بس میں ہوتا تو ہر ہفتے بچے کو جنم دیتی، یہودی اداکارہ گال گدوت

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2022
بچے پیدا کرنے کا عمل اچھا لگتا ہے، اداکارہ—فوٹو: اے ایف پی
بچے پیدا کرنے کا عمل اچھا لگتا ہے، اداکارہ—فوٹو: اے ایف پی

اسرائیلی نژاد امریکی یہودی اداکارہ 36 سالہ گال گدوت نے کہا ہے کہ انہیں بچوں کو جنم دینا بہت اچھا لگتا ہے اور اگر ان کے بس میں ہوتا تو وہ ہر ہفتے ایک بچے کو جنم دیتیں۔

گال گدوت نے 2008 میں شادی کی تھی اور ان کے تین بچے ہیں، انہوں نے جون 2021 میں تیسری بیٹی ڈینیلا کو جنم دیا تھا۔

گال گدوت کی بڑی صاحبزادی 10 سال جب کہ ان کی دوسری بیٹی کی 4 سال کی ہیں، ان کی تیسری بیٹی کی عمر 7 ماہ ہے۔

حال ہی میں گال گدوت نے فیشن میگزین ’ان اسٹائل‘ کو دیے گئے انٹرویو میں ماں بننے کے عمل، حمل کے ساتھ فلموں کی شوٹنگ کرنے اور بطور ماں اداکاری کرنے کے معاملات سمیت دیگر مسائل پر کھل کر باتیں کیں۔

گال گدوت نے اسرائیل فوج میں تربیت بھی لے رکھی ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک
گال گدوت نے اسرائیل فوج میں تربیت بھی لے رکھی ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک

گال گدوت نے کہا کہ ماں بننا ایک بڑی ذمہ داری ہوتی ہے، جب وہ فلم کی شوٹنگ مکمل کرکے گھر پہنچتی ہیں، تب ہی ان کا اصل کام شروع ہوتا ہے۔

اداکارہ کے مطابق نئی زندگی کو جنم دینا بہت ہی پیارا اور پرسکون عمل ہے اور انہیں بچوں کو جنم دینے کا عمل بہت پسند ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گال گدوت کی دوبارہ ’ونڈر وومین‘ بننے کی اہم شرط

ایک سوال کے جواب میں گال گدوت نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ بچوں کو جنم دینا آسان نہیں، یہ بہت ہی مشکل کام ہے لیکن ساتھ ہی یہ پرسکون اور پیارا عمل بھی ہے، کیوں کہ اس وقت ایک عورت دوسری زندگی کو جنم دے رہی ہوتی ہیں۔

اپنا ذاتی تجربہ بیان کرتے ہوئے اسرائیلی اداکارہ نے کہا کہ وہ بچوں کی پیدائش کے وقت انجکشن کے ذریعے اپنے جسم کا نچلہ حصہ سن کروا دیتی ہیں، اس لیے انہیں اتنی زیادہ تکلیف کا احساس نہیں ہوتا۔

گال گدوت یہودیت و اسرائیل کی پرچار کرتی دکھائی دیتی ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
گال گدوت یہودیت و اسرائیل کی پرچار کرتی دکھائی دیتی ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

اداکارہ نے کہا کہ بچے پیدا کرنے کا عمل اتنا اچھا اور پرسکون ہے کہ اگر ان کے بس میں ہوتا تو وہ ہر ہفتے ایک بچے کو جنم دیتیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کے حق میں ٹوئٹ پر یہودی اداکارہ گال گدوت کو تنقید کا سامنا

گال گدوت اپنی تیسری بیٹی کی پیدائش کے 5 ماہ بعد گزشتہ ماہ دسمبر میں ہی فلموں کی شوٹنگ میں دکھائی دی تھیں۔

گال گدوت 2004 میں ’مس اسرائیل‘ منتخب ہوئی تھیں، جس کے بعد انہوں نے ابتدائی طور پر ماڈلنگ اور پھر اداکاری کا آغاز کیا۔

اسرائیلی قوانین کے تحت انہوں نے بھی دیگر یہودی خواتین کی طرح اسرائیلی فوج میں بھی کچھ وقت تک خدمات سر انجام دے رکھی ہیں اور انہیں سخت گیر یہودی سمجھا جاتا ہے۔

گال گدوت اب اگرچہ امریکا میں رہائش پذیر ہیں اور ہولی وڈ کی میگا بجٹ فلموں میں شاندار اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہیں، تاہم اس کے باوجود وہ اسرائیل اور یہودیت کی حمایت اور پرچار کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں