مسلم لیگ (ن) کے 4 رہنماؤں نے خود کو نواز شریف کے متبادل کے طور پر پیش کیا، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 17 جنوری 2022
واد چوہدری سے جب ان چار رہنماؤں کے نام پوچھے گئے تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ آپ سب انہیں جانتے ہیں۔—فوٹو: پی آئی ڈی
واد چوہدری سے جب ان چار رہنماؤں کے نام پوچھے گئے تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ آپ سب انہیں جانتے ہیں۔—فوٹو: پی آئی ڈی

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کم از کم 4 رہنما ’کسی‘ سے ملنے اور یہ بتانے گئے کہ اگر ان کی پارٹی کی قیادت موزوں نہ لگے تو ان پر غور کیا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے چار سینیئر رہنماؤں نے کسی سے ملاقات کی اور ان سے کہا کہ اگر نواز شریف نے ملک کے ساتھ بہت بڑا ظلم کیا ہےتو وہ ان پر غور کیوں نہیں کرتے۔

اتوار کو لاہور پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت کے دوران فواد چوہدری سے جب ان چار رہنماؤں کے نام پوچھے گئے تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ آپ سب انہیں جانتے ہیں کیونکہ وہ پارٹی کی نمایاں صفوں میں شامل ہیں۔

جیو نیوز کے مطابق وزیر اعظم کے معاون برائے سیاسی امور شہباز گل نے فیصل آباد میں پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا کہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف چار لوگوں کے لیے ڈیل کا مطالبہ کررہے ہیں، جن چارافراد کی ڈیل مانگی گئی ان میں شہبازشریف، ان کا بیٹا، نواز شریف اور ان کی بیٹی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: مہنگائی کی وجہ سے عمران خان کی مقبولیت میں کمی کا تاثر غلط ہے، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ درخواست کی جارہی ہے کہ مریم نواز، شہباز شریف اور ان کے بیٹے کو بھی باہر جانے دیا جائے جبکہ شاہد خاقان عباسی یہیں رہیں گے۔

اس سے قبل وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن جماعت کے ساتھ کسی بھی ڈیل کے تاثر کی تردید کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کو کسی قسم کی ڈیل کی جھوٹی امیدیں تھیں لیکن وہ یہ واضح کرنا چاہیں گے کہ اس بار ان کے لیڈروں کو احتساب میں نہ ڈیل ملے گی اور نہ ہی ڈھیل ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ناکامی مسلم لیگ (ن) کی پالیسیوں کا مقدر تھی، نظر آرہا ہے کہ چاروں شریفوں کا ملکی سیاست میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن 2 کی جگہ 3 لانگ مارچ کرلے، کچھ نہیں ہوگا، شیخ رشید

وزیر اطلاعات نے اپوزیشن کے آنے والے مہینوں میں لانگ مارچ یا اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے اعلان کو بھی رد کردیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ تین بڑی اپوزیشن جماعتیں جوایک دوسرے پر بھروسہ بھی نہیں کرتیں وہ پی ٹی آئی حکومت کے پہلے ہی سال سے حکومت کے خلاف اپنے اعصاب توانا رکھنے کی مشقیں کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایک اپوزیشن پارٹی کی قیادت آگے پیچھے ہو تو دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنما اس خدشے کا اظہار کرنا شروع کردیتے ہیں کہ شاید وہ 'ڈیل' کے چکروں میں مصروف ہیں ۔

فواد چوہدری نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پی پی پی نے اس بل کی مخالفت کی تھی جس کے تحت حکومت کو ایسے میڈیا ہاؤسز کے اشتہارات روکنے کی اجازت دی گئی تھی جو صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو مناسب تنخواہیں نہیں دیتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف لندن کی مہنگی ترین پراپرٹی میں ٹھہرے ہوئے ہیں جبکہ لاہور میں بھی کئی گھر شریف خاندان کی ملکیت ہیں، سابق صدر آصف زرداری اپنے دبئی کے دوروں کے دوران پرتعیش ہوٹلوں کا پورا فلور بک کرواتے تھے۔

وزیر اطلاعات کابیان غیر حقیقی ہے، مسلم لیگ (ن) کی تردید

اس سلسلے میں جب مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے چار رہنماؤں کی کسی سے ملاقات کے بارے میں وزیر اطلاعات کے بیان کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے ’غیرحقیقی‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر ’کسی‘ سے مراد اسٹیبلشمنٹ یا واضح طور پر آرمی چیف ہیں تو ان سے پیشگی اطلاع اور ایجنڈے کے بغیر کوئی مل ہی نہیں سکتا۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مقبولیت میں تیزی سے گراوٹ سے خوفزدہ یا چھوڑ جانے کے لیے تیار بیٹھے تحریک انصاف رہنماؤں کا اعتماد بڑھانے کے لیے فواد چوہدری کہانیاں بنا رہے ہیں کہ پی ٹی آئی اب بھی مضبوط ہے اور اب بھی اس کا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلق قائم ہے، پی ٹی آئی قیادت اپنے سیاسی اتحادیوں کو بھی تسلی دے رہی ہے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کے ساتھ ڈیل کی باتیں من گھڑت اور قیاس آرائیاں ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

انہوں نے ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ وفاقی وزیر کے بیانات کا نوٹس لیں کیونکہ وہ انہیں سیاست میں گھسیٹ رہے ہیں اور ان کی ساکھ کو داغدار کر رہے ہیں۔

قومی سلامتی کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئےراناثنا اللہ نے کہا کہ وزراء سمیت سبھی وہاں موجود تھے ، خوشگوار تبادلے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور اسٹیبلشمنٹ کی ملاقات ہوئی تھی۔

رانا ثناء اللہ نے اس بات پر زور دیا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے درمیان کوئی محاذ آرائی نہیں ہے۔

انہوں نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ لندن میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے کوئی ملنے گیا ہے یا انہوں نے اسٹیبلشمنٹ میں سے کسی سے بات کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ کوئی ڈیل نہیں بلکہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات چاہتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں