متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے چینی کمپنی سائنوفارم کی تیار کردہ ایک نئی کووڈ ویکسین کو ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

یو اے ای کی وزارت صحت کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ سائنوفارم کی ری کمبیننٹ پروٹین بیسڈ ویکسین کی منظوری ایک تحقیق کے بعد دی گئی۔

اس نئی ویکسین کو بوسٹر کے طور پر ان افراد کو استعمال کرایا جائے گا جن کو پہلے سائنو فارم کی ان ایکٹیو کووڈ 19 ویکسین کی 2 خوراکیں دی جاچکی ہوں گی۔

پروٹین ویکسینز میں وائرس کے اسپائیک پروٹین کو ہدف بنایا جاتا ہے جن کو یہ وائرس انسانی خلیات میں داخلے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

تحقیق میں ثابت ہوا کہ نئی ویکسین وائرس کے خلاف مدافعتی نظام کو مضبوط بناتی ہے اور یہ اس کی مختلف اقسام کے خلاف مؤثر ہے۔

یہ ویکسین یو اے ای میں جنوری 2022 سے بوسٹر ڈوز کے طور پر عوام کو دستیاب ہوگی تاکہ کووڈ کے پھیلاؤ کی روک تھام ہوسکے۔

اس نئی ویکسین کو سائنو فارم کے تعاون سے حیات بائیو ٹیک کی جانب سے تیار کیا جائے گا۔

اس نئی ویکسین کو سائنوفارم کی ان ایکٹیو ویکسین کی طرح عام فریج کے درجہ حرارت میں محفوظ کیا جاسکتا ہے۔

کمپنی کے مطابق یہ نئی ویکسین کم آمدنی والے ممالک میں آسانی سے استعمال کی جاسکتی ہے۔

اس سے قبل 20 دسمبر کو چینی ماہرین نے ’سائنو فارم‘ ویکسین کی تیسری خوراک کے ’اومیکرون‘ پر مرتب اثرات کے نتائج جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ابتدائی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بوسٹر ڈوز بھی ’اومیکرون‘ سے زیادہ تحفظ فراہم نہیں کرتا۔

شنگھائی جیاؤ تانگ یونیورسٹی‘ اور وبائی امراض پر تحقیق کرنے والے ادارے کی مشترکہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ ’سائنوفارم‘ کا تیسرا ڈوز بھی ’اومیکرون‘ کے خلاف محض 20 فیصد اینٹی باڈیز تیار کرنے میں مددگار ہوسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق کورونا کی پہلی قسم کے مقابلے ’اومیکرون‘ کی قسم پر ’سائنو فارم‘ ویکسین کی افادیت انتہائی کم ہے اور دوسرے ڈوز لگوانے کے 9 ماہ بعد تیسرا ڈوز لگوانے سے بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑ رہا۔

تاہم ماہرین نے واضح کیا کہ ’سائنو فارم‘ ویکسین کے ’اومیکرون‘ کی شدت کو کم کرنے کے اثرات واضح نہیں ہیں لیکن نتائج سے معلوم ہوا کہ دوسرے ڈوز کے 9 ماہ بعد بوسٹر ڈوز لگوانے سے صرف 20 فیصد اینٹی باڈیز تیار ہو سکتی ہیں۔

چینی سائنسدانوں کی ’سائنو فارم‘ ویکسین سے متعلق مذکورہ تحقیق پر فوری طور پر کمپنی نے کوئی رد عمل نہیں دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں