نواز شریف کے ساتھ ڈیل کی باتیں من گھڑت اور قیاس آرائیاں ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

اپ ڈیٹ 05 جنوری 2022
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی فوج، دہشت گردی کے نام پر مظلوم کشمیریوں کو شہید کر رہی ہے — فوٹو: ڈان نیوز
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی فوج، دہشت گردی کے نام پر مظلوم کشمیریوں کو شہید کر رہی ہے — فوٹو: ڈان نیوز

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے ڈیل سے متعلق باتوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیل کے حوالے سے باتیں من گھڑت اور قیاس آرائیاں ہیں۔

میجر جنرل افتخار کی سال 2022 کی پہلی پریس کانفرنس اس وقت سامنے آئی جب دنیا میں مقبوضہ جموں و کشمیر کا یوم حق خود ارادیت منایا جارہا ہے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق ڈیل کی خبروں کے سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ڈیل سے متعلق سب باتیں بے بنیاد افواہیں ہیں جن پر ہم جتنا کم بات کریں اتنا بہتر ہے، ملک میں بات کرنے کے لیے اور بہت اہم ایشوز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سول ۔ ملٹری تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، شام کے پروگرامز میں کہا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے یہ کردیا وہ کردیا، اسٹیبلشمنٹ کو ڈیل اور اس طرح کی باتوں سے باہر رکھا جائے، ڈیل کے حوالے سے باتیں من گھڑت اور قیاس آرائیاں ہیں، ڈیل کی باتیں کرنے والوں سے پوچھا جائے کہ کون ڈیل کی باتیں کر رہا ہے اور اس کے محرکات کیا ہیں، کیا شواہد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کی ڈیل نہیں ہوئی تو سارے پھٹ پڑے، فواد چوہدری

'اداروں کے خلاف منظم مہم ناکام ہوئی'

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ کچھ عرصے سے پاکستان کے اداروں کے خلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے، اس مہم کا مقصد عوام اور ریاست کے درمیان دوریاں اور خلیج پیدا کرنا ہے، شرپسند لوگ بیرون ملک بیٹھ کر ملک کے خلاف جھوٹی مہم چلا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شرپسند عناصر پہلے بھی ناکام ہوئے اور آئندہ بھی ناکام ہوں گے، ہم ان عناصر کے مذموم عزائم اور مقاصد سے بخوبی آگاہ ہیں اور ان کے لنکس سے بھی باخبر ہیں۔

'ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشن جاری ہے'

انہوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے، موجودہ افغان حکومت کی درخواست پر کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا آغاز کیا گیا لیکن کچھ چیزیں ناقابل قبول تھیں، تنظیم غیر ریاستی عنصر ہے جو پاکستان میں کوئی بڑا حملہ نہیں کر سکی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی میں اندورنی اختلافات بھی ہیں جبکہ افغان حکومت کو کہا ہے کہ اپنی سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہورہےنہ ان کے ساتھ اب جنگ بندی کا کوئی معاہدہ ہے،آپریشن جاری ہے

ڈی جی آئی ایس پی آر نےکہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ نو دسمبرکوختم ہوگیا۔جنگ بندی کایہ معاہدہ غیرریاستی جنگجوعناصر کے ساتھ مذاکرات سے قبل موجودہ افغان حکومت کی درخواست پراعتماد سازی کےلیے اٹھایا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابرافتخار کاکہنا تھا موجودہ افغان عبوری حکومت کا تقاضہ تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی ان کی سرزمین استعمال نہ کرے اسی لیے طالبان حکومت نے کہا کہ وہ ٹی ٹی پی کو مذاکرات کی میز پر لائیں گےاور ان سے کہیں گے کہ وہ پاکستان کے مطالبات مانیں لیکن ظاہر ہے کہ یہ چیزیں اب تک طےنہیں ہوئیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابرافتخار نے کہا کالعدم ٹی ٹی پی کوئی اکائی نہیں ہے۔اس میں اندرونی اختلافات ہیں۔ کچھ مسائل اورکچھ شرائط تھیں جن پر ہماری طرف سے کوئی بات چیت نہیں کی جا سکتی تھی اس لیے اس وقت کوئی جنگ بندی نہیں ہے۔

ہم آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس وقت تک آپریشن جاری رکھیں گے جب تک دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا حاصل نہ کرلیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان، ٹی ٹی پی کے درمیان ثالث ہیں لیکن معاہدہ نہیں ہوا، افغان وزیر خارجہ

'پاک ۔ افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام ہر صورت مکمل کیا جائے گا'

انہوں نے کہا کہ 2021 کے دوران مغربی سرحد پر سیکیورٹی کی صورتحال چیلنجنگ رہی، افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے اثرات پاکستان کی سیکیورٹی پر پڑے، مغربی سرحدی انتظام، خاص طور پر پاک ۔ افغان سرحد پر کچھ مسائل ہیں جن کو متعلقہ سطح پر حل کیا جا رہا ہے جبکہ پاک ۔ افغان حکومتی سطح پر دونوں طرف ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا سیکیورٹی، بارڈر کراسنگ اور تجارت کو منظم کرنے کے لیے پاک افغان سرحد پر باڑ کی ضرورت ہے، بارڈر مینجمنٹ کے تحت پاک ۔ افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا مقصد لوگوں کو تقسیم کرنا نہیں بلکہ دونوں ممالک کی سرحدوں اور لوگوں کو محفوظ بنانا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ باڑ لگانے کا کام 94 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے، یہ امن کی باڑ ہے جسے لگانے کے عمل میں ہمارے جوانوں کا خون شامل ہے جس کو ہر صورت میں مکمل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ لوگ مقررہ جگہوں سے سرحد عبور کر سکتے ہیں اور سرحد پر آمد و رفت کا عمل آنے والے مہینوں میں مزید آسان ہو جائے گا۔

حال ہی میں باڑ کو اکھاڑ پھینکنے کے واقعے کو 'مقامی مسائل' قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ معاملہ دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان زیر بحث ہے۔

'بھارتی فوجی قیادت کی الزام تراشی مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے'

میجر جنرل بابر افتخار نے بھارتی مظالم کے حوالے سے کہا کہ 'بھارتی فوج، دہشت گردی کے نام پر مظلوم کشمیریوں کو شہید کر رہی ہے جبکہ بھارت، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اردگرد بسنے والے لوگوں کو شہید کرچکا ہے، ایل او سی پر پورا سال امن رہا، بھارت کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کا سب سے بڑا فائدہ یہ تھا کہ وہاں رہنے والے مقامی لوگوں کی زندگیوں میں بہتری آئی'۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت اپنی دفاعی خریداری کے ذریعے خطے کے امن کو داؤ پر لگا رہا ہے، بھارتی اقدامات کے خطے کے امن پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگست 2019 سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی محاصرہ جاری ہے، بھارتی فوجی قیادت کی جانب سے الزام تراشی اور جھوٹا پروپیگنڈا مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے حال ہی میں وادی نیلم کے کیرن سیکٹر میں ایک جعلی مقابلے میں ایک بے گناہ کشمیری کو مارا اور اس کا الزام پاکستان پر لگایا، اس واقعے میں بھارتی میڈیا نے شبیر نامی دہشت گرد کی تصاویر چلائیں جو نہ صرف زندہ ہے بلکہ اپنے گھر پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک۔افغان سرحد پر باڑ کے تنازع کو ’سفارتی ذرائع‘ سے حل کریں گے، طالبان

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت، کشمیریوں کی مقامی جدوجہد آزادی کو بیرونی مداخلت کی شکل دینا چاہتا ہے، لیکن ہر طرف سے آوازیں آرہی ہیں کہ بھارت کی جانب سے لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور کشمیریوں کی جدوجہد کو ختم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 5 جنوری 1989 کو اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیری عوام سے حق خودارادیت کا وعدہ کیا گیا تھا، وہ وعدہ ابھی تک پورا نہیں ہوا جبکہ اس موقع پر ہم کشمیری عوام کی بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔

