لاہور: رکن صوبائی اسمبلی بلال یٰسین پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 01 جنوری 2022
بلال یٰسین نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے— فوٹو: ڈان نیوز
بلال یٰسین نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے— فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے رہنما بلال یٰسین پر ہونے والے قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ سرجری کے بعد ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

واقعے کامقدمہ داتا دربار تھانے میں بلال یٰسین کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ وہ لاہور موہنی محلہ میں گلی میں کھڑے اپنے دوست سے گفتگو کر رہے تھے، اتنے میں نامعلوم ملزمان نے ان پر فائرنگ کردی۔

بلال یٰسین نے ملزمان کا حلیہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان کی عمریں 20 سے 25 سال کے درمیان تھی انہوں نے جیکٹس اور پینٹ شرٹ پہنی ہوئی تھی، موٹر سائیکل ان کے قریب آکر رکی اور ایک ملزم نے انہیں قتل کرنے کی نیت سے ان پر فائرنگ کردی۔

انہوں نے کہا کہ ایک گولی ان کی ٹانگ جبکہ دوسری ان کے پیٹ میں لگی ملزمان فائرنگ کر کے فرار ہوگئے تاہم انہیں کے دوستوں نے انہیں میو ہسپتال لاہور منتقل کیا۔

مزید پڑھیں: لاہور: مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی بلال یٰسین قاتلانہ حملے میں زخمی

بلال یٰسین نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

پولیس کی جانب سے مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 324 اور 34 شامل کی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں ڈاکٹرز کی جانب سے رکن صوبائی اسمبلی بلال یٰسین کی میو ہسپتال میں سرجری کر دی گئی ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں سرجیکل ٹاور کے آئی سی یو وارڈ میں شفٹ کردیا گیا ہے۔

ہسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ پیٹ میں لگنے والی گولی نے بلال یٰسین کے کسی عضو کو متاثر نہیں کیا تاہم ٹانگ پر لگنے والی گولی سے کوہلے کی ہڈی فریکچر ہوئی جس کی کامیاب سرجری کردی گئی ہے۔

میو ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر افتخار نے بتایا کہ بلال یٰسین کی حالت خطرے سے باہر ہے کو سرجری کے بعد کھانے پینے سے روکا گیا ہے لیکن وہ بات چیت کر سکتے ہیں

مسلم لیگ (ن)کے رہنما ایاز صادق کی بلال یٰسین کی عیادت کے لیے میو ہسپتال پہنچے ان کا کہنا تھا بلال یٰسین عوامی شخص ہیں ان پر حملہ قابل افسوس ہے۔

یہ بھی پڑھیں: این اے 120: ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر بلال یاسین سے جواب طلب

ایاز صادق نے سوال کیا کہ سی سی ٹی وی شہر میں لگے ہیں ملزمان کو اب تک کیوں گرفتار نہیں کیا گیا انتظامیہ کو رات ہی میں ملزمان تک پہنچ جانا چاہیے تھا۔

ایاز صادق نے کہا کہ چیک کرنا پڑے گا کیمرے چل بھی رہے ہیں یا نہیں، ملزمان سیف سٹی کیمروں سے کیسے بچ نکل گئے۔

پسِ منظر

31 دسمبر 2021 کی شام 7 بج کر 45 منٹ پر لاہور کے علاقے موہنی روڑ پر سلامت محلے پر نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی بلال یٰسین شدید زخمی ہوگئےتھے۔

بلال یٰسین پارٹی کے کارکن میاں اکرام کامی کے گھر میں پارٹی ورکرز کےاجلاس میں شرکت کرنے گئے تھے۔

سی سی پی او لاہور فیاض احمد دیو نے رکن پنجاب اسمبلی پر قاتلانہ حملے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز سے رپورٹ طلب کرلی۔

سی سی پی او لاہور نے واقعے میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت دی تھی۔

ڈی آئی جی آپریشنز نے بتایا تھا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔

آئی جی پنجاب نے ہدایت کی کہ سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج کی مدد سے ملزمان کو ٹریس کرکے جلد از جلد گرفتار کیا جائے اور سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی پی کا این اے-120 میں سرکاری مشینری کے مبینہ استعمال کا نوٹس

راؤ سردار علی خان نے کہا کہ واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کی جائے اور ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے بلال یٰسین سے فون پر بات کی اور کہا کہ اللہ کا شکر اداکرتے ہیں کہ آپ کی زندگی محفوظ رہی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بتایا کہ ‘مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی اور نواز شریف کے باوفا ساتھی بلال یٰسین پر قاتلانہ حملہ، پیٹ اور ٹانگ میں گولیاں لگیں لیکن اللّہ نے بچا لیا’۔

بلال یٰسین کی جلد صحت یابی کے لیے دعاؤں کی درخواست کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ شدید زخمی ہونے کے باوجود حالت خطرے سے باہر ہے’۔

بلال یٰسین لاہور کے حلقہ پی پی-150 سے رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئےتھے۔

تبصرے (0) بند ہیں