مری: برفباری میں پھنسے ایک ہی خاندان کے 8 افراد سمیت 22 سیاح جاں بحق

اپ ڈیٹ 09 جنوری 2022
مری واقعےمیں اسلام آباد پولیس کا اے ایس آئی بھی جاں بحق ہوگیا—فوٹو:نوید صدیقی
مری واقعےمیں اسلام آباد پولیس کا اے ایس آئی بھی جاں بحق ہوگیا—فوٹو:نوید صدیقی
شیخ رشید نے کہا کہ ایک ہزار گاڑیوں کو شام تک ریسکیو کرلیا جائے گا— فوٹو: ڈان نیوز
شیخ رشید نے کہا کہ ایک ہزار گاڑیوں کو شام تک ریسکیو کرلیا جائے گا— فوٹو: ڈان نیوز

مری میں شدید برف باری کے باعث ہزاروں افراد سڑکوں پر پھنس گئے، شدید سردی اور دم گھٹنے سے ایک خاندان کے 8 اور دوسرے خاندان کے 5 افراد سمیت 22 سیاح جاں بحق ہوگئے۔

ریسکیو1122 کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق 10 بچوں سمیت 22 افراد جاں بحق ہوئے، جس میں اسلام آباد پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر اور ان کے اہل خانہ کے 7 افراد بھی شامل ہیں۔

انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ واقعے میں اسلام آباد پولیس کے 49 سالہ اے ایس آئی اور ان کے خاندان کے 7 افراد بھی جاں بحق ہوگئے، جن میں اے ایس آئی کی 43 سالہ اہلیہ ، ان کی 4 بیٹیاں اور 2 بیٹے بھی شامل ہیں۔

—فوٹو:آئی ایس پی آر
—فوٹو:آئی ایس پی آر

سانحے میں ایک اور خاندان کے 5 افراد بھی جاں بحق ہوئے جن میں 46 سالہ محمد شہزاد ولد اسماعیل اور ان کی زوجہ اور ان کے 3 بچے شامل ہیں۔

جاں بحق ہونے والوں میں 27 سالہ زاہد ولد ظہور بھی شامل ہیں جن کا تعلق کمال آباد سے ہے۔

سانحے میں گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے 31سالہ اشفاق ولد یونس عمر، لاہور سے 31 سالہ معروف ولد اشرف بھی دم گھٹنے کے باعث انتقال کرگئے۔

مری انتظامیہ کے مطابق 22 سالہ اسد ولد زمان شاہ، 21 سالہ محمد بلال ولد غفار عمر، 24 سالہ محمد بلال حسین ولد سید غوث خان بھی سانحے میں زندگی کی بازی ہار گئے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ‘مری کےعلاقوں میں پھنسی تمام فیملیز اور شہریوں کو سرکاری ریسٹ ہاؤسز اور ہوٹلوں میں پہنچا دیاگیا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ادویات، خوراک، گرم کپڑوں سمیت ضروریات پوری کی جا رہی ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پولیس ریکارڈ کےمطابق کل رات تک مری میں داخل ہونےوالی 33 ہزار 745 گاڑیاں موجود تھیں جن میں سے 33 ہزار 373 گاڑیوں کا انخلا ہو چکا ہے’۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اپنے بیان میں تصدیق کی کہ مری میں پھنسے ہوئے تمام افراد کو ان کی گاڑیوں سے محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ مری کی سڑکوں پر موجودی برف ہٹانے کے لیے پاک فوج کے انجینئرز اور جوان کام میں مصروف ہیں اور انجینئرز نے مری ایکسپروے بحال کردی ہے۔

سیاحوں کو ریسکیو کرنے کیلئے پاک فوج کے دستے طلب کرلیے ہیں، شیخ رشید

قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے مری میں برف باری اور شدید سردی کے باعث کم از کم 16 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے شہریوں سے اپیل کی کہ ملکہ کوہسار کا رخ نہ کریں۔

اپنے ویڈیو پیغام میں وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی بار سیاحوں کی اتنی بڑی تعداد نے مری کا رخ کیا ہے جس سے ایک بڑا بحران پیدا ہوا اور ہمیں مری کی جانب بڑھنے والے ٹریفک کو بند کرنا پڑا ہے، اور پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ رات سے اب تک ایک ہزار گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں،کچھ گاڑیوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے کچھ کو نکال دیا گیا ہے، راولپنڈی اور اسلام آباد کی انتظامیہ متاثرین کو ریسکیو کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: مری، گلیات میں شدید برف باری، سیاحوں کا داخلہ عارضی طور پر بند

شیخ رشید نے کہا کہ گاڑیوں میں تقریباً 16 سے 19 اموات ہوئی ہیں، علاقہ مکینوں نے گاڑیوں میں متاثرین کو خوراک اور کمبل پہنچائے ہیں۔

—فوٹو:آئی ایس پی آر
—فوٹو:آئی ایس پی آر

وزیر داخلہ نے بتایا کہ مری جانے والے تمام تر راستے بند کردیے گئے ہیں، پیدل جانے والوں کو مری جانے سے روکنے کا فیصلہ کریں گے، صرف امداد لے کر جانے والے افراد کو مری جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے پوری رات لوگوں کو محفوظ کرنے کی کوشش کی لیکن اللہ جو منظور تھا وہی ہوا، اس دوران 16 سے 19 اموات ہوئی لیکن باقی تمام لوگ محفوظ ہیں، اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ہزار گاڑیوں کو شام تک ریسکیو کرلیا جائے گا۔

قبل ازیں، ٹوئٹر پر جاری کردہ ایک بیان میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں لوگوں نے مری کا رخ کیا ہے جس کی وجہ سے 12 گھنٹے کوششوں کے باوجود بھی ہم مری جانے والے راستہ کھولنے میں ناکام ہیں۔