2021 میں مسلح افواج کی کارکردگی کا جائزہ

میجر جنرل بابر افتخار نے 2021 کے دوران مسلح افواج کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے اسے شاندار قرار دیا۔

انہوں نے بتایا کہ 2021 میں انٹیلی جنس ایجنسیوں نے 890 تھریٹ الرٹ جاری کیے جن کی بنیاد پر 70 فیصد واقعات کو روکا گیا اور دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈ اور ان کے سہولت کار بے نقاب ہوئے، قبائلی علاقوں میں 70 ہزار سے زائد بارودی سرنگیں ناکارہ بنائی گئیں اور جانیں بچائی گئیں، اس تمام عمل کے دوران کئی اہلکار شہید اور زخمی بھی ہوئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 2021 میں 248 فوجی شہید ہوئے، ہم شہدا اور ان کے اہل خانہ کو سلام پیش کرتے ہیں، شہدا کی کی قربانیوں نے امن قائم کرنے میں مدد کی۔

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی گئی، ہم نیشنل ایکشن پلان پر عمل کر کے انتہا پسندی سے نمٹ سکتے ہیں، اس میں علمائے کرام اور میڈیا نے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کسی گروہ یا شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، صرف ریاست ہی طاقت کا استعمال کر سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں نمایاں کمی آئی، 2014 میں کراچی ورلڈ کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر تھا، آج کراچی ورلڈ کرائم انڈیکس میں 129ویں نمبر پر ہے۔

'ہمارے معاشی چیلنجز نئے نہیں ہیں'

پاکستان کی معاشی صورتحال سے متعلق سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ معاشی صورتحال کا ہر شعبے میں عمل دخل ہوتا ہے، مگر ہمارے معاشی چیلنجز نئے نہیں ہیں اور اللہ کا شکر ہے مسلح افواج نے ملک کے بجٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے بہترین دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ بھی کیا ہے۔

مہنگائی سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاک فوج کو بھی مہنگائی کا احساس ہے، پاک فوج عوام سے الگ نہیں، پاک فوج کا جوان اور افسر بھی ایسے ہی بازار سے جاکر اشیا خریدتا ہے جیسے عوام، جس طرح عوام مہنگائی سے متاثر ہوتے ہیں ویسے ہی پاک فوج کا جوان اور افسر بھی مہنگائی سے متاثر ہوتا ہے

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں مزید توسیع کے امکان سے متعلق سوال میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ایسی بےبنیاد قیاس آرائیوں پر زیادہ بات کرنا مناسب نہیں۔

پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبوں پر کام کامیابی سے جاری ہے اور بہت جلد سی پیک کے جاری منصوبوں کا میڈیا کے نمائندوں کو دورہ بھی کرایا جائے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکیں اور پاکستان آرمی تمام جاری منصوبوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کر رہی ہے۔

مستقبل سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2022 میں ہماری آزادی کے 75 سال مکمل ہو رہے ہیں، ہم نے ماضی میں تمام چیلنجز کا سامنا کیا ہے اور ملک کو خوشحال بنانے میں آئندہ بھی اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

ملک کی پہلی قومی سلامتی پالیسی جوکہ گزشتہ ماہ ہی منظورکی گئی ہے۔ اس سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابرافتخار نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی سازی کے دوران پاک فوج کی جانب سے ادارہ جاتی فیڈ بیک دیاگیا تھا جبکہ اگلا مرحلہ پالیسی پر عمل درآمد اور اس کے طریقہ کار کا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابرافتخار نےمزید کہا کہ قومی سلامتی پالیسی پر عمل درآمد ایک دن کا کام نہیں،اس میں وقت لگے گا مگر اچھی بات یہ ہے کہ پالیسی منظور ہوگئی ہے اور اس میں قومی ترجیحات نمایاں ہوگئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں