یمن: جیل پر فضائی حملے میں 100 سے زائد افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 22 جنوری 2022
پورے یمن میں انٹرنیٹ بھی بند ہے —فوٹو: رائٹرز
پورے یمن میں انٹرنیٹ بھی بند ہے —فوٹو: رائٹرز

یمن میں طویل عرصے سے جاری تنازع میں ایک بار پھر شدت آگئی ہے اور ایک جیل پر فضائی حملے میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے جبکہ بمباری کے ایک اور واقعے میں 3 بچے ہلاک ہوئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ حوثی باغیوں نے بھیانک وڈیو جاری کی ہے جس میں جیل پر حملے کے بعد ملبے میں دبی مسخ لاشیں نظر آرہی ہیں، حملے میں صعدہ کے شمالی مرکز میں واقع جیل کی عمارت مکمل طور پر زمین بوس ہوگئی۔

سیف دی چلڈرن نامی تنظیم کا کہنا ہے کہ حُدیدہ کے جنوبی ساحلی قصبے میں سعودی اتحادی فورسز کے ٹیلی کمیونی کیشن سہولت مرکز پر فضائی حملے میں 3 بچے جاں بحق ہوگئے، بچے عمارت کے قریب کھیل رہے تھے، پورے یمن میں انٹرنیٹ بھی بند ہے۔

سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے کہ جس وقت حملہ کیا گیا مبینہ طور پر بچے اس وقت عمارت کے قریب موجود فٹبال گراؤنڈ میں کھیل رہے تھے۔

یہ حملے حوثی باغیوں کی جانب سے جنگ کو نئے مرحلے میں داخل کرتے ہوئے ابوظبی میں ڈرون اور میزائل حملوں کے دعووں کے بعد سامنے آئے ہیں، ابوظبی میں 5 دن قبل حوثی باغیوں کے حملے میں 3 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ابوظبی میں حوثیوں کا مشتبہ ڈرون حملہ، امارات کا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا عندیہ

متحدہ عرب امارات، جو باغیوں سے لڑنے والی سعودی اتحادی فورسز کا حصہ ہے، اس نے جوابی حملوں کی دھمکی دی تھی۔

ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے مطابق سعدہ میں جیل پر حملے کے بعد ہسپتال بھر گئے ہیں، صرف ایک ہسپتال میں ہی 200 زخمیوں کو لایا گیا۔

یمن میں انٹرنیشنل کمیٹی فار ریڈ کراس کے ترجمان بشیر عمر نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ 100 سے زیادہ افراد ہلاک اور زخمی ہیں جبکہ تعداد مزید بڑھ رہی ہے۔

ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے یمن میں مشن ہیڈ احمد محت نے کہا کہ فضائی حملے کی جگہ پر ابھی کئی لاشیں موجود ہیں، کئی لوگ لاپتا ہیں، یہ جاننا تقریباً ناممکن لگتا ہے کہ کتنے لوگ مارے گئے، یہ تشدد کا خوفناک عمل ہے۔

حوثی باغیوں کے حملے کے خلاف یو اے ای کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جمعہ کو شیڈول تھا، یو اے ای یکم جنوری سے ایک غیر مستقل رکن کی حیثیت سے سلامتی کمیٹی کا رکن ہے۔

مزید پڑھیں: یمن: یو اے ای میں حملے کے بعد اتحادی افواج کی جوابی بمباری، 10 سے زائد افراد ہلاک

متحدہ عرب امارات، سعودی عرب کی قیادت میں فوجی اتحاد کا حصہ ہے جو 2015 سے ایک ایسے تنازع پر باغیوں کے خلاف لڑ رہا ہے جس کی وجہ سے لاکھوں یمنی شہری بے گھر اور قحط کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔

اتحاد نے حدیدہ میں حملے کا دعویٰ کیا، جو جنگ سے تباہ ملک کی اہم ترین بندرگاہ ہے، لیکن یہ نہیں کہا کہ اس نے صعدہ پر کوئی حملہ کیا ہے۔

سعودیکی سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ اتحادی فورسز نے حوثی ملیشیا کی صلاحیت کو نقصان پہنچانے کے لیے متعین حملے کیے ہیں۔


یہ خبر 22 جنوری 2022 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں