مری آفت زدہ قرار، ایمرجنسی نافذ، پاک فوج کے جوان مدد کیلئے پہنچ گئے

اپ ڈیٹ 08 جنوری 2022
صوبائی حکومت نے کہا کہ ریسکیو آپریشن کے لیے فوج اور رینجرز کے دستے بھی طلب کر لیے گئے ہیں — فوٹو: ریڈیو پاکستان ٹوئٹر
صوبائی حکومت نے کہا کہ ریسکیو آپریشن کے لیے فوج اور رینجرز کے دستے بھی طلب کر لیے گئے ہیں — فوٹو: ریڈیو پاکستان ٹوئٹر

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے مری میں شدید برفباری اور سیاحوں کے رش کی وجہ سے صورتحال انتہائی خراب ہونے کے بعد ملکہ کوہسار میں ایمرجنسی نافذ کردی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں حکومت پنجاب نے کہا کہ ’وزیر اعلیٰ پنجاب نے مری میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان اور شہر کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے‘۔

بیان میں کہا گیا کہ مری اور ملحقہ علاقوں میں تمام ریسٹ ہاؤسز اور سرکاری اداروں کو سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ نے اپنا ہیلی کاپٹر بھی ریسکیو سرگرمیوں کے لیے دے دیا جو موسم بہتر ہوتے ہی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے گا‘۔

صوبائی حکومت نے کہا کہ ریسکیو آپریشن کے لیے فوج اور رینجرز کے دستے بھی طلب کر لیے گئے ہیں جبکہ چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، ریلیف کمشنر، ڈی جی ریسکیو اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کو ریسکیو سرگرمیوں کی خود مانیٹرنگ کی ہدایت کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’مری میں شدید برفباری، دم گھٹنے سے کم از کم 16 اموات ہوچکی ہیں‘

عثمان بزدار نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ’مری کے علاقوں میں تمام اداروں کو برف میں پھنسے شہریوں اور گاڑیوں کو ریسکیو کرنے اور بحفاظت علاقے سے نکالنے کے عمل کو تیز کرنے اور راولپنڈی سے مزید مشینری اور امدادی سامان بھجوانے کےاحکامات دیے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات 23 ہزار سے زائد گاڑیاں علاقے سے نکالی گئیں اور یہ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

راولپنڈی، دیگر شہروں سے اضافی مشینری، عملہ مری بھجوانے کی ہدایت

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے مری میں برف باری میں پھنسے لوگوں کو بحفاظت نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن مزید تیز کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔

انہوں نے انتظامیہ کو راولپنڈی اور دیگر شہروں سے اضافی مشینری اور عملہ مری بھجوانے کی ہدایت بھی کی۔

مزید پڑھیں: مری، گلیات میں شدید برف باری، سیاحوں کا داخلہ عارضی طور پر بند

پاک فوج کے دستے سول انتظامیہ کی مدد کیلئے پہنچ گئے

— فوٹو: آئی ایس پی آر
— فوٹو: آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان میں کہا گیا کہ فوجی دستے سول انتظامیہ کی امداد میں مصروف عمل ہیں اور مری ڈویژن کے دستے ٹریفک میں پھنسے لوگوں کو نکالنے میں مصروف ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ مرکزی شاہراہوں کو کھولنے کے لیے آرمی انجینئر بھی پہنچ گئے ہیں اور مری ڈویژن کے انجینئر دستے کے تمام باؤزر اور مشینری روڈ کھولنے میں مصروف عمل ہے۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ ٹریفک میں پھنسے لوگوں کو کھانا، پانی، چائے اور دیگر ضروری سامان فراہم کیا جارہا ہے جبکہ لوگوں کو محفوظ شیلٹر بھی فراہم کیا گیا ہے۔

ساڑھے 7 ہزار گاڑیوں کو ریسکیو کرلیا گیا، شوکت یوسفزئی

وزیر محنت خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے بیان میں کہا کہ گلیات سے مری روڈ پر 6 فٹ برف باری ہوئی، گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی سڑکوں سے برف ہٹانے میں مصروف ہے، 7 ہزار 500 گاڑیوں کو ریسکیو کر لیا گیا ہے اور بڑی تعداد میں لوگوں کو ریسکیو کرنے کے بعد ہوٹلوں کو منتقل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے ایبٹ آباد اور گلیات میں تمام ہوٹل مالکان کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ سیاحوں کو روڈ کھولنے کے بعد چھوڑا جائے۔

صوبائی وزیر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ گلیات کی طرف سفر نہ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Vision artist Jan 08, 2022 03:15pm
ں محکمہ بلدیات یعنی لوکل باڈیز کا کام ھے کہ ایسے مواقع پر سڑک پر نمک پھینک کر برف کو جمنے نہ دے مزید برف باری کے درمیان برف کو بلیڈ لگا کر صاف کرے محکمہ پولیس کا کام ھے ھر ایسی گاڑی کو روکے جس کے ٹائر سردیوں والے یعنی برف پر چلنے کے قابل نہ ھوں اور گاڑی میں ھیٹر نہ ھو-یہاں نہ بلدیات کا محکمہ اور نہ ھی ٹریفک پولیس کام کر رھی ھے All of them are untrained are have lack of funds to decide at appropriately at appropriate time. وجہ صوبائی یا مرکزی حکومت کا فنڈز نہ دینا اور ضروری سا مانکو فالتو سمجھ کر نہ دینا مجرموں کو سزا ھونی چاھئے مسئلہ یہ ھے کہ انکو کون پکڑے گا اور سزا دے گا مری کو بند کرنے کا مطلب یہ ھے کہ انتظامیہ فنڈ نہ ھونے کی وجہ سے اسکے علاؤہ کچھ نہیں کر سکتی سوائے اس کے کہ بھائی جان بچاو