شیخ رشید نے مری جانے والے سیاحوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اس وقت مری کا رخ نہ کریں کیونکہ دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کی بڑی تعداد کے باعث مری میں رہائش اور کمبلوں کا بحران پیدا ہوگیا ہے، جبکہ سردی کی شدت بڑھتی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں، برفباری کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ

انہوں نے کہا کہ ہم مری میں پھنسے ہوئے افراد کو ریسکیو کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور میں خود تمام تر انتظامات کی نگرانی کر رہا ہوں۔

دوسری جانب شدید برف باری میں پھنسے ہوئے سیاحوں نے ٹوئٹر کے ذریعے حکومت سے ریسکیو کی اپیل کی ہے۔

ٹوئٹر صارفین نے سیاحوں سے اپیل کی کہ موجودہ حالات میں مری جانے سے احتیاط کریں۔

ملکہ کوہسار مری میں شدید برف باری میں پھنسے ہوئے افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے پاک فوج کے دستے طلب کرلیے گئے ہیں۔

وزیر داخلہ شیخ رشید نے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ اس آپریشن میں کمشنر راولپنڈی، ڈی سی اسلام آباد، پولیس بھی شامل ہے، جبکہ پاک فوج کے 5 پلاٹونز منگوائی گئی ہیں اور ہنگامی بنیادوں پر ایف سی اور رینجرز کو طلب کیا ہے۔

گلیات میں سیاحوں کے داخلے پر پابندی عائد

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ موجودہ برفباری کی صورتحال کے پیش نظر تمام معاملات کی خود نگرانی کر رہا ہوں، گلیات کے حالات پر خصوصی نظر رکھی ہوئی ہے۔

ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ گلیات میں گاڑیوں کا داخلہ مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے،تاہم یہاں سیاحوں سے متعلق کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔

—فوٹو:آئی ایس پی آر
—فوٹو:آئی ایس پی آر

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گاڑیوں میں موجود سیاحوں کو ہوٹلوں اور قیام گاہوں میں منتقل کردیا گیا ہے،کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لئے گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی، ریسکیو 1122 اور متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔

برفباری اور بارشوں کے پیش نظر وزیر اعلیٰ صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو بے گھر افراد کو فوری طور پر پناہ گاہوں میں منتقل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ڈپٹی کمشنرز اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی شخص کھلے آسمان تلے رات نہ گزارے۔

وزیر اعظم اور صدر کا اظہار افسوس

مری کے موجودہ مخدوش حالات اور اموات پر وزیر اعظم عمران خان نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے ٹوئٹر پر کہا کہ وزیر اعظم نے واقعے پر غم و افسوس کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرمی، 1122 سمیت تمام تر ریسکیو و دیگر ادارے بلاک علاقوں میں پھنسے ہوئےافراد کو ریسکیو کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مری میں برف باری کے دوران قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔

ٹوئٹر پر تعزیتی بیان میں کہا کہ مری میں جاں بحق ہونے والے سیاحوں کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں یہ غم ناک اور دل خراش واقعہ ہے۔

صدرمملکت نے کہا کہ اپنی زندگی میں ایک مرتبہ برف کی آندھی میں پھنس چکا ہوں، انہیں جس بے بسی کا سامنا کرنا پڑا ہوگا اس کا میں صرف تصور ہی کرسکتا ہوں۔

حکومت نے مری کے حالات سے نمٹنے کیلئے کیا اقدامات کیے؟ شہباز شریف

قائد حزبِ اختلاف شہبازشریف نے مری اور گلیات میں رش میں پھنسی گاڑیوں میں اموات پر رنج وغم اور افسوس کااظہار کرتے ہوئے واقعے کو انتظامی غفلت قرار دیا ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ حکومت نے ان حالات سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کیے۔

شہباز شریف نے کہا کہ مری اورگلیات میں ٹریفک رش میں پھنسی گاڑیوں میں شہریوں کی اموات انتظامی نااہلی اور مجرمانہ غفلت کا دردناک واقعہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اس حکومت کی انتظامی صلاحیت کا عالم ہے کہ یہ مری اور گلیات میں ٹریفک انتظامات کرنے کے قابل بھی نہیں ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی سانحے پر اپنے ردعمل کے اظہار میں ٹوئٹ کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ حکومتوں کا کام صرف سیاح گننا نہیں بلکہ ان کے لیے پیشگی انتظامات اور حفاظتی اقدامات کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے بوٹوں اور خدمت کا مذاق اُڑانے والا اپنے محل میں بیٹھا اپنی گرتی ہوئی حکومت بچانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اموات برفباری سے نہیں، حکومتی غفلت سے ہوئی ہیں۔

مریم نواز نے مری میں ہونے والی اموات پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔

اگر سیاحوں کو آگاہ کردیا جاتا تو ایسا واقعہ پیش نہ آتا، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مری میں ہونے والی اموات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مری میں افسوسناک سانحے پر پورا ملک سوگوار ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہتر ہوتا کہ مری میں سیاحوں کو سنگین صورت حال سے آگاہ کردیا جاتا تاکہ ایسا سانحہ رونما نہ ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ سیاحوں کی فی الفور مدد کے لیے ہنگامی اقدامات کرے۔

پی پی پی کی نائب صدر شیری رحمٰن نے واقعے کو دلخراش قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو گلیات میں سیاحوں کے رش سےنمٹنے کے لیے مزید فعال ہونے کی ضرورت تھی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو سیاحوں کے اضافے کے بجائے سڑکوں کے جام ہونے کی وارننگ دی جانی چاہیے تھی، یہ افسوس ناک نقصان ہے جس سے بچا جاسکتا تھا لیکن کسی کی توجہ نہیں تھی، اس سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں