’قلو پطرہ‘ کے کردار کیلئے یہودی لڑکی کے انتخاب پر تنازع

14 اکتوبر 2020
گال گدوت اسرائیلی فوج میں بھی خدمات دے چکی ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
گال گدوت اسرائیلی فوج میں بھی خدمات دے چکی ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

اسرائیلی نژاد امریکی یہودی اداکارہ 35 سالہ گال گدوت کو آنے والی ہولی وڈ فلم میں قدیم مصری ریاست کی ملکہ ’قلو پطرہ‘ کے کردار کے لیے منتخب کیے جانے پر دنیا بھر میں نیا تنازع شروع ہوگیا۔

ایک روز قبل ہی خبر سامنے آئی تھی کہ ہولی وڈ پروڈکشن ہاؤس پیراماؤنٹ پکچرز نے ’قلو پطرہ‘ کی زندگی پر فلم بنانے کے لیے مالکانہ حقوق حاصل کرلیے اور فلم کی مرکزی اداکارہ کے لیے یہودی اداکارہ گال گدوت کا انتخاب کرلیا گیا۔

گال گدوت سابق اسرائیلی آرمی اہلکار ہیں اور وہ گزشتہ کئی سال سے امریکا میں مقیم ہیں، انہوں نے ہولی وڈ کی پہلی ویمن سپر ہیرو فلم ’ونڈر ویمن‘ میں بھی مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

گال گدوت کی نئی فلم ’ونڈر ویمن 1984‘ کو بھی آئندہ سال تک ریلیز کیا جائے گا اور وہ دیگر ہولی وڈ فلموں میں بھی جوہر دکھا چکی ہیں۔

خبریں ہیں کہ پیراماؤنٹ پکچرز کی جانب سے بنائی جانے والی فلم ’قلو پطرہ‘ میں گال گدوت سابق مصری ملکہ کا کردار ادا کریں گی۔

اگرچہ گال گدوت کو مصری ملکہ کے کردار کے منتخب کیے جانے پر یہودیوں سمیت امریکا اور یورپ کے کچھ شائقین نے خوشی کا اظہار کیا ہے، تاہم اسرائیلی اداکارہ کو مصری ملکہ کے کردار کے لیے منتخب کیے جانے پر کئی شائقین نے برہمی کا اظہار کیا۔

تنقید نگاروں کے مطابق یہودی لڑکی سے عرب ملکہ کا کردار ادا کروانا ثقافت کو مسخ کرنے کے برابر ہے—فائل فوٹو: اے پی
تنقید نگاروں کے مطابق یہودی لڑکی سے عرب ملکہ کا کردار ادا کروانا ثقافت کو مسخ کرنے کے برابر ہے—فائل فوٹو: اے پی

اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق گال گدوت کو ’قلو پطرہ‘ کی فلم کے لیے منتخب کیے جانے کے اعلان کے بعد ہی ٹوئٹر پر نئی بحث چھڑ گئی اور لوگوں نے واضح کیا کہ قدیم مصری ریاست کی ملکہ کا کردار یہودی اداکارہ ادا نہیں کرسکتیں۔

رپورٹ کے مطابق ٹوئٹر پر امریکی، یورپی، مشرق وسطی اور ایشیائی نژاد فلمی شائقین اور تنقید نگاروں نے گال گدوت کو ’قلو پطرہ‘ کے کردار کے لیے منتخب کیے جانےپر بحث کرتے ہوئے یہودی اداکارہ کو کردار دیے جانے پر برہمی کا اظہار کیا۔

اسی حوالے سے اسرائیلی اخبار ہارتز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ یہودی اداکارہ کو مصری ملکہ کے کردار کے لیے منتخب کیے جانے پر مختلف نسل اور خطوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے تنقید کی اور کہا کہ مصری خاتون کا کردار یہودی اداکارہ نہیں نبھا سکتیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستانی نژاد امریکی صحافی سمیرا خان نے ہولی وڈ پر سخت تنقید کرتے ہوئے تجویز دی کہ مصری ملکہ کا کردار کوئی عرب اداکارہ کو دیا جانا چاہیے تھا۔

پاکستانی نژاد خاتون صحافی نے اپنی ٹوئٹ میں کچھ عرب اداکاراؤں کی تصاویر دیتے ہوئے کہا کہ ہولی وڈ کو یہودی اداکارہ کے بجائے عرب اداکارہ کو ہی منتخب کیا جانا چاہیے۔

ہارتز کے مطابق جہاں کئی افراد نے یہودی اداکارہ کو مصری ملکہ کا کردار دیے جانے پر تنقید کی، وہیں کچھ افراد نے یہ بھی کہا کہ ’قلو پطرہ‘ عرب خاتون نہیں تھیں۔

بعض مداحوں نے دعویٰ کیا کہ ’قلو پطرہ‘ یونانی نسل کی مقدونیائی خاتون تھیں۔

خود پر ہونے والی تنقید پر گال گدوت نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا—فائل فوٹو: رائٹرز
خود پر ہونے والی تنقید پر گال گدوت نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا—فائل فوٹو: رائٹرز

اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ’قلو پطرہ‘ کا کردار یہودی خاتون کو دیے جانے کی مخالفت کرنے والے زیادہ تر افراد کا ماننا تھا کہ مصری ملکہ کا کردار کسی عرب یا افریقی نژاد خاتون کو دیا جانا چاہیے تھا۔

زیادہ تر امریکی، یورپی و مشرق وسطیٰ فلمی تجزیہ نگاروں کے مطابق ’قلو پطرہ‘ کے کردار کے لیے کسی گوری رنگت کی یہودی اداکارہ کے بجائے گندمی رنگت کی افریقی یا عرب اداکارہ کا انتخاب کیا جانا چاہیے تھا۔

اسی حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایاکہ گال گدوت کو ’قلو پطرہ‘ کے کردار کے لیے منتخب کیے جانے پر سوشل میڈیا پر شدید بحث نے ثقافتی تنازع کا روپ اختیار کرلیا۔

کئی افراد نے گال گدوت کو مصری ملکہ کے کردار کے لیے منتخب کیے جانے کو ثقافت کی تبدیلی کے طور پر بیان کیا اور کہا کہ ایسے عمل سے تاریخی ثقافتی چیزوں اور کرداروں کو مسخ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

گال گدوت کو ’قلو پطرہ‘ کا کردار دیے جانے پر ہونے والے تنازع پر تاحال ہولی وڈ پروڈکشن کمپنی، خود اداکارہ یا فلم کی ہدایت کارہ پیٹی جینکنس سمیت پروڈیوسرز نے بھی کوئی رد عمل نہیں دیا۔

بھی یہ واضح نہیں ہے کہ ’قلو پطرہ‘ کی زندگی پر بنائی جانے والی تھرلر پولیٹیکل بائیوگرافی فلم کوکب تک ریلیز کیا جائے گا، تاہم امکان ہے کہ فلم کی شوٹنگ آئندہ سال شروع کی جائے گی۔

نئی فلم سے قبل ’قلو پطرہ‘ کی زندگی پر پہلے بھی 1963 میں ہولی وڈ میں اسی نام سے فلم بنائی جا چکی ہے، جس میں معروف اداکارہ ایلزبتھ ٹیلر نے مصری ملکہ کا کردار ادا کیا تھا۔

اگرچہ ایلزبتھ ٹیلر مسیحی تھیں اور وہ بھی گوری رنگت کی حامل تھیں، تاہم حیرانگی کی بات یہ ہے کہ وہ بھی یہودیت کی حامی تھیں اور انہیں آج بھی یہودیوں کے سب سے بڑے حامی اداکاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔

’قلو پطرہ‘ 45 ویں قبل مسیح صدی میں مصر کی خوبرو اور شاطر ملکہ رہ چکی ہیں، انہیں فرعونوں کے دور کی سب سے حسین و جمیل و شاطر ملکہ بھی کہا جاتا ہے۔

’قلو پطرہ‘ کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ انہوں نے دشمن ریاست رومی سلطنت کے شہزادے اور فوجی جرنل جولیس سیزر کو بھی اپنے حسن کی بدولت دام میں گرفتار کر رکھا تھا۔

’قلو پطرہ‘ کے حوالے سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جب جولیس سیزر کا خاتمہ ہوا تو انہوں نے ایک اور رومی جنرل مارک انتھونی کو بھی اپنے دام میں گرفتار کیا اور اس سے بھی عشق لڑاتی رہیں۔

’قلو پطرہ‘ کو نہ صرف مصر کی حسین ترین خاتون اور ملکہ کا اعزاز حاصل تھا بلکہ کہا جاتا ہے کہ ان کی جوانی اور خوبصورتی کے قصے روم اور یونان سمیت اس وقت کی دیگر سلطنتوں تک مشہور تھے۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ مذکورہ فلم میں قلوپطرہ کی زندگی میں آنے والے مرد جرنیلوں یعنی جولیس سیزر اور مارک انتھونی سمیت دیگر کے کردار کے لیے کن اداکاروں کو کاسٹ کیا جائے گا۔

1963 کی فلم میں قلوپطرہ کا کردار ادا کرنے والی ایلزبتھ ٹیلر بھی یہودیوں کی حمایتی ہیں—فائل فوٹو: اے پی
1963 کی فلم میں قلوپطرہ کا کردار ادا کرنے والی ایلزبتھ ٹیلر بھی یہودیوں کی حمایتی ہیں—فائل فوٹو: اے پی

تبصرے (0) بند ہیں