حکومت نے آئندہ مالی سال کیلئے 28 فروری تک بجٹ تجاویز طلب کرلیں

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2022
وزارت تجارت اور خزانہ نےکہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز اپنی بجٹ تجاویز ٹیرف پالیسی ونگ کو 28 فروری تک جمع کرائیں۔—فائل فوٹو/رائٹرز
وزارت تجارت اور خزانہ نےکہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز اپنی بجٹ تجاویز ٹیرف پالیسی ونگ کو 28 فروری تک جمع کرائیں۔—فائل فوٹو/رائٹرز

وزارت تجارت اور خزانہ نے تمام ڈویژنز، محکموں، اداروں، تاجر تنظیموں اور نجی شعبے سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز سے کہا ہے کہ وہ بالترتیب 28 فروری اور 15 مارچ تک اپنی بجٹ تجاویز پیش کریں تاکہ مالی سال 2022-23کے وفاقی بجٹ کو مئی کے تیسرے ہفتے تک حتمی شکل دی جا سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں وزارتوں نے علیحدہ علیحدہ یادداشتوں میں اسٹیک ہولڈرز سے کہا ہے کہ وہ اپنی بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے موجودہ تجارتی پالیسی اور آئندہ سال کے لیے محصولات اور اخراجات کے تخمینے میں تبدیلیاں معیاری طریقہ کار کے مطابق تجویز کریں۔

مالی سال 23-2022 کے لیے بجٹ تجاویز طلب کرتے ہوئے وزارت تجارت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، وزارت صنعت و پیداوار، نیشنل ٹیرف کمیشن، انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ، تمام علاقائی چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری، بزنس کونسلز، اسٹاک ایکسچینج، ریٹیلرز، ٹیکس بار ایسوسی ایشنز اور ٹیکس ایڈوائزرز سے کہا کہ اپنی بجٹ تجاویز ٹیرف پالیسی ونگ کو 28 فروری تک جمع کرائیں۔

وزارت تجارت نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنی سفارشات ایکسل شیٹ کے فارمیٹ میں فراہم کریں تاکہ وزارت کے تجارتی پالیسی سینٹر/ٹیرف پالیسی ونگ کو ہر ایک تجویز پر مناسب طریقے سے کارروائی اور جانچ کرنے میں سہولت ہو۔

یہ بھی پڑھیں: 6 کھرب روپے کی ایڈجسٹمنٹس کے ساتھ ’منی بجٹ تیار‘

ان سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ موجودہ کسٹم ٹیرف ریٹس اگلے سال کے بجٹ کی تجاویز پیش کرنے سے پہلے متعلقہ حلقوں سے بغور مطالعہ، مشاورت اور جانچ کروائے جائیں۔

ساتھ ہی انہیں یہ بھی کہا گیا کہ آئندہ برس کے لیے بجٹ تجاویز تیار کرنے سے پہلے اس بات کو یقینی بنائیں کہ متعلقہ حلقوں کے ذریعے موجودہ کسٹم ٹیرف، ریٹس کا محتاط طریقے سے جائزہ لیا گیا ہو۔ میمورنڈم میں کہا گیا کہ ضرورت کے تحت ان تجاویز کی تائید کے لیے اعداد و شمار کی مدد لی جاسکتی ہےتاکہ کسی کمی کی وجہ سے انہیں ضائع نہ کرنا پڑے۔

اپنی تیار مصنوعات پر ٹیرف کے تحفظ یا خام مال پر رعایت طلب کرنے والے مقامی مینوفیکچررز کو فارمیٹ کی مطلوبہ ضرورت کے مطابق مکمل ڈیٹا فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔

اسی طرح وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں، ڈویژنوں، صوبائی حکومتوں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، سول اور عسکری اداروں، آڈیٹر جنرل آف پاکستان، اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو اور کنٹرول جنرل آف اکاؤنٹس سے کہا گیا ہے کہ وہ آئندہ مالی سال کے لیے اپنی وصولیوں اور اخراجات کا تخمینہ اور رواں سال کے لیے نظرثانی شدہ تخمینہ 15 مارچ تک جمع کرائیں۔

مزید پڑھیں: وزیر خزانہ آج سینیٹ میں ’منی بجٹ‘ پیش کریں گے

اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ وزارت خزانہ کی جانب سے تین برسوں ( 2021-22، 2022-23 اور 2023-24) کے موجودہ اور ترقیاتی بجٹ کے لیے جاری کردہ میڈٰم ٹرم انڈیکیٹو بجٹ سیلنگ (آئی بی سی ایس)کو بجٹ کے تخمینے جمع کرانے کے لیے بیس لائن کے طور پر ذہن میں رکھیں۔

نوٹیفکیشن میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ رسیدیں اور موجودہ اور ترقیاتی اخراجات کے تخمینے متعلقہ پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسرز (پی اے او ایس)کے ذریعے 15 مارچ 2022 سے پہلے فنانس ڈویژن کے بجٹ ونگ میں جمع کرانا یقینی بنائیں، بقیہ معلومات کے لیے بجٹ کیلنڈر میں دیے گئے شیڈول کے مطابق عمل کیا جائے۔

ان تمام اداروں کو طے شدہ ہدایات اور گائیڈلائنز کے مطابق مالی سال 2020-21 کا ایکچوئل فارن ایکسچینج بجٹ، مالی سال 2021-22 کے نظرثانی شدہ تخمینہ اور مالی سال 2022-23 کے بجٹ کے تخمینے بھی فراہم کرنے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ تجاویز: سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافے کا امکان

بجٹ کیلنڈر کے مطابق مارچ کے چوتھے ہفتے میں وزارت خزانہ بجٹ جائزہ اجلاس منعقد کرے گی اور 15 اپریل تک بجٹ اسٹریٹجی پیپر (بی ایس پی – 2022/23) کو حتمی شکل دے گی۔

پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 کے تحت تمام وزارتوں، ڈویژنوں اور ان سے منسلک محکموں اور ماتحت دفاتر کو گرانٹس، اسائنمنٹ اکاؤنٹس یا ’گرانٹ ان ایڈ‘ میں بچت کے تمام متوقع تخمینے 31 مئی تک فنانس ڈویژن کے سپرد کرنا ہوں گے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق تمام ترقیاتی منصوبے پلاننگ ڈویژن کی طرف سے بیان کردہ کاروائی، طریقہ کار اور ٹیمپلیٹس کے مطابق تیار کیے جائیں گے اور انہیں تکنیکی منظوری کے عمل سے مشروط کیا جائے گا۔

پلاننگ ڈویژن کے تحت تمام ترقیاتی پروجیکٹ کے لیے پیش کی گئی تجاویز کی لاگت اور فائدے کا تجزیہ اور درپیش خطروں کی تشخیص کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں