹی وی انتظامیہ کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کرنے والے آئی ایچ سی کے جسٹس محسن اختر کیانی کے سامنے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں ذمہ داران سے رقم وصول کرنے ہدایت دی گئی تھی، اور اسلام آباد ہائی کورٹ وصولی کی کارروائی شروع کر سکتا ہے۔

دوسری جانب پی ٹی وی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت عظمیٰ نے فیصلے کے پیرا 35 میں لینڈ ریونیو ایکٹ 1967 کے تحت رقم کی وصولی کی ہدایت کی تھی اور اس لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کو حکم پر عمل درآمد کروانے کی ہدایت نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: پی ٹی وی افسران کی اپنی برطرفی کے خلاف دائر درخواست مسترد

عدالت نے تبصرہ کیا کہ عدالت عظمیٰ نے پی ٹی وی کو ہدایت کی تھی کہ وہ واجبات کی وصولی کے لیے عملی طور پر طریقہ کار کے مطابق بیان کردہ تناسب میں ان سے رقم وصول کرے۔

ایڈووکیٹ کاشف علی ملک نے استدلال کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ صرف آرٹیکل 187 کے تحت دائرہ اختیار استعمال کر سکتا ہے۔

تاہم، عدالت نے تبصرہ کیا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کے مختلف معنی ہیں جس کے مطابق پی ٹی وی کسی دوسرے ادارے کی طرح لینڈ ریونیو ایکٹ کے سیکشن 81، 82، 83، 84 کے مطابق قانون کے تحت اپنے واجبات کی وصولی کر سکتا ہے۔

بعد ازاں، عدالت نے ’درخواستیں اسلام آباد کے ضلعی کلکٹر کو ارسال کرتے ہوئے نمٹا دیں۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ضلعی کلکٹر قانون کے تحت فراہم کردہ طریقہ کار کو اپناتے ہوئے عدالت عظمیٰ کی ہدایات کے مطابق رقم کی وصولی کے عمل کو آگے بڑھائیں گے اورتین ماہ میں اس سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں