اومیکرون کیسز میں اضافے کے جائزے کے بعد لاک ڈاؤن کیا جاسکتا ہے، وزیر صحت سندھ

07 جنوری 2022
انہوں نے کہا کہ فوری طور پر لاک ڈاؤن نافذ نہیں کیا جائے گا — فوٹو: محکمہ صحت ٹوئٹر
انہوں نے کہا کہ فوری طور پر لاک ڈاؤن نافذ نہیں کیا جائے گا — فوٹو: محکمہ صحت ٹوئٹر

وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا ہے کہ صوبے میں کورونا وائرس کے ’اومیکرون‘ ویرینٹ کے کیسز مسلسل بڑھ رہے ہیں اور کیسز کی تعداد میں اضافے کے جائزے کے بعد لاک ڈاؤن نافذ کیا جاسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شہباز بلڈنگ میں اجلاس کی صدارت کے بعد صوبائی وزیر صحت نے صحافیوں کو بتایا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران اومیکرون کے 170 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 500 کیسز سامنے آچکے ہیں جو کہ ظاہر کرتا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ جس رفتار سے ’اومیکرون‘ کے کیسز بڑھ رہے ہیں ان میں اگلے دو ماہ کے دوران مزید اضافہ ہوگا۔

وزیر صحت سندھ نے کہا کہ فوری طور پر لاک ڈاؤن نافذ نہیں کیا جائے گا، لاک ڈاؤن کا نفاذ ہسپتالوں اور شہروں میں صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔

انہوں نے کورونا ایس او پیز کے اطلاق پر زور دیا۔

صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سفر کرنے والوں کی اسکریننگ کی جارہی ہے اور جن افراد نے 6 ماہ قبل ویکسین لگوائی تھی ان کو بوسٹر شاٹس کی ہدایت کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 نے اب رہنا ہے، یہ ہماری زندگی کا حصہ بن چکا ہے اور اب یہ کسی نہ کسی علاقے میں موجود رہے گا۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ نجی اسکولوں میں ویکسی نیشن کی شرح 80 سے 90 فیصد ہے لیکن سرکاری اسکولوں کے اعداد و شمار حوصلہ افزا نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ والدین کو اپنے 12 سال سے زائد عمر کے بچوں کو ویکیسن لگوانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں مزید ایک ہزار سے زائد کورونا کیسز رپورٹ، مجموعی تعداد 13 لاکھ سے متجاوز

وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ضلعی اور تعلقہ ہسپتالوں کو بڑے ہسپتالوں سے جوڑنے سے کام میں بہتری آئی ہے، ساتھ ہی خبردار کیا کہ اگر حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے تو ہیپاٹائٹس بھی پھیل سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تھرپارکر میں صحت کی سہولیات فراہم کرنے پر حکومت کی توجہ مرکوز ہے اور تسلیم کیا کہ سرکاری ہسپتالوں کے انتظام و انصرام میں بہتری کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیو کے خلاف سندھ نیشنل امیونائزیشن مہم اس مہینے شروع کی جائے گی، پولیو مہم کے 95 فیصد اہداف کو حاصل کر لیا گیا ہے، سندھ میں آخری پولیو کیس جولائی 2020 میں رپورٹ ہوا تھا۔

عذرا پیچوہو نے کہا کہ سندھ میں پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کے کیسز کم ہوچکے ہیں اور امید ظاہر کی کہ بہت جلد سندھ پولیو فری صوبہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: سندھ میں ٹیسٹوں کے 50 فیصد نمونوں میں اومیکرون کی دریافت

قبل ازیں اجلاس سے خطاب میں انہوں نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کو ہدایت کی کہ وہ سو فیصد کوریج کے لیے مائیکرو پلان کو اپ ڈیٹ کریں، خاص طور پر کم کارکردگی دکھانے والی یونین کونسلز میں اور انکار کے کیسوں کو کور کرنے اور مؤثر حکمت عملی تشکیل دینے پر زور دیا۔

انہوں نے میرپور خاص، سجاول، حیدر آباد، جامشورو، بدین اور ٹھٹہ اضلاع کی دور دراز یونین کونسلز میں کم کوریج پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے افسران کو ہدایت کی کہ وہ مہم میں سو فیصد کوریج کے لیے کمیونٹی کی شمولیت کے لیے پلان تشکیل دیں۔

صوبائی وزیر نے خبردار کیا کہ کوئی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی اور سال 2022 کو سندھ سے پولیو کے خاتمے کا سال بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بچہ ویکسین کے بغیر نہیں رہنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیو ٹیموں کو مراعات دینے کے لیے ایکشن پلان تیار کر لیا گیا ہے اور جن اضلاع میں اسٹاف کی کمی ہے وہاں نئی بھرتیاں بھی کی جائیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ غیر حاضر اسٹاف اور ہیلتھ افسران کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔

حکومت سندھ کا گھر، گھر ویکسی نیشن مہم کا منصوبہ

دوسری جانب حکام اور ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں کورونا کے بڑھتے کیسز، جن سے وائرس سے متاثر ہونے کی شرح ایک ہفتے کے دوران ہی 9 فیصد سے زائد ہوگئی ہے، حکومت سندھ نے ویکسی نیشن مہم کو صوبے بھر میں تیز کرنے کے لیے بڑے فیصلے کے طور پر لیڈی ہیلتھ ورکرز کی مدد سے گھر، گھر ویکسین لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ اپنی نوعیت کی ملک میں پہلی مہم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں کورونا کیسز کی مثبت شرح 10.25 فیصد سے بڑھ گئی

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ مہم میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کو شامل کرنے کا فیصلہ محکمہ صحت کی جانب سے ماہرین اور مختلف سرکاری اداروں کے عہدیداروں کے ساتھ، جو صوبے میں ویکسی نیشن مہم کو چلا رہے تھے اور ان کی نگرانی کر رہے تھے، کئی اجلاس اور غور و خوض کے بعد کیا گیا۔

حکام کا کہنا ہے کہا کہ صوبائی حکومت نے لوگوں کے باہر آنے کا انتظار کیے بغیر کہ وہ مقررہ مراکز پر ویکسین کروائیں، ہر ایک گھر تک پہنچنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تھرپارکر سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن سندھ اسمبلی قاسم سومرو، جو پارلیمانی سیکریٹری اور ہیلتھ سیکریٹری کی سربراہی میں قائم صوبائی ویکسین ایڈمنسٹریشن سیل کے رکن بھی ہیں، نے ڈان کو بتایا کہ ہمیں صوبے میں لوگوں کو ویکسین لگانے میں کچھ خاص قسم کی رکاوٹوں کا سامنا رہا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم دیکھتے ہیں کہ خاندانوں کے مرد اراکین زیادہ تر ویکسین شدہ ہیں کیونکہ وہ عام طور پر اپنے گھروں سے باہر جاتے ہیں اور بعض وجوہات کی بنا پر ویکسین لگوا لیتے ہیں، لیکن خواتین کی تعداد عام طور پر مطلوبہ نتائج سے بہت پیچھے ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس وجہ سے لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ذریعے گھر، گھر ویکسی نیشن مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے اور پھر لوگوں کے پاس، چاہے وہ مرد ہو یا عورت، یقینی طور پر ویکسی نیشن سے بچنے کا کوئی بہانہ نہیں ہوگا۔

قاسم سومرو نے سخت اقدامات اور کووڈ 19 سے متعلق پابندیوں کے بارے میں حکومت کے اندر کسی بھی بحث کو مسترد کردیا اور سخت اقدامات سے بچنے کے لیے جارحانہ ویکسی نیشن مہم پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے مثبت کیسز میں حالیہ اضافے کے باوجود، صوبے بھر کے ہسپتالوں میں بستروں کی کمی جیسی کوئی صورتحال نہیں دیکھی گئی ہے اور حکومت، ماہرین صحت کی ضروریات اور تجاویز کے مطابق اپنی حکمت عملی کو اپ ڈیٹ رکھنے کے لیے صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

ادھر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے متنبہ کیا ہے کہ ’اومیکرون‘ ویرینٹ کے انفیکشن کی شرح صوبے میں بڑھنا شروع ہوگئی ہے، خاص طور پر شہری مراکز میں جس کے لیے لوگوں کو ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا ورنہ صورتحال بہت خطرناک ہو جائے گی۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان میں مراد علی شاہ نے کہا کہ 28 دسمبر 2021 سے 2 جنوری 2022 کے درمیان مجموعی طور پر 133 ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے 95 میں اومیکرون ویرینٹ کا پتہ چلا جس سے صوبے میں کیسز کی مجموعی تعداد 268 ہوگئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ کیسز کی سفری تاریخ ہے لیکن زیادہ تر کیسز مقامی طور پر پھیلے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ نئی قسم تیزی سے پھیل رہی ہے اور اسے احتیاطی تدابیر کے ذریعے کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں