یمن: حوثی باغیوں کے بھرتی کیے گئے 2 ہزار بچے میدانِ جنگ میں مارے گئے

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2022
باغی یمنی حکومت کے خلاف 7 سال سے جاری جنگ میں بچوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کرتے ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
باغی یمنی حکومت کے خلاف 7 سال سے جاری جنگ میں بچوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کرتے ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حوثی باغیوں کے بھرتی کیے گئے 2 ہزار بچے میدانِ جنگ میں ہلاک ہوچکے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ ہلاکتیں جنوری 2020 سے مئی 2021 کے درمیان ہوئیں اور ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغی اب بھی نوجوانوں کو لڑائی کی جانب مائل کرنے کی کوششیں اور کیمپس جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ماہرین کا رپورٹ میں کہنا تھا کہ انہوں نے اسکولوں میں منعقد کیے جانے والے کچھ سمر کیپس اور ایک مسجد کی تحقیقات کی جہاں حوثی باغی اپنے نظریات کا پرچار کرتے اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ اور سعودی اتحادی کی حمایت یافتہ یمنی حکومت کے خلاف 7 سال سے جاری جنگ میں بچوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:یمن: جیل پر فضائی حملے میں 100 سے زائد افراد ہلاک

ماہرین کے چار رکنی پینل نے کہا کہ بچوں کو حوثیوں کے نعرے، امریکا مردہ باد، اسرائیل مردہ باد، یہودیوں پر لعنت، اسلام کی فتح جیسے نعرے لگانے کی ہدایت کی گئی اور ایک کیمپ جہاں 7 سال کی عمر تک کے بچے تھے انہیں ہتھیار صاف کرنا اور راکٹس سے بچنا سکھایا جارہا تھا۔

ماہرین نے کہا کہ انہوں نے 10 کیسز ایسے درج کیے جس میں بچوں کو یہ کہتے ہوئے لڑنے کے لیے لے جایا گیا کہ انہیں ثقافتی کورس کرائے جائیں گے، 9 کیسز انسانی امداد کے تھے یعنی ایسے خاندانوں کو امداد کی فراہمی سے انکار کردیا گیا کہ یا تو ان کے بچے لڑائی میں شامل ہوں، اسی طرح اساتذہ کو اس بنیاد پر امداد سے انکار کردیا گیا کہ کیا وہ حوثیوں کا نصاب پڑھاتے ہیں جبکہ ایک کیس فوجی تربیت پر جانے والے بچے پر جنسی تشدد کا تھا۔

کمیٹی نے کہا کہ اسے حوثیوں کے بھرتی کیے گئے ایک ہزار 406 ایسے بچوں کی فہرست موصول ہوئی ہے جو سال 2020 کے دوران میدان جنگ میں مارے گئے تھے جبکہ 562 بچے جنوری اور مئی 2021 کے درمیان میدان جنگ میں ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھیں: یمن: یو اے ای میں حملے کے بعد اتحادی افواج کی جوابی بمباری، 10 سے زائد افراد ہلاک

ماہرین کے مطابق بچوں کی عمریں 10 سے 17 سال کے درمیان تھیں اور ان میں زیادہ تر کی ہلاکتیں عمران، دمار، حدیدہ، اب حجہ، صعدہ اور صنعا میں ہوئیں۔

ماہرین کے پینل نے کہا کہ حوثیوں نے سعودی عرب پر اپنے فضائی اور سمندری حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، سرحد کے قریب اہداف کو سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے اور عام طور پر ہفتے میں کئی مرتبہ بغیر پائلٹ کے ڈرونز اور قلیل فاصلے تک مار کرنے والے توپ خانے کے راکٹوں کے ساتھ حملے کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لیکن باغی طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرون کے ساتھ ساتھ کروز اور بیلسٹک میزائلوں کا استعمال کرتے ہوئے کبھی کبھار سعودی عرب کے اندر دور تک بھی حملے کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